• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

شاہ محمود قریشی نے استحکام پاکستان پارٹی کے قیام کو ’ڈیڈ آن آرائیول‘ قرار دیا

شائع June 11, 2023
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے اور میں اس کا روشن مستقبل دیکھ رہا ہوں—فوٹو:ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے اور میں اس کا روشن مستقبل دیکھ رہا ہوں—فوٹو:ڈان نیوز

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے نئی بنائی گئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے قیام کو ’ڈیڈ آن آرائیول‘ قرار دیا۔

شاہ محمود قریشی نے یہ بات لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ایک حادثہ ہو اور مریض کو ہسپتال کی ایمرجنسی میں لے جایا جائے اور ڈاکٹر معائنہ کرنے کے فوری بعد اسے مردہ قرار دیتے ہوئے کہے کہ ڈیڈ آن آرائیول’۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اتنا ہی کہوں گا کہ نئی جماعت کی لانچنگ ایسی ہی ہے جیسے ایمرجنسی میں ڈیڈ آن آرئیول۔

ماضی میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر خان ترین کی قیادت میں 2 روز قبل استحکام پاکستان پارٹی بنانے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔

لانچنگ کی تقریب میں پی ٹی آئی کے سابق رہنما کے ساتھ پی ٹی آئی کے کئی دیگر وہ رہنما بھی موجود تھے جو 9 مئی کے واقعات کے بعد شروع ہونے والے ریاستی کریک ڈاؤن کے بعد پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کرچکے تھے۔

نئی پارٹی کے اعلان کے موقع پر تحریک انصاف کے سابق سینئر رہنما سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، سابق وفاقی وزیر عامیر کیانی، علی زیدی، فواد چوہدری، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، فردوس عاشق اعوان، فیاض چوہان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

ڈان کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری جنہیں پریس کانفرسن کےد وران پچھلی قطار میں بیٹھا دیکھا گیا، انہوں نے جان بوجھ کر اسٹیج پر نہ بیٹھنے کا انتخاب کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کی بے چینی کا شکار باڈی لینگویج نے ممکنہ طور پر دباؤ میں آئی پی پی میں شامل ہونے کے ان کے فیصلے کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ہوا دی۔

پی ٹی آئی کے متعدد سابق رہنماؤں کی نئی پارٹی میں شمولیت سے متعلق شاہ محمود قریشی نے رد عمل دیتے ہوئے آج کہا کہ ہر سیاسی شخصیت کو اپنے سیاسی فیصلے خود کرنے کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن دوستوں نے استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، ان میں بڑے نام اور سیاستدان شامل ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس جماعت میں شامل ہو کر خود فیصلہ کرنے کا اپنا حق استعمال کیا۔

موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کے مستقبل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف وفاقی جماعت ہے جس کا نظریہ اور حمایت پورے ملک میں ہے۔

پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے اور میں اس کا روشن مستقبل دیکھ رہا ہوں۔

شاہ محمود قریشی کے بیان پر جواب دیتے ہوئے استحکام پارٹی کے رہنما اور پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سابق صوبائی وزیر رہنے والے عبدالعلیم خان نے کہا کہ محترم قریشی صاحب، عزت ذلت تو صرف میرے اللہ کے پاس ہے اور اسی کو معلوم ہے کہ کون ’ڈیڈ آن آرائیول‘ ہے اور کس کا ’دی اینڈ‘ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے مشن میں سرگرم سینئر سیاستدان جہانگیر خان ترین سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ٹیم کے اہم کھلاڑیوں نے ہاتھ ملا لیا تھا۔

لاہور میں ایک اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری، عامر کیانی، علی زیدی، عمران اسمٰعیل، محمود مولوی، فردوس عاشق اعوان، اجمل وزیر، نوریز شکور اور فیاض الحسن چوہان نے چہروں پر مسکراہٹ کے ساتھ اپنے نئے باس کو گلے لگایا۔

دلچسپ بات یہ تھی کہ ان میں سے کئی سیاستدان وہ تھے جنہوں نے 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی چھوڑنے کے ساتھ ساتھ سیاست سے بھی ’عارضی وقفہ‘ لینے کا اعلان کیا تھا، تاہم محض چند ہفتوں بعد ہی وہ نئے سیاسی کیمپ میں باضابطہ طور پر داخل ہوگئے۔

پنجاب کے سابق وزیر تعلیم مراد راس (جنہوں نے چند روز قبل ایک اور سابق وزیر ہاشم ڈوگر کے ساتھ مل کر تقریباً 3 درجن سابق اراکین اسمبلی کی حمایت کے دعوے کے ساتھ ’ڈیموکریٹس‘ گروپ تشکیل دیا تھا) نے بھی نئی پارٹی میں اچھی پوزیشن ملنے کے وعدے پر جہانگیر ترین کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

پراپرٹی ٹائیکون علیم خان نے مبینہ طور پر آئی پی پی میں صدر کے عہدے پر اپنی نگاہیں جما رکھی ہیں جبکہ جہانگیر ترین اُس وقت تک اِس نئی پارٹی کے ’قائد‘ سمجھے جا سکتے ہیں جب تک کہ انہیں تاحیات نااہلی کے حوالے سے عدالت سے ریلیف نہیں مل جاتا۔

اس نئی پارٹی کو ’کنگز پارٹی‘ کہا جا رہا ہے اور توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ اگلے عام انتخابات میں یہ پنجاب کی سیاست میں اہم کردار ادا کرے گی، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر سابق پی ٹی آئی رہنما اور الیکٹیبلز پہلے ہی ترین گروپ میں شامل ہو چکے ہیں۔

جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے 3 سابق رہنماؤں (سجاد بخاری، تسنیم گردیزی اور جہانزیب وارن) نے ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعلیٰ کے سابق مشیر علی گیلانی، سابق قانون ساز ممتاز مہروی، عظمت چشتی اور مہر ارشاد کاٹھیا اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما ریٹائرڈ میجر خرم روکھڑی اور عثمان اشرف نے بھی جہانگیر ترین سے ملاقات کی اور ان کے گروپ میں شامل ہوگئے تھے۔

ترین گروپ اور پیپلزپارٹی کے درمیان جنوبی علاقوں سے زیادہ سے زیادہ الیکٹیبلز اور پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے لیے سخت مقابلہ جاری ہے تاکہ اگلے عام انتخابات میں اس علاقے سے فتح کے امکانات روشن کیے جاسکیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024