• KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm
  • KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm

کراچی: جناح ہسپتال کے گائنی وارڈ سے نوزائیدہ بچی اغوا

شائع June 11, 2023
پولیس نے واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
پولیس نے واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) سے ہفتے کی علی الصبح ایک نومولود بچی کو اغوا کر لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی جنوبی کے ایس ایس پی سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ بلدیہ ٹاؤن کے یوسف گوٹھ کے رہائشی محمد اسمٰعیل کی 22 سالہ اہلیہ سکینہ نے جے پی ایم سی کے گائناکالوجی وارڈ میں بچی کو جنم دیا تھا جو ہفتہ کی صبح 3 بجے سے لاپتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی۔

فوٹیج میں ایک برقعہ پوش خاتون کو نومولود کو بازو میں اٹھائے گائناکولوجی وارڈ کے ڈیسک کے قریب جاتے ہوئے دیکھا گیا جہاں بظاہر مرد عملے نے رجسٹر میں کچھ لکھنے کے بعد اسے باہر جانے کی اجازت دی۔

اس کے بعد عورت کو باہر جاتے اور غائب ہوتے دیکھا جا سکتا تھا۔

ایس ایس پی اسد رضا نے بتایا کہ مبینہ اغوا کار خاتون گائنی وارڈ میں ماں کی مدد کر رہی تھی، اہلِ خانہ نے اسے ہسپتال کے عملے کا رکن سمجھا جبکہ جے پی ایم سی کے عملے کا خیال تھا کہ وہ ماں کی تیمار دار یا رشتہ دار ہے۔

سینئر افسر نے بتایا کہ بچی کے والد کی شکایت پر وارڈ کے سیکیورٹی انچارج، نرس اور دیگر عملے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے بعد بچی کی بازیابی اور اغوا کار کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

بچی کے اغوا کا مقدمہ درج

شکایت گزار محمد اسمٰعیل نے بتایا کہ اس کی رشتہ دار خواتین 8 جون کو صبح 11 بجے اس کی بیوی 22 سالہ سکینہ کو حمل کا وقت پورا ہونے پر جناح ہسپتال کے گائناکالوجی وارڈ میں لے آئیں، جس نے 9 جون (جمعہ) کو صبح 10 بجے ایک بچی کو جنم دیا۔

والد نے بتایا کہ وہ اس دن رات 10 بجے تک وارڈ میں رہے اور بعد میں یوسف گوٹھ میں واقع اپنی رہائش گاہ چلے گئے جبکہ ان کی خوش دامن اور خواہر نسبتی ان کی اہلیہ کے ساتھ رہیں۔

متاثرہ والد نے بتایا کہ ان کی شیر خوار بیٹی ہفتہ کی صبح 3 بجے سے لاپتا ہوئی، اس سے پہلے رات ساڑھے 12 بجے انہیں بتایا گیا کہ ان کی نوزائیدہ بیٹی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور بچی کی خالہ ماہین ایک نامعلوم خاتون کے ساتھ اسے چیک اپ کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) لے گئیں اور ایک بجے وارڈ میں واپس آئیں۔

شکایت گزار نے بتایا کہ ان کی بیوی اور دیگر رشتہ دار خواتین سو رہی تھیں اور جب وہ رات ڈھائی بجے بیدار ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ بچی غائب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے چھوٹے بھائی نے انہیں واقعے کے بارے میں مطلع کیا جس پر وہ ہسپتال پہنچے اور عملے سے دریافت کیا لیکن انہوں نے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔

شکایت گزار نے دعویٰ کیا کہ وارڈ سیکیورٹی انچارج رضوانہ، وارڈ اسٹاف نرس، نورین اور دیگر نامعلوم افراد اس کی نوزائیدہ بیٹی کے اغوا/غائب ہونے میں ملوث تھے، اس لیے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

صدر پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 363 (جو کوئی بھی پاکستان سے یا قانونی سرپرستی سے کسی بھی شخص کو اغوا کرتا ہے، اسے کسی بھی تفصیل کی قید کی سزا دی جائے گی جو 7 سال تک ہو سکتی ہے، اور جرمانے کا بھی ذمہ دار ہوگا) اور 34 (مشترکہ ارادے) کے تحت مذکورہ نامزد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024