• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت نے ٹوئٹر کو بندش کی دھمکیاں دینے کی رپورٹس مسترد کردیں

شائع June 14, 2023

بھارت نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کرنے والے اکاؤنٹس کو بلاک نہ کرنے کی صورت میں ملک میں ٹوئٹر کی بندش کی دھمکیوں کے حوالے سے رپورٹس کی تردید کی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ٹوئٹر کو مواد ہٹانے کی درخواست سب سے زیادہ کرتی ہے اور پلیٹ فارم بھارتی حکام کی درخواست پر مواد کو باقاعدگی سے ہٹاتا یا بلاک کرتا ہے۔

ٹوئٹر کے سابق چیف ایگزیکٹیو جیک ڈورسی نے پیر کے روز کہا تھا کہ انہوں نے جس پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی، وہ ان کے دور میں بھارتی حکام کے مسلسل دباؤ میں رہا۔

ڈورسی نے یوٹیوب چیٹ شو ’بریکنگ پوائنٹس‘ کو بتایا کہ حکام نے مطالبات تسلیم نہ کرنے کی صورت میں بھارت میں ٹوئٹر کی بندش کے ساتھ ساتھ ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

تاہم بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر راجیو چندر شیکھر نے منگل کے روز ڈورسی کے جواب دیا کہ ڈورسی کا دعویٰ ’صاف جھوٹ‘ پر مبنی ہے اور ٹوئٹر پر مقامی قوانین کی بار بار خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔

چندر شیکھر نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک طویل بیان میں کہا کہ وہ ایسے کہہ رہے ہیں کہ جیسے بھارتی قوانین ان پر لاگو نہیں ہوتے ہیں، انہیں بھارت میں پلیٹ فارم سے غلط معلومات کو ہٹانے میں دشواری تھی۔

ٹوئٹر نے پچھلے سال کہا تھا کہ بھارت حکومت کی طرف سے مواد ہٹانے کی سب سے زیادہ درخواستیں بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں جاپان، روس اور ترکی کے بعد چوتھے نمبر پر تھا۔

مارچ میں ٹوئٹر نے شمالی ریاست پنجاب میں ایک بنیاد پرست سکھ رہنما کی تلاش کے سلسلے میں کئی صحافیوں کے اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا تھا۔

2021 میں کورونا وائرس کا وبائی مرض کے عروج پر تھا اور حکومت نے ٹوئٹر اور فیس بک کو حکم دیا تھا کہ وہ ایسی درجنوں پوسٹس کو ہٹا دیں جن میں حکومت کی جانب سے اس وبا سے نمٹنے کے اقدامات پر تنقید کی تھی۔

عالمی میڈیا واچ ڈاگ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے اسی سال بھارت میں کسانوں کے بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران سوشل میڈیا کی بندش کو سینسرشپ کا واضح چونکا دینے والا معاملہ قرار دیا تھا۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں آزادی اظہار رائے کو وسیع خطرہ لاحق ہے جو 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک کی فہرست میں 21 درجے تنزلی کے بعد 161ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024