• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سینیٹ کمیٹی: زیرِتربیت پائلٹس کا معاملہ جعلی لائسنس کے معاملے سے علیحدہ رکھنے پر زور

شائع June 10, 2023
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ہوابازی نے مبینہ جعلی پائلٹ لائسنس کے معاملے پر اجلاس منعقد کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ہوابازی نے مبینہ جعلی پائلٹ لائسنس کے معاملے پر اجلاس منعقد کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ہوابازی نے مبینہ جعلی پائلٹ لائسنس کے معاملے پر بحث اور اس کے حل کے لیے گزشتہ روز اجلاس منعقد کیا جہاں اس معاملے کو حل کرنے کے لیے متعدد سفارشات پیش کی گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان سفارشات میں اس معاملے کی منصفانہ تشخیص کے لیے زیرِتربیت پائلٹس کے کیس کو جعلی لائسنس ہولڈرز کے کیس سے علیحدہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی عاصم نذیر نے بتایا کہ جن زیرِتربیت پائلٹس نے ابھی تک کوئی طیارہ ہی نہیں اڑایا انہیں بھی اس تنازع میں الجھا دیا گیا ہے۔

ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) خاقان مرتضیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ سی اے اے کے پاس انتظامی اختیارات ہیں اور یہ کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں ہے، انہوں نے منسوخ شدہ لائسنسوں کے لیے وقت کی حد مقرر کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

خاقان مرتضیٰ نے اجلاس کو مزید بتایا کہ سی اے اے کی جانب سے فی الحال اپنے قوانین میں ترمیم کی جارہی ہے اور منظوری کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو پیش کی جائے گی، انہوں نے واضح کیا کہ پائلٹس کے لائسنس سی اے اے نے نہیں بلکہ کابینہ ڈویژن نے منسوخ کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جن پائلٹس کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں ہے، انہیں کلیئر کر دیا جائے گا، میں نے وزیراعظم شہباز شریف کو اس معاملے پر بریفنگ دی ہے‘۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے متاثرہ پائلٹوں کے تحفظ کے لیے معاملے کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ ان کا مستقبل غیریقینی کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ عدالت تحقیقات اور کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے اور معاملے کو جلد حل کرنے پر زور دیا ہے۔

ایف آئی اے کے نمائندے نے اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا کہ ایف آئی اے جعلی لائسنس ہولڈرز کے خلاف مقدمات واپس نہیں لے سکتی جبکہ سلیم مانڈوی والا نے بے قصور لائسنس ہولڈرز کو ریلیف دینے کا مطالبہ کیا۔

اس معاملے پر تفصیل سے بحث کرنے کے بعد ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ زیرِتربیت پائلٹس کے کیس کو مبینہ جعلی لائسنس ہولڈرز کے کیس سے الگ رکھا جائے، ایف آئی اے کو پائلٹس کے خلاف درج ایف آئی آر میں اضافی/حتمی چارجز پیش کرنے چاہئیں اور جن پائلٹس پر امتحانات کے دوران دھوکہ دہی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے انہیں دوبارہ جانچ کے مرحلے سے گزارا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024