• KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

سینئر وکیل عبدالرزاق شر کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کے ذمہ دار عمران خان ہیں، عطااللہ تارڑ

شائع June 6, 2023
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جب تک آئین پر عمل درآمد نہیں ہوتا، آئین کے آرٹیکل 5 اور 6 پر فیصلہ نہیں آجاتا ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے — فوٹو: ڈان نیوز
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جب تک آئین پر عمل درآمد نہیں ہوتا، آئین کے آرٹیکل 5 اور 6 پر فیصلہ نہیں آجاتا ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاللہ تارڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کے ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاللہ تارڑ نے کہا کہ عبدالرزاق شر ، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف سنگین غداری کے کیس میں درخواست گزار اور وکیل بھی تھے اور اس کیس کی سماعتیں ہو چکی تھیں جو کہ کچھ وقت میں انجام کو پہنچنے والا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس بلوچستان ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جس پر بحث بھی ہوچکی ہے اور آج بڑی بے دردی سے کوئٹہ ایئرپورٹ روڈ کے پاس سینئر وکیل عبدالرزاق شر کو قتل کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دو موٹر سائیکل سواروں نے ان کو نشانہ بنایا، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے، جب عمران خان کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر تھا اور کل اس پر سماعت ہونی تھی اور ہو سکتا ہے کہ کل اس پر فیصلہ آجاتا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ وکیل عبدالرزاق شر کی ٹارگٹ کلنگ کے ذمہ دار عمران احمد نیازی ہیں، یہ وکیل کا سفاکانہ قتل ہے، اس قتل میں عمران نیازی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہوگا جس کی مکمل تفتیش ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آپ (عمران خان) نے عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اسمبلیاں تحلیل کی تھیں اور آئین میں لکھا ہے کہ اس کے خلاف غداری کا مقدمہ ہو سکتا ہے اور اسی سلسلے میں یہ بلوچستان ہائی کورٹ میں کیس زیرِ سماعت تھا اور اس سے بچنے کے لیے ایک وکیل کی ٹارگٹ کلنگ کروائی۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ وکیل کا قتل کوئی عام واقعہ نہیں ہے، یہ (پی ٹی آئی) ایک مسلح اور دہشت گرد جماعت بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اس کیس سے بچ نہیں سکیں گے، کوئٹہ میں جس وکیل کا خون بہایا ہے اس کا جواب دینا ہوگا، اس قتل کیس میں نہ صرف آپ نامزد ہوں گے بلکہ ہر تاریخ پر آپ کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا، اور اگر گرفتاری مطلوب ہوئی تو گرفتاری بھی دینا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اس کیس کی شفاف تحقیقات کی جائے، ہر قسم کے وسائل بروئے کار لائے جائیں اور اگر عمران نیازی اس میں نامزد ہوں تو کریں کیونکہ اس میں مقصد صرف عمران نیازی کا تھا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ہمیشہ بلوچستان سے حق کی آواز بلند ہوتی ہے اور آج پھر بہت افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے جس کے پیچھے عمران نیازی کے ہاتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی اب ان لوگوں کو ڈرانے دھمکانے پر آگئے ہیں کہ میرے خلاف مقدمات کی پیروی مت کرو ورنہ جان سے ہاتھ دھونے پڑیں گے، لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ آپ (عمران خان) کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی پیروزی مزید تیز کردیں گے، آج اگر عمران نیازی کرپشن کے کیس میں جیل میں ہوتے تو اس وکیل کی جان نہ جاتی۔

عطاللہ تارڑ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ اندازہ تھا کہ آپ اپنی کرپشن بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں لیکن یہ اندازہ نہیں تھا کہ سفاکانہ اور بے رحم طریقے سے ایک وکیل کو شہید کردیا جائے گا، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک آئین پر عمل درآمد نہیں ہوتا، آئین کے آرٹیکل 5 اور 6 پر فیصلہ نہیں آجاتا ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، آپ (عمران خان) اس ٹارگٹ کلنگ کے ذمہ دار ہیں، آپ سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، وکلا تنظیموں سے درخواست ہے کہ پرامن رہیں، اس کی شفاف تحقیقات ہوگی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کو آج کوئٹہ روڈ پر مسلح افراد نے گولیاں مار کر قتل کردیا ہے۔

عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل

ادھر معاون خصوصی عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف نے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کا مقدمہ وزیراعظم اور وزیرِ داخلہ کے خلاف درج کرنے کا مطالبہ کردیا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں سپریم کورٹ سے سرکاری پریس کانفرنس میں عمران خان کے خلاف ایک اور جھوٹے مقدمے کے اندراج کی کوشش کا فوری نوٹس لینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

بیان میں معاون خصوصی عطااللہ تارڑ کے الزامات کو مکمل طور پر لغو، بے بنیاد اور بیہودہ قرار دے کر مسترد کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عبدالرزاق شر کا قتل تحریک انصاف کو کچلنے کے لیے پہلے سے جاری شرمناک،غیر آئینی اور غیر قانونی مہم کا تسلسل ہے، عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس ایک وکیل کے مجرمانہ قتل پر پردہ پوشی کی سفاک کوشش ہے۔

مرکزی سیکریٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ عبدالرزاق شر کا خون انہی ہاتھوں پر ہے جنہوں نے 9 مئی کو آگ اور خون کا شرمناک کھیل کھیلا، عبدالرزاق شر کے قتل میں وہی کردار ملوث ہیں جنہوں نے 9 مئی کو 25 بے گناہ پاکستانیوں کو قتل، سینکڑوں کو زخمی کیا۔

رؤف حسن نے کہا کہ ملک میں لاقانونیت اور آئینی و انتظامی دہشت گردی میں ملوث حکمران گروہ نے 9 مئی کو جمہور کی بالادستی کو ذبح کرنے کی کوشش کی۔

مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ عبدالرزاق شر کے قتل پر بلاتحقیق 2 گھنٹوں میں چیئرمین تحریک انصاف پر الزام اسی شرمناک منصوبے کا شاخسانہ ہے، قتل و غارت گری کے واقعات اور بلاتحقیق تحریک انصاف اور چیئرمین تحریک انصاف پر الزام اب ایک روایت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

پی ٹی آئی کی طرف سے جارہ کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 3 نومبر کو وزیر آباد میں عمران خان کو گولیاں ماری گئیں، نہ مقدمہ درج ہوا نہ آج تک کوئی تحقیقات کی گئی، 9 مئی کو پرامن احتجاج کا فائدہ اٹھا کر جلاؤ گھیراؤ کیا گیا اور سینکڑوں شہریوں کو گولیاں ماری گئیں مگر ابھی تک کوئی تحقیقات نہیں کی گئی۔

رؤف حسن نے کہا کہ عبدالرزاق شر کے آج کے قتل پر بھی بلاتحقیق عمران خان کو ایک اور جھوٹے مقدمے میں نامزد کرنے کا سرکاری اعلان کیا گیا، خود پر قاتلانہ حملے کے بعد عمران خان نے وزیراعظم، وزیر داخلہ اور خفیہ ایجنسی کے ایک اعلیٰ افسر کو نامزد کیا، عمران خان نے ان تینوں افراد کے عزائم سے قوم کو مسلسل آگاہ کیا، یہ تینوں افراد بدستور عہدوں پر موجود ہیں اور ملک انتشار اور قتل و غارت گری کی آگ میں جل رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 150 سے زائد جھوٹے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، عبدالرزاق شر کے قتل کا مقدمہ عمران خان کے بجائے وزیر اعظم اور وزیرِ داخلہ کے خلاف درج کیا جائے، دونوں کو عہدوں سے ہٹاکر شاملِ تفتیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ، عبدالرزاق شر کے قتل اور سرکاری پریس کانفرنس کا نوٹس لے اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کا اہتمام کرے۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024