• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی چھوڑنے والوں نے مراد راس کی زیرِ قیادت ’ڈیموکریٹس‘ گروپ بنالیا

شائع June 5, 2023
مراد راس نے کہا ہک پی ڈی ایم کے خلاف بطور اپوزیشن جدوجہد جاری رکھیں گے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مراد راس نے کہا ہک پی ڈی ایم کے خلاف بطور اپوزیشن جدوجہد جاری رکھیں گے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد دباؤ کا شکار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے راہیں جدا کرنے کچھ اراکین اسمبلی ایک نئی جماعت بنانے کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں جبکہ کچھ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ق) یا جہانگیر ترین گروپ میں پناہ لے رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے کئی رہنما اور اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ چکے ہیں اور اب اپنی سیاست کے لیے نیا پلیٹ فارم تلاش کررہے ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑ جانے کا سلسلہ جاری ہے، پنجاب کے مزید 2 سابق اراکین صوبائی اسمبلی چوہدری رضا نصر اللہ گھمن اور عائشہ اقبال نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کر لی۔

پی ٹی آئی نے اِن پارٹی چھوڑ جانے والوں کو موقع پرست قرار دیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ لوگ دباؤ کے سبب پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والوں کے لیے اپنے دروازے بند کر دیے ہیں کیونکہ اس سے قبل بھی مسلم لیگ (ن) کو پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو گلے لگانے اور انہیں ضمنی انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ دینے کے بعد ذلت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تاہم پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ق) اور ترین گروپ نے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں اور وہ پی ٹی آئی چھوڑ جانے والوں کو آئندہ کی ’محفوظ سیاست‘ کے لیے اپنے ساتھ شامل ہونے کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔

تاہم اس سب کے دوران دیگر چھوٹے گروپ بھی سامنے آگئے ہیں، پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرنے والے سابق وزرا ہاشم ڈوگر اور مراد راس نے ’ڈیموکریٹس‘ کے نام سے ایک نیا گروپ بنا لیا ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک رکن اسمبلی نے بتایا کہ پارٹی کے متعدد ارکان اسمبلی سیاسی اعتبار سے انفرادی طور پر اپنی مناسب قیمت لگوانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ 9 مئی کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مختلف گروہ ابھر رہے ہیں۔

ڈوگر-راس گروپ نے مبینہ طور پر سابق صوبائی اور وفاقی وزرا سمیت تقریباً 35 سیاسی رہنماؤں کی حمایت حاصل کر لی ہے، اس گروپ کی جانب سے ایک نئی سیاسی جماعت کے طور پر ابھرنے یا اس جیسے کسی اور گروپ میں شامل ہونے کا فیصلہ کرنے سے پہلے زیادہ سے زیادہ سیاسی طاقت حاصل کرنے کے لیے مسلسل اجلاسوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

ڈیموکریٹس گروپ نے تاحال اپنی سیاسی طاقت کا اظہار نہیں کیا، گروپ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس فی الحال کوئی خاتون رکن نہیں ہے۔

گروپ کی قیادت کرنے والے سابق وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے بتایا کہ ایک بات واضح ہے کہ ڈیموکریٹس گروپ، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے خلاف بطور اپوزیشن جدوجہد جاری رکھے گا۔

گروپ میں شامل ہونے والوں سے متعلق سوال کے جواب میں مراد راس نے کہا کہ گروپ کے اجلاس جاری ہیں لیکن فی الحال گروپ میں شامل ہونے والوں کے نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ دیگر تمام پارٹیاں اور گروپس فوری طور پر اُن سے رابطہ کرنا شروع کر دیں گے جس کی وجہ سے انہیں پریشانی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مراد راس نے کہا کہ ہم کسی کو مجبور نہیں کر رہے، پی ٹی آئی اراکین اپنی مرضی سے ہمارے پاس آرہے ہیں، مسلم لیگ (ق) اور جہانگیر خان ترین گروپ کے رہنما ہمارے ساتھ میٹنگ اور اپنی پارٹی میں شمولیت کے لیے ہمیں پیغامات بھیج رہے ہیں لیکن ہم ان کا جواب نہیں دے رہے اور نہ ہی فی الحال کوئی وعدہ کرنا چاہتے ہیں۔

مراد راس نے کہا کہ یہ گروپ مناسب سیاسی طاقت حاصل کرنے کے بعد ریکارڈ پر آنے کے قابل ہو گا، ڈیموکریٹس گروپ چند روز میں اپنی طاقت اور منصوبوں کی وضاحت کے لیے منظرعام پر آ سکتا ہے۔

سیاسی حلقوں میں افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ اس گروپ نے پی ٹی آئی کے تقریباً 35 سابق اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل کر لی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مراد راس نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھیوں نے 9 مئی کی توڑ پھوڑ اور سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کا ذمہ دار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نہیں ٹھہرایا لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں ہجوم کے جذبات کو پارٹی رہنما کنٹرول نہیں کر سکے، ہم نے پی ٹی آئی اور عمران خان سے 9 مئی کے واقعات پر علیحدگی اختیار کر لی ہے جو کہ ایک جذباتی ردعمل تھا۔

مسلم لیگ (ق) کے چیف آرگنائزر نے شکوہ کیا کہ آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے اپنے ساتھ 10 سے 15 اہم ارکان لانے کا دعویٰ کیا تھا، جس پر پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے انہیں کہا کہ اگر آپ کو ان سب کی حمایت حاصل ہے تو انہیں ساتھ لے آئیں، تاہم چند ہی روز میں سردار تنویر الیاس، جہانگیر ترین سے ملنے چلے گئے اور اُن کے گروپ میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔

سردار تنویر الیاس نے بطور وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر نااہل ہونے کے بعد پی ٹی آئی اور عمران خان سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پارٹی رہنما پرویز خٹک کی مداخلت آزاد جموں و کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہونے کا سبب بنی، اس دعوے کے بعد سردار تنویر الیاس کو پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی صدارت سے ہٹا دیا گیا تھا۔

سردار تنویر الیاس نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین کے لیے اچھی خبر ہے کہ میری جہانگیر ترین کے ساتھ مفاہمت ہو گئی ہے اور ہم مل کر آگے بڑھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024