• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

گھر میں کام کرنے والی خاتون نے بیٹا اغوا کرلیا تھا، قیصر نظامانی

شائع June 1, 2023
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

ماضی کے مقبول اداکار قیصر خان نظامانی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ گھریلو کام کے لیے ملازمین کی خدمات حاصل نہیں کرتے کیوں کہ ماضی میں ایک ملازمہ نے ان کے بیٹے کو اغوا کرلیا تھا۔

قیصر نظامانی حال ہی میں سینئر اداکارہ ثانیہ سعید کے ہمراہ ندا یاسر کے مارننگ شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اداکاری سمیت ذاتی زندگی سے متعلق بھی باتیں کیں۔

پروگرام میں ثانیہ سعید نے بھی اپنے کیریئر سے متعلق بتایا اور کہا کہ ان کے والدین بھی اداکاری اور آرٹ سے وابستہ تھے، ان کی پرورش ہی تھیٹر دیکھتے ہوئی، اس لیے وہ اداکاری میں آگئیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ قیصر نظامانی سے قبل اداکاری کا آغاز کر چکی تھیں جب کہ قیصر نظامانی کا پہلا اردو ڈراما ’تپش‘ ان کے ساتھ ہی تھا۔

پروگرام میں قیصر نظامانی نے بتایا کہ ان کے والد انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے جب کہ ان کے خاندان میں کوئی بھی شخص شوبز سے تعلق نہیں رکھتا اور وہ ماضی کے مقبول اداکار شفیع محمد شاہ کے توسط سے اداکاری میں آئے۔

انہوں نے بتایا کہ شفیع محمد شاہ کی گاڑی کو دھکا دینے کے بعد انہوں نے انہیں ٹی وی پر آنے کی دعوت دی اور پھر وہ ہدایت کار محمد بخش سمیجو سے ملے، جنہوں نے انہیں اداکاری کا موقع دیا اور وہ بیک وقت اردو اور سندھی ڈراموں میں کام کرتے رہے۔

ایک سوال کے جواب میں قیصر نظامانی نے بتایا کہ ہدایت کارہ سائرہ پاشا (ندا یاسر کی والدہ) نے انہیں پہلے اردو ڈرامے ’تپش‘ میں کاسٹ کرنے کے لیے ان کے 15 آڈیشن لیے اور انہیں اچھا آڈیشن دینے میں شفیع محمد شاہ نے مدد کی۔

اداکار نے بتایا کہ تپش میں انہوں نے ثانیہ سعید کے بھائی کا کردار ادا کیا تھا تب سے ثانیہ انہیں ’ادا‘ یا پھر ’بلُو‘ کہتی ہیںِ، ’بلُو‘ ان کے پہلے کردار بلال کا مخفف ہے۔

پروگرام میں اہلیہ فضیلہ قاضی سے محبت اور شادی کے سوال پر بات کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ اہلیہ سے ان کی پہلی ملاقات ’آرزو‘ نامی ڈرامے کی شوٹنگ پر ہوئی تھی۔

قیصر نظامانی کے مطابق فضیلہ قاضی ان سے قبل اداکاری میں آئی تھیں اور وہ سخت مزاج ہوتی تھیں اور انہوں نے ان کے ساتھ ایک فوٹوشوٹ بھی کروانے سے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں فضیلہ قاضی پہلی ہی نظر میں پسند آگئی تھیں اور انہوں نے انہیں شادی کی پیش کش کردی لیکن ابتدائی طور پر دونوں کے اہل خانہ راضی نہیں ہو رہے تھے۔

اداکار نے بتایا کہ فضیلہ قاضی کا تعلق حیدرآباد کے اہم سیاسی گھرانے سے تھا جب کہ ان کی والدہ بھی اسی علاقے کے سیاسی خاندان تالپور سے تعلق رکھتی ہیں اور دونوں خاندان سیاسی حوالے سے ایک دوسرے کے مخالف تھے، اس لیے ان کی شادی کے لیے کوئی رضامند نہیں ہو رہا تھا۔

قیصر نظامانی کے مطابق بعد ازاں ان کے والد نے ان کی شادی کے معاملے میں مداخلت کرکے ان کا رشتہ کروایا اور یہ کہ ان کی اور فضیلہ قاضی کی شادی بہت مشکلوں سے ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ شادی سے قبل ہی وہ اداکاری کی وجہ سے مشہور ہو چکے تھے اور ایک بار کسی خاتون نے کراچی ایئرپورٹ سے گھر فون کیا اور کہا کہ وہ دوسرے شہر سے قیصر کے لیے ہی آئی ہیں اور وہ ایئرپورٹ پر آکر انہیں لے جائیں۔

اسی طرح انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ شادی کے بعد بھی خاتون مداح ان کے گھر پہنچ گئی تھیں اور ان کی اہلیہ کے سامنے ہی ان سے اظہار محبت کرنا شروع کردیا جس پر ان سمیت فضیلہ قاضی بھی پریشان ہوگئیں۔

اداکار نے گھر میں کام کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ کئی سال سے ان کا خاندان مل کر تمام کام کرتا ہے اور ان کے ہاں کوئی گھریلو ملازم نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گھریلو ملازم نہ رکھنے کا ایک سبب ہے اور وہ یہ کہ ماضی میں ان کے گھر میں کام کرنے والی ملازمہ نے ان کے چھوٹے بیٹے کو اغوا کرلیا تھا۔

قیصر نظامانی نے انکشاف کیا کہ جب ان کے چھوٹے بیٹے 8 ماہ کے تھے تب ان کے گھر میں کام کرنے والی خاتون نے اس کو اغوا کرلیا تھا لیکن وہ جیسے ہی بیٹے کو باہر لے گئیں تو عمارت کے قریب رہنے والے افراد نے ان کے بیٹے کو پہچان لیا اور خاتون سے سوالات کیے اور کہا کہ قیصر نظامانی کے بیٹے کو گھر چھوڑ کر آئیں۔

اداکار نے بتایا کہ گھریلو ملازمہ نے ان کے بیٹے کو گھر چھوڑنے کے بجائے بلڈنگ کی سیڑھیوں کے پاس ہی پھینک دیا تھا۔

ان کے مطابق انہیں اور فضیلہ قاضی کو اس معاملے کا اس وقت پتا چلا جب وہ بچے کو تلاش کرنے فلیٹ سے نیچے اترے اور انہوں نے بچے کو سیڑھیوں پر دیکھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024