میئر کراچی کے الیکشن کے خلاف جماعت اسلامی کی حکم امتناع کی درخواست مسترد
سندھ ہائی کورٹ نے میئر کراچی کے الیکشن کے خلاف جماعت اسلامی کی حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماعت سے میئر الیکشن کا شیڈول متاثر نہیں ہوگا۔
سندھ ہائی کورٹ میں میئر کے براہ راست انتخاب سے متعلق قانون سازی کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر نے کہا کہ اہم بات یہ ہے اسمبلی میں جماعت اسلامی نے اس ترمیم کو سپورٹ کیا ہے اور یہاں جماعت اسلامی کے امیر نے درخواست دی ہے، خود جماعت اسلامی نے قانون کی حمایت کی تھی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو کہا کہ آپ یہ بات تحریری طور پر بھی دیں اور مکمل تحریری جواب بھی جمع کرائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ اگر الیکشن سے روکا گیا تو شہریوں کا نقصان ہوگا، مقامی حکومت عام لوگوں کی ضرورت ہے۔
عدالت نے جماعت اسلامی کی حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سماعت سے میئر الیکشن کا شیڈول متاثر نہیں ہوگا۔
عدالت نے مزید سماعت 22 جون تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں متفقہ طور پر ترمیم کی تھی جس کے بعد اکثریتی ووٹوں سے منتخب کسی بھی شخص کے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین یا وائس چیئرمین کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔
سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے، لیکن عہدہ سنبھالنے کے چھ ماہ کے اندر اسے متعلقہ کونسل سے بطور رکن منتخب ہونا ہوگا۔
یاد رہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں کہا گیا تھا کہ میئر کا الیکشن لڑنے کے لیے کسی بھی شخص کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی حدود میں یونین کونسل کا چیئرمین ہونا چاہیے، لیکن اس نئے قانون کے تحت کوئی بھی شخص میئر کے الیکشن کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے۔
اس ترمیم کے بعد کوئی بھی شخص جو صوبے میں براہ راست یونین کمیٹی/کونسل کا چیئرمین یا وائس چیئرمین منتخب نہ ہوا ہو تو شہر/ڈسٹرکٹ کونسل میں اکثریتی ووٹوں سے منتخب ہونے کی صورت میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کا میئر/ ڈپٹی اور ڈسٹرکٹ کونسل کا چیئرمین یا وائس چیئرمین بن سکتا ہے۔