• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پنجاب پولیس کا ڈاکٹر یاسمین راشد کی بریت کا حکم چیلنج کرنے کا اعلان

شائع June 4, 2023 اپ ڈیٹ June 5, 2023
— اسکرین شاٹ: ٹوئٹر
— اسکرین شاٹ: ٹوئٹر

پنجاب پولیس نے اعلان کیا ہے کہ وہ رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کے ریمانڈ کی استدعا پر عدالت کے جاری کردہ حکم کو چیلنج کرے گی۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ٹوئٹ کے ردعمل میں آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

پولیس نے کہا کہ عدالتی حکم نامہ کیس میں محض ابتدائی مرحلہ ہے، ابھی پولیس کو فرانزک بنیاد پر کی گئی تفتیش و ثبوت پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جانا باقی ہے۔

’جناح ہاؤس پر حملہ کے وقت ڈاکٹر یاسمین راشد کی وہاں موجودگی ثابت‘

بعد ازاں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ڈاکٹر یاسمین راشد سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آگئی تھی جس میں پی ٹی آئی رہنما کی جناح ہاؤس پر حملہ کے وقت موجودگی ثابت ہو گئی۔

فرانزک رپورٹ کے مطابق حملے کے وقت کی تین آڈیوز اور ویڈیوز ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہی ہیں، فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ میں ان کی جناح ہاوس میں موجودگی پائی گئی۔

یہ ویڈیوز اور آڈیو ایس پی کینٹ انویسٹی گیشن کی طرف سے فرانزک سائنس ایجنسی کو بھجوائی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں فسادات کے الزام میں یاسمین راشد کو پی ٹی آئی کی 17 دیگر خواتین کارکنوں سمیت مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور 13 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی رہائی کا حکم دینے کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اُن پر 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے سے متعلق لاہور میں درج 3 مقدمات میں بھی فرد جرم عائد کی گئی، تاہم اُن کی طبی صورتحال کے پیش نظر پولیس نے اس وقت انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال میں رکھنے کا فیصلہ کیا، جہاں انہیں کوٹ لکھپت جیل سے لے جایا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے اے ٹی سی نے جناح ہاؤس توڑ پھوڑ کیس میں فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کے لیے یاسمین راشد کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تھا اور وہ اس وقت سے پولیس کی تحویل میں ہیں۔

گزشتہ روز اے ٹی سی لاہور نے یاسمین راشد کی 23 دیگر ملزمان سمیت رہائی کا حکم دے دیا تھا اور انہیں کیس سے بری کر دیا تھا، تاہم اُن کو تاحال رہا نہیں کیا گیا کیونکہ وہ شادمان تھانے پر حملہ اور شیر پاؤ پل پر فسادات سمیت مزید 2 مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

یاسمین راشد کی رہائی کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اب جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر لاہور کی رہائشگاہ میں جلاؤ گھیراؤ کے معاملے میں بالکل معصوم (بےگناہ) قرار دے دیا گیا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ مرکزی پنجاب کی صدر کے طور پر ڈاکٹر یاسمین راشد اور پاکستان تحریک انصاف کا بطور جماعت اس جلاؤ گھیراؤ میں قطعاً کوئی کردار نہیں۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ تحریک انصاف کے خلاف سارا کریک ڈاؤن اسی جواز کی آڑ میں کیا گیا کہ تحریک انصاف نے پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی، اس بیانیے کی تو اب واقعتاً دھجیاں اُڑ چکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024