ایم ایل ون منصوبے میں تاخیر، لاگت دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی
مین لائن ون (ایم ایل ون) ریلوے منصوبے پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے اس کی لاگت 100 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے، جس کے سبب حکومت کے لیے اس منصوبے کے لیے وسائل تلاش کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی بنیاد 2016 میں پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 60 لاکھ ڈالر کی تخمینہ لاگت اور چین کی جانب سے مالی یقین دہانی کے ساتھ رکھی گئی تھی، اب اس منصوبے کی لاگت ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
یہ انکشاف وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان ریلوے سے متعلق اجلاس کے دوران سامنے آیا۔ اجلاس سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کہیں سے بھی کوئی مالی امداد نہیں ملی اور اس لیے وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کم از کم کراچی سے سکھر تک منصوبے کے پہلے مرحلے کو حکومت کے اپنے وسائل کے ذریعے شروع کردیا جائے۔
اجلاس کے شرکا کو آگاہ گیا کہ ایم ایل ون (جس کا مقصد کراچی سے پشاور تک ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کرنا تھا) کی فنڈنگ کا وعدہ کرنے والے ملک چین نے اس حوالے سے تاحال کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔
شرکا کو مزید بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اس منصوبے کو نقصان پہنچایا اور ایم ایل ون کو اصل پلان ’بلٹ، آپریٹ اور ٹرانسفر (بوٹ)‘ سے’انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن (ای پی سی)’ موڈ میں تبدیل کر دیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ایم ایل ون پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کی ہدایت کی، انہوں نے کہا کہ حکومت ریلوے کی بحالی پر ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایم ایل ون پاکستان ریلوے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور مستقبل میں پاکستان اپنے ریلوے اور بندرگاہوں کے نظام کے ذریعے علاقائی ممالک کو تجارتی راہداری کی سہولیات فراہم کرے گا۔
اجلاس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں مکمل ہونے والے موٹرویز، پبلک ٹرانسپورٹ، صحت اور تعلیم کے منصوبوں کے ذریعے لوگوں کو سہولیات فراہم کی جاتی رہی ہیں۔
اجلاس کے شرکا کو محکمہ ریلوے میں جاری اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن سے بھی آگاہ کیا گیا، شرکا کو بتایا گیا کہ ٹکٹنگ سسٹم کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کر دیا گیا ہے۔
فاٹا-خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا کی بہتری و ترقی کے حوالے سے ایک علیحدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومت نے کبھی صوبے کی ترقی کے لیے کام نہیں کیا۔
اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے آئندہ انتخابات سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مالی سال 24-2023 میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں، حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں کو وفاق کی جانب سے صحت اور تعلیم کے منصوبوں سے بھرپور فائدہ ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کسانوں کو معیاری بیج، کھاد کی بروقت فراہمی اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے گا۔