• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm

پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل 3 سال کی لیز پر نیویارک سٹی انتظامیہ کے حوالے

شائع June 5, 2023
سعد رفیق نے کہا کہ ہوٹل کی 19 منزلہ عمارت کے ساتھ 40 منزلہ ٹاور بھی تعمیر کیا جائے گا—فائل فوٹو: ڈان
سعد رفیق نے کہا کہ ہوٹل کی 19 منزلہ عمارت کے ساتھ 40 منزلہ ٹاور بھی تعمیر کیا جائے گا—فائل فوٹو: ڈان

حکومت نے امریکا میں اپنا قیمتی اثاثہ روزویلٹ ہوٹل، جوکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی ملکیت ہے، نیویارک سٹی انتظامیہ کو 3 سال کی لیز پر دے دیا ہے جس سے 22 کروڑ ڈالر آمدنی متوقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کے مطابق حکومت اور نیویارک انتظامیہ کے درمیان اس حوالے سے ایک معاہدے پر بھی دستخط کرلیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روزویلٹ ہوٹل نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کو 3 سال کی مدت کے لیے دے دیا گیا ہے، اس سے 22 کروڑ ڈالر پاکستان آئیں گے، حکومتِ پاکستان کو کوئی پیسہ نہیں دینا پڑے گا، اس طرح یہ منصوبہ لینڈ مارکنگ کے خطرے سے نکل کر 3 سال کے لیے محفوظ ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہوٹل کی 19 منزلہ عمارت کے ساتھ 40 منزلہ ٹاور بھی تعمیر کیا جائے گا، ہوٹل میں 479 ملازم تھے اور ان کے مطالبات ناقابل بیان ہیں، اسے نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کو حوالے کرنے سے 3 سال بعد ان ملاز مین کی تعداد 77 رہ جائے گی، ہم نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ہمارے قیمتی اثاثہ کو بچا کر پاکستان کے لیے اسے کمائی کا ذریعہ بنا دیا ہے۔

ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں معروف کمپنی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) سے ہمارا معاہدہ ہو چکا ہے۔

سعد رفیق نے کہا کہ دنیا بھر میں مسافروں کو بہتر سہولتوں کی فراہمی اور آمدن بڑھانے کیلئے ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے، بھارت، لندن اور سعودی عرب میں ایئرپورٹ آؤٹ سورس ہو چکے ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے جدید طریقے استعمال کر رہے ہیں لیکن ہم ابھی بھی لکیر کے فقیر بنے بیٹھے ہیں ، ہمیں بھی اپنے اداروں کی آمدنی میں اضافے کے جدید طریقوں کو اپنانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ آؤٹ سورس ہونے سے مسافروں کو جدید سفری سہولتیں حاصل ہوں گی، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شاید ایئرپورٹس کی نجکاری ہونے لگی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے، ایئرپورٹ کی پراپرٹی ہماری ہے، عالمی شہرت یافتہ کمپنی کو صرف آپریشن کی ذمہ داریاں دی جا رہی ہیں جو اس میں ویلیو ایڈیشن کریں گے جس کا فائدہ بھی ہمیں ہو گا۔

سعد رفیق نے کہا کہ آؤٹ سورس کے لیے ہمارا معاہدہ آئی ایف سی سے ہو چکا ہے، پہلے مرحلہ میں اسلام آباد ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے اس کے بعد ایک ایک کرکے دوسرے ایئرپورٹ آؤٹ سورس کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آؤٹ سورسنگ کے نتیجے میں سول ایوی ایشن کا کوئی ملازم نوکری سے فارغ نہیں کیا جائے گا، کوئٹہ ایئرپورٹ کے رن وے کو اپ گریڈ کردیا گیا ہے جس کے باعث وہاں آپریشنل معاملات شروع ہو چکے ہیں جبکہ فیصل آباد میں پرانے رن وے کی تعمیر بھی مکمل ہو چکی ہے، لاہور ائیرپورٹ کے رن وے کی تعمیر اور اپ گریڈیشن پر 17 ارب 20 کروڑ کی لاگت آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ ایئرپورٹ سے عازمین حج نہیں جاتے تھے، اس کے لیے انہیں کراچی جانا پڑتا تھا لیکن اس مرتبہ پہلی بار حج پروازیں کوئٹہ سے روانہ کی گئی ہیں، گوادر ائیرپورٹ بھی مکمل ہونے کے قریب ہے اور اس پر 51 ارب روپے لاگت آئے گی، سکھر اور ڈیرہ اسمعٰیل خان ایئرپورٹس کو انٹرنیشنل کا درجہ دیا جائے گا اس پر نیسپاک نے کام شروع کر دیا ہے، ان ایئرپورٹس سے انٹرنیشنل فلایٹس آپریٹ کی جائیں گی۔

ملائیشیا میں پی آئی اے کے طیارے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے کوالالمپور کی مقامی عدالت کو اس معاملے کا ذمہ دار ٹھہرایا، انہوں نے کہا کہ عدالت نے ہمارا مؤقف سنے بغیر کمپنی (جس نے ہمیں ماضی میں کچھ طیارے فراہم کیے تھے) کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمیں اس مسئلہ کے بارے میں معلوم ہوا تو ہماری قانونی ٹیم نے ملائیشیا کا دورہ کیا اور 72 گھنٹوں کے اندر معاملہ حل کیا، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ اس معاملے میں پی آئی اے کا کوئی قصور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی نے جلد بازی میں کارروائی کی کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ شاید پاکستان کی بگڑتی ہوئی سیاسی اور معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پی آئی اے کی جانب سے اس کی ادائیگی نہ کی جاسکے گی لیکن ہم نے ملائیشیا کے سفیر سے رجوع کرنے کے علاوہ ان سے ملاقات کی اور اس مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024