آئی ایم ایف پروگرام میں کوئی گڑبڑ ہوئی تو قوم بہت مضبوط ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نویں جائزے کے لیے تمام شرائط پوری کرلی ہیں، امید ہے کہ اسی مہینے اچھی خبریں ملیں گی، خدانخواستہ کوئی گڑبڑ ہوئی تو ہماری قوم بہت مضبوط ہے۔
ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کو حالیہ انتخابات میں زبردست کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں، ترکیہ کے عوام نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور انہیں مزید 5 برس کے لیے مینڈیٹ دیا، پاکستان کے عوام اس شاندار پیش رفت پر بہت خوش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ میں اپنے بھائی طیب اردوان کے ساتھ مل کر کام کروں گا، وہ ایک صاحب بصیرت رہنما ہیں، امید ہے کہ ہمارے برادرانہ، باہمی مشاورتی اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں تعلقات مزید بلندیوں کو پہنچیں گے۔
ان کا کہنا تھا میں نے انتہائی مشکل حالات میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا جب پاکستان دیوالیہ کے دہانے پر تھا کیونکہ اس وقت کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی، معیشت ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی اور پھر ہمیں تباہ کن سیلاب کا بھی سامنا کرنا پڑا، بین الاقوامی حالات کی وجہ سے تیزی سے بڑھتی مہنگائی بھی درپیش تھی، اللہ کا کرم ہے کہ ہم نے اس تمام صورتحال کا مقابلہ کیا اور بہترین انداز میں اس سے نمٹنے میں کامیاب رہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلوانے میں کامیاب رہے، بلا خوف و تردد کہہ سکتا ہوں کہ بےپناہ چیلنجز کے باوجود ہم نے ان میں کامیابی حاصل کی، ہم اب بھی پُرامید ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا معاہدہ حقیقت کا روپ دھارے گا، نویں جائزے کے لیے ہم نے تمام شرائط پوری کردی ہیں، مجھے امید ہے کہ ہمیں اسی مہینے اچھی خبریں ملیں گی۔
انہوں نے کہا کہ میری ٹیلی فون پر آئی ایم ایف منیجنگ ڈائریکٹر سے بہت اچھی بات چیت ہوئی اور بہت مثبت انداز میں اختتام پذیر ہوئی، مجھے یقین ہے کہ یہ پروگرام حقیقت کا روپ دھارے گا، خدانخواستہ کوئی گڑبڑ ہوئی تو ہماری قوم بہت مضبوط ہے۔
عمران خان کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کرپشن کے الزامات پر گرفتار ہوئے، قانون کو اس سے نمٹنا ہی تھا، اگر عمران خان سچے تھے تو حقائق سامنے لاتے اور عدالت سے کلین چٹ لے لیتے، انہوں نے اپنی گرفتاری کے خلاف شدید ردعمل دینے کے لیے خود اپنے لوگوں کو اکسایا۔
انہوں نے کہا کہ اب قانون اپنا راستہ اپنا رہا ہے، جنہوں نے سول تنصیبات پر حملہ کیا انہیں سویلین قانون اور جنہوں نے فوجی تنصیبات پر حملہ کیا انہیں فوجی قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ رجب طیب اردوان کو ملنے والا تازہ مینڈیٹ میرے اور پاکستان کے عوام کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ ہم اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دیں، دونوں ملکوں کے لوگ ایک جان دو قالب ہیں، ہم مل کر کام کریں گے اور اپنا تجارتی حجم بڑھائیں گے۔