بھارت: جنسی استحصال کا مقدمہ، خاتون ریسلر کا حکومت پر معاملے میں خاموشی اختیار کرنے کا الزام
بھارت کے لیے عالمی مقابلوں میں طلائی تمغے جیتنے والی خاتون اولمپک پہلوان نے ملک کی قومی ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے مقدمے کی پولیس انکوائری کی رفتار پر تنقید کی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دو مرتبہ کی اولمپیئن ونیش پھوگاٹ نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی سے انہیں بھی تکلیف ہوئی ہے۔
ونیش پھوگاٹ ان سات خواتین ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں جنہوں نے برج بھوشن سنگھ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرایا تھا۔
مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وفاق سے رکن اسمبلی برج بھوشن سنگھ نے ان الزامات کی تردید کی ہے جس میں ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ پر خواتین ایتھلیٹس سے جنسی طور پر حد سے تجاوز کرنے، چھیڑ چھاڑ کرنے اور اکیلے ملنے سے انکار پر دھمکیاں دینے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ونیش پھوگاٹ نے اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ ’جب سے میں نے احتجاج کرنے کی ہمت پیدا کی ہے تب سے مجھے اپنی توہین کا گہرا احساس ہوا ہے۔‘
گزشتہ ماہ پولیس کی جانب سے انہیں اور ساتھی پہلوانوں کو احتجاج کے مقام سے زبردستی نکال دیا گیا تھا، دہلی پولیس نے برج بھوشن سنگھ کے خلاف دو مقدمات درج کیے ہیں جن میں سے ایک پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکشوئل آفینس ایکٹ کے تحت بھی شامل ہے۔
کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز دونوں میں طلائی تمغہ جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون پہلوان 28 سالہ ونیش پھوگاٹ کا دعویٰ ہے کہ تربیتی کیمپ اور ٹورنامنٹ کے دوران برج بھوشن سنگھ نوجوان کھلاڑیوں کو الگ بلا کر بار بار ٹٹولنے کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کریں گے۔
انہوں نے شمالی ریاست ہریانہ میں اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بار بار ایک ہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے اور میں متاثرین میں شامل ہوں۔
اپنی پولیس شکایت میں ونیش پھوگاٹ نے کہا کہ انہوں نے ’ذہنی صدمے‘ سے دوچار ہونے کے بعد خودکشی کا سوچا لیکن نریندر مودی سے 2021 میں ہونے والی ملاقات کے بعد انہیں دوبارہ حوصلہ ملا جہاں وزیر اعظم نے خواتین پہلوانوں کی شکایات پر غور کرنے کا وعدہ کیا تھا۔