لڑکیاں اس وقت فرار ہوتی ہیں جب گھر میں کوئی ان کی بات نہیں سنتا، حرا سومرو
مقبول ڈرامے ’تیرے بن‘ میں مریم کے کردار سے شہرت بٹورنے والی اداکارہ حرا سومرو نے کہا ہے کہ لڑکیاں اس وقت فرار ہوتی ہیں جب گھر میں کوئی ان کی بات نہیں سنتا۔
انہوں نے ساتھ یہ بھی اعتراف کیا کہ ان کا رنگ نہ تو گورا ہے، نہ وہ خوبصورت اور دُبلی پتلی ہیں لیکن اس باوجود ان کی اداکاری کو سراہا گیا۔
حرا سومرو کے ماضی میں بھی کچھ کردار بہت زیادہ مقبول ہوچکے ہیں، تاہم اس وقت جیو ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامے ’تیرے بن‘ میں ان کے کردار مریم کی کافی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے ڈرامے کے مرکزی کردار مرتسم یعنی وہاج علی کی بہن کا کردار ادا کیا ہے جو پسند کی شادی کرنے کے لیے گھر سے بھائی کے دشمن ملک زبیر یعنی آغا مصطفیٰ حسن کے ساتھ فرار ہوجاتی ہیں۔
’تیرے بن‘ پر جہاں خواتین پر تشدد دکھانے کے الزامات لگائے گئے، وہیں اس ڈرامے پر یہ الزامات بھی عائد کیے گئے کہ اس میں غیر شادی شدہ لڑکیوں کے گھر سے فرار ہونے کے اقدام کو بھی اچھے عمل کے طور پر دکھایا گیا۔
لیکن اداکارہ حرا سومرو لوگوں کی تنقید سے اتفاق نہیں کرتیں اور ان کا ماننا ہے کہ ڈرامے میں لڑکیوں کے گھر سے فرار ہونے کو اچھے عمل کے طور پر نہیں دکھایا گیا۔
حرا سومرو نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی اردو‘ سے بات کرتے ہوئے دلیل دی کہ ڈرامے میں وہ اس وقت فرار ہوتی ہیں جب گھر میں ان کی بات نہیں مانی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بھی لڑکیاں اس وقت فرار ہوتی ہیں جب گھر میں کوئی ان کی بات نہیں سنتا اور ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حرا سومرو نے اعتراف کیا کہ ’تیرے بن‘ میں مریم کا کردار ادا کرنے سے انہیں ایک نئی پہچان ملی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ ڈرامے کی خوش قسمتی یہ ہے کہ اس میں کام کرنے والے تمام اداکار بہترین ہیں، ڈرامے کو اچھے چہرے نہیں بلکہ زبردست کردار اور اداکار ملے۔
ایک اور سوال کے جواب میں حرا سومرو نے شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہونے کے ناطے شوبز میں کام کرنے کی مشکلات پر بھی بات کی اور اعتراف کیا کہ بیک وقت گھر اور شوبز کو سنبھالنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اداکاری کرنا فل ٹائم ملازمت ہے، اس میں بعض مرتبہ مسلسل 24 گھنٹے بھی کام کرنا پڑتا ہے۔
حرا سومرو کا کہنا تھا کہ کبھی کبھار جب وہ شوٹنگ سے رات دیر گئے گھر واپس آتی ہیں تو ان کے بچے جاگ رہے ہوتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ وقت گزارنے لگتی ہیں، جس سے ان کی نیند مکمل نہیں ہوتی اور پھر انہیں دوسری رات کو نیند کرنے کا ہی موقع ملتا ہے۔
انہوں نے نوجوان لڑکیوں کو تجویز دی کہ اگر وہ اداکاری میں آکر 24 گھنٹے تک کام کرنے کی خواہش مند ہیں تو پھر شادی اور بچے نہ کریں، دونوں کو ایک ساتھ چلانا مشکل ہے۔
اداکارہ نے ڈرامے میں اپنی اداکاری کی تعریفیں کیے جانے اور شہرت ملنے پر کہا کہ ان کا رنگ نہ تو گورا ہے، نہ وہ خوبصورت ہیں اور نہ ہی وہ دُبلی پتلی ہیں لیکن اس باوجود ان کی اداکاری کو سراہا گیا، کیوں کہ انہوں نے بھرپور محنت سے کام کیا اور اب ڈراما سازوں کو بھی احساس ہونے لگے گا کہ اچھی اداکاری کے لیے خوبصورت ہونا لازمی نہیں ہوتا۔
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ ’تیرے بن‘ کی کامیابی کے بعد اب ڈراما ساز معاون کردار بھی اچھے بنائیں گے، ورنہ عام طور پر صرف ہیرو اور ہیروئن کے کردار ہی اچھے لکھے جا رہے ہیں۔