راہول گاندھی کی چین سے تعلقات کی نوعیت پر وزیراعظم نریندر مودی پر سخت تنقید
بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے چین سے تعلقات کی نوعیت پر وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین ہماری حدود پر قبضہ کر رہا ہے، جبکہ ملک کی مذہبی تفریق پر ہندو قوم پرستوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی شہر واشنگٹن کے دورے پر نیشنل پریس کلب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ مسئلے کی حقیقت یہ ہے کہ چین ہماری حدود پر قبضہ کر رہا ہے اور یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بالکل ناقابل قبول ہے، وزیر اعظم نریندر مودی اس پر یقین رکھتے نظر آرہے ہیں۔
تاہم واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے کی طرف سے اس بیان پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ راہول گاندھی کا دورہ امریکا وزیر اعظم نریندر مودی کے رواں ماہ شیڈول دورے سے کچھ ہفتے قبل ہوا ہے۔
خیال رہے کہ 1960 میں ہمالیہ کے تنازع پر جنگ کے بعد بھارت اور چین کے درمیان کئی دہائیوں سے تعلقات میں کشیدگی ہے۔
گزشتہ ماہ نریندر مودی نے کہا تھا کہ بھارتی سرحد پر چین کے ساتھ معمول کے تعلقات جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ممالک کے لیے ضروری ہیں۔
واضح رہے کہ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے ملٹری اور سویلین انفرااسٹرکچر کو فروغ دینے کے لیے لاکھوں ڈالرز خرچ کیے ہیں۔
علاوہ ازیں راہول گاندھی نے نریندر مودی پر بھارت میں مذہبی تفریق کا الزام عائد کرتے ہوئے ہندو قوم پرست جماعت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ ہندو قوم پرست جماعت سماج میں نفرت کو بھی فروغ دینے میں مصروف ہے اور یہ سماج میں تفریق پیدا کر رہے ہیں، وہ سب کو ساتھ لے کر نہیں چلے، سماج کو تقسیم کرتے ہیں۔
ادھر بی جے پی نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی پالیسیاں بھارت کے تمام باشندوں کی فلاح و بہبود پر مبنی ہیں۔
راہول گاندھی نے بی جے پی پر ’اداروں اور میڈیا کو قید‘ کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی حکومت قانون کی حکمرانی پر عمل کرتی ہے۔