سابق وزیراعظم کی بہن، بہنوئی کےخلاف لیہ میں دھوکا دہی سے اراضی خریدنے کا مقدمہ درج
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی بہن اور بہنوئی کے خلاف ضلع لیہ میں 5 ہزار 261 کنال قیمتی اراضی فراڈ کے ذریعے سستے داموں خریدنے پر مقدمہ درج کر لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے سی ای لیہ سرکل نے عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے پہلے رپورٹ تیار کی۔
ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق ڈاکٹر عظمیٰ خان نے لیہ کے علاقے نواں کوٹ میں 5 ہزار 261 کنال اراضی دھوکا دہی اور سیاسی دباؤ کے ذریعے 13 کروڑ روپے کی لاگت سے خریدی جبکہ زمین کی اصل قیمت 6 ارب روپے تھی۔
ڈاکٹر عظمیٰ خان نے اپنے شوہر احد مجید کے ساتھ زمین کی رجسٹریشن شیئر کی، یہ زمین گریٹر تھل کینال منصوبے کے قریب خریدی گئی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مقامی لوگوں کو اس منصوبے کے بارے میں علم نہیں تھا جب کہ یہ معلومات ڈاکٹر عظمیٰ خان کے پاس موجود تھیں اور وہ اس معاہدے سے ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتی تھیں۔
اے سی ای کے عہدیدار نے انکشاف کیا کہ مقامی لوگوں سے 500 کنال زمین چھینی گئی اور انہیں ضلعی انتظامیہ نے زمین چھوڑنے پر مجبور کیا جو کہ غیر قانونی تھا۔
ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا کہ غلام اصغر پٹواری نے 2 ہزار کنال کی جعلی میوٹیشن کی۔
جس پر اے سی ای نے ڈاکٹر عظمیٰ خان، احد مجید اور پٹواری غلام اصغر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ رقبہ اس وقت خریدا گیا جب ایشیائی ترقیاتی بینک نے گریٹر تھل کنال منصوبے کا اعلان کیا جس کے ذریعے بنجر اراضی کو سیراب کیا جانا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر نے مالکان سے زبردستی زمین خرید کر اپنے نام منتقل کی اور دھوکا دہی سے خریدی گئی زمین کا بعد ازاں غیر قانونی طور پر قبضہ لیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ زمین مالکان نے ملزمان کے خلاف مقامی تھانے میں زبردستی زمین خریدنے کی شکایات درج کروائی تھیں، جبکہ کچھ مقامی لوگوں نے جسٹس آف پیس میں بھی درخواستیں دیں۔
ترجمان اے سی ای کا کہنا تھا کہ دھوکا دہی میں ملوث دیگر افسران و اہلکاران کے کردار کا تعین دوران تفتیش کیا جائے گا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ کرپٹ عناصر کے خلاف اینٹی کرپشن کی زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی۔