امریکا-چین کشیدگی کے دوران ایشیا کے اعلیٰ سیکیورٹی اجلاس کا آغاز
ایشیاء کا اعلیٰ ترین سکیورٹی اجلاس جمعہ کو شروع ہوگیا جہاں امریکا کے ساتھ چین کی تیز رفتار مقابلے بازی اس اجلاس کے دوران ہونے والی اعلیٰ سطح کی تقاریر، خفیہ فوجی معاہدوں اور نازک سفارتکاری پر غالب آنے کا امکان ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں تین روزہ شنگریلا ڈائیلاگ میں دنیا بھر سے سینیئر فوجی افسران، سفارت کار، اسلحہ ساز اور سیکیورٹی تجزیہ کار شامل تھے، اس موقع پر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے چین کے وزیر برائے قومی دفاع لی شانگفو سے مصافحہ کیا لیکن پینٹاگون کے مطابق دونوں نے کوئی ’ٹھوس تبادلہ‘ نہیں کیا۔
وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں لائیڈ آسٹن کو کھانے کی میز کے گرد لی شانگفو کے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے دیکھا گیا۔
اس حوالے ایک بیان میں،پینٹاگون نے کہا کہ دونوں نے صرف مختصر بات کی۔
پینٹاگون کے ترجمان جنرل پیٹ رائڈر نے چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’محکمہ چین کے ساتھ فوج سے فوج مواصلات کے کھلے خطوط کو برقرار رکھنے پر یقین رکھتا ہے اور تعلقات کو ذمہ داری کے ساتھ منظم کرنے کے لیے متعدد سطحوں پر بامعنی فوجیبات چیت جاری رکھے گا‘۔
چین نے اس سے قبل شنگریلا سیکیورٹی سربراہی اجلاس کے دوران لائیڈ آسٹن کے ساتھ باضابطہ ملاقات سے انکار کر دیا تھا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
آسٹریلوی وزیراعظم کا زیادہ رابطوں پر زور
سیکورٹی اجلاس کے افتتاحی موقع پر اپنے کلیدی خطاب میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے امریکا اور چین کے درمیان زیادہ رابطوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سپر پاورز کے درمیان بات چیت میں خرابی کے دنیا کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی چین کے ساتھ رابطے کے راستے کھولنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
آسٹریلوی وزیراعظم نے دنیا بھر کے دفاعی حکام اور سفارت کاروں سے بھرے ایک بال روم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس ڈائیلاگ کا پریشر والو نہیں ہے ، تو پھر ناقابل واپسی کارروائی اور رد عمل میں مفروضوں کے پھیلنے کا ہمیشہ بہت بڑا خطرہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس طرح کی ٹوٹ پھوٹ کے نتائج چاہے آبنائے تائیوان میں ہوں یا کہیں اور، بڑی طاقتوں یا ان کے تنازع کی جگہ تک محدود نہیں رہیں گے، وہ دنیا کے لیے تباہ کن ہوں گے۔‘
توقع کی جا رہی ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان مسابقت کی شدت اس اجلاس کی کارروائی پر غالب رہے گی۔
خیال رہے کہ چین کے وزیر برائے قومی دفاع لی شانگ فو نے رواں ہفتے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کی دعوت مسترد کر دی تھی۔
اب جبکہ لائیڈ آسٹن اور لی شانگفو ہفتے کے آخر میں سربراہی اجلاس سے خطاب کرنے کے لیے تیار ہیں، توقع ہے کہ دونوں کا مختلف مسائل پر بیان بازی کا تبادلہ ہوگا۔
بہتر تعلقات
انتھونی البانی کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب آسٹریلیا تین سال کے سفارتی انجماد اور تجارتی رکاوٹوں کے بعد چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے بیجنگ بھی اب نرم کر رہا ہے۔
چین آسٹریلیا کے قیمتی لوہے کا بڑا حصہ خریدتا ہے اور اس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔