ضائع ہو جانے والے فنڈز کی منتقلی کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش
قومی اسمبلی نے گزشتہ روز ایک قرارداد منظور کی جس میں وفاقی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ رقم جو پہلے ہی ملک میں جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص اور جاری کی گئی تھی، اس کو ایک مخصوص اکاؤنٹ میں منتقل کرے تاکہ 30جون کو مالی سال کے اختتام پر اس رقم کو ضائع ہونے سے بچا جا سکے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد وفاقی بجٹ پر بحث میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے وزیر برائے آبی وسائل خورشید شاہ نے پیش کی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ کمیونٹی کے مطالبے پر مختلف ترقیاتی اسکیموں کے لیے جاری کیے جانے والے وفاقی حکومت کمیونٹی ہیڈ ڈیولپمنٹ فنڈز نان لیپ ایبل (ضائع نہ ہونے والے) اور ’پی ایل اے-3 (پرسنل لیجر اکاؤنٹ ) میں منتقل کرے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصولی پروگرام کے تحت منصوبے شروع کیے گئے تھے لیکن ابھی تک نامکمل ہیں۔
بجٹ پر بحث
یہ مسلسل دوسرا روز تھا جب مسلم لیگ (ن) کو حکومتی بینچوں سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ قبائلی علاقوں سے آزاد رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ایک سیاسی کارکن کی گرفتاری اور تشدد کیے جانے پر احتجاجاً بجٹ پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے سکھر سے رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام شیخ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو معیشت کی بہتری میں ’ناکامی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ اس بجٹ میں ایسا کیا ہے جس کی میں تعریف کروں؟ معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مشکل اور طویل المدتی فیصلے نہ کرنے کو کیا کہتے ہیں۔
اپنی تقریر میں نعمان اسلام شیخ نے اعلان کیا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل موجودہ وزیر خزانہ سے بہت بہتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈار صاحب، آپ کی پارٹی آپ پر تنقید نہیں کر سکتی لیکن ہم کر سکتے ہیں، مفتاح اسمٰعیل اس ملک کو صحیح سمت میں لے جا رہے تھے، اب آپ کو ذمہ داری دی گئی ہے، خدا کے لیے اسے پورا کریں تاکہ ہم اس ملک کو بحران سے نکال سکیں۔
نعمان اسلام شیخ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بھی واپس آنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف آپ تذبذب کا شکار کیوں ہیں۔
اس سے قبل بجٹ پر بحث کے دوران محسن داوڑ نے پی ٹی ایم کارکن عالم زیب مسعود کی گرفتاری کا حوالہ دیا اور کہا کہ جب سیاسی کارکنوں کو ’اٹھا کر تشدد‘ کیا جا رہا ہو تو معیشت کیسے مستحکم ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ گریڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن اسمبلی سائرہ بانو نے اپنی تقریر میں حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔