اسلام آباد-لاہور موٹروے بس حادثہ، مالک، ڈرائیور و دیگر کےخلاف مقدمہ درج
اسلام آباد-لاہور موٹروے پر کلر کہار کے قریب پیش آنے والے بس حادثے کا مقدمہ بس ڈرائیور، مالک اور بس اڈے کے مینیجر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
موٹروے پولیس انسپکڑ محمد بلال کی مدعیت میں تھانہ کلر کہار میں مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322، 337 جی، 279، 427، اور دفعہ 109 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مسافروں نے بتایا کہ بس جب راولپنڈی اڈے سے نکل رہی تھی تو سفر کے لیے مکمل طور پر فٹ نہیں تھی، انہوں نے گاڑی کے مالک اور ڈرائیور کو بھی خرابی کے متعلق بتایا لیکن بس کے مالک اور اڈا مینیجر نے ڈرائیور سے کہا کہ بس بالکل ٹھیک ہے، آپ سواریوں کو لے جائیں۔
ایف آئی آر کے مطابق مسافروں کا مؤقف ہے کہ راستے میں بھی بس صحیح حالت میں نہیں چل رہی تھی، ڈرائیور نے بس کے مالک اور اڈا مینیجر کی ایما پر یہ حادثہ غفلت، لاپروائی اور تیز رفتاری سے بس چلا کر کیا، موٹر وہیکل ایگزامنر بھی اس میں ملوث ہے، ان سب کے خلاف مذکورہ بالا دفعات کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
وزیراعظم کا اظہارِ افسوس
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد-لاہور موٹروے پر پیش آنے والے بس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالٹ رینج پر حادثات کا تواتر کے ساتھ ہونا پریشان کن ہے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ کلر کہار پر بس حادثے کے نتیجے میں ضائع ہونے والی انسانی جانوں پر دلی طور پر رنجیدہ ہوں، سالٹ رینج پر حادثات کا تواتر کے ساتھ ہونا پریشان کن ہے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ موٹروے حکام اس امر کو یقینی بنائیں کہ موٹروے پر چلنے والی گاڑیاں سفر کے قابل ہوں اور ڈرائیور حضرات ڈرائیونگ کے تمام معیارات پر پورے اترتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کرکے ہی سفر کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے، میری ہمدردیاں اور دعائیں ان تمام خاندانوں کے ساتھ ہیں جن کے پیارے اس دردناک حادثے میں اُن سے بچھڑ گئے۔
جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی
سرکاری اور ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز اسلام آباد-لاہور موٹروے پر کلر کہار کے قریب بس حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 13 ہوگئی جبکہ 31 افراد زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس فروری میں اسی طرز کا ایک اور حادثہ پیش آیا تھا جب کلر کہار کے قریب ایک بس کھائی میں گرنے سے پہلے 2 کاروں اور ایک ٹرک سے ٹکرا گئی تھی، جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 64 زخمی ہوگئے تھے، حادثے کی وجہ بظاہر ٹائر کے پھٹنے کو قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی وجہ بتاتے ہوئے پولیس نے کہا کہ ڈرائیور نے بریک فیل ہونے کی وجہ سے بظاہر اسٹیئرنگ پر کنٹرول کھو دیا تھا، حکام کے مطابق حادثے کے بعد موٹروے کی 2 لینز کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ سہ پہر ساڑھے 3 بجے کے قریب پیش آیا جب جھنگ جانے والی بس کلرکہار سے گزر رہی تھی کہ اچانک بریک فیل ہونے کی وجہ سے ڈرائیور اسٹیئرنگ پر کنٹرول کھو بیٹھا، جس کے نتیجے میں بس سڑک سے ہٹ کر مخالف ٹریک پر الٹ گئی۔
پولیس کے مطابق ریسکیو آپریشن جاری ہے، بس کے ملبے میں پھنسے زخمی مسافروں کو نکال کر کلرکہار اور راولپنڈی کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا، زخمیوں میں 3 نوعمر بچیاں بھی شامل ہیں، پولیس ترجمان نے بتایا کہ راولپنڈی سے جھنگ جانے والی یہ بس سالٹ رینج کو عبور کرتے وقت حادثے کا شکار ہوئی۔
حادثے کے کچھ دیر بعد ڈی آئی جی (موٹروے) محمد یوسف ملک اور کلر کہار پولیس سیکٹر کمانڈر موقع پر پہنچ گئے اور ریسکیو آپریشن جاری رہا، ابتدائی طور پر تمام زخمیوں اور بچ جانے والوں کو کلرکہار ہسپتال پہنچایا گیا جہاں سے 8 زخمیوں کو راولپنڈی کے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
جاں بحق ہونے والوں میں عروج، فاطمہ (اہلیہ محمد رضا)، روحان، شان، ظہیر فاطمہ، امیر بی بی، عمران اور میشا بی بی شامل ہیں، ان میں سے میشا بی بی کا تعلق راولپنڈی جبکہ دیگر کا تعلق ساہیوال اور جھنگ سے ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون، ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی کا تعلق ساہیوال سے ہے، پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سے اب تک 8 افراد کی شناخت ہو سکی ہے جبکہ دیگر افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔