چین اپنے پہلے شہری کو خلائی مشن پر روانہ کرنے کو تیار
چین اپنے پہلے شہری خلاباز کو تیانگونگ خلائی اسٹیشن پر عملے کے مشن کے ایک حصے کے طور پر منگل کو خلا میں بھیجے گا کیونکہ وہ 2030 تک انسان کے چاند پر اترنے کے اپنے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت نے اپنے فوجی خلائی پروگرام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جو کئی سال کی تاخیر سے اپنے سنگ میل عبور کرنے کے بعد امریکا اور روس سے مقابلہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
اب تک خلا میں بھیجے گئے تمام چینی خلاباز پیپلز لبریشن آرمی کا حصہ رہے ہیں۔
چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی (سی ایم ایس اے) کے ترجمان لن ژی چیانگ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گوئی ہیکاؤ بیجنگ کی بی ہینگ یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور مشن کے دوران خلائی اسٹیشن پر سائنسی تجربات کا انتظام کریں گے۔
لن ژی چیانگ نے کہا کہ خلائی مشن مدار میں ’نوول کوانٹم مظاہر، اعلیٰ درستگی والے خلائی وقت کی فریکوئنسی کے نظام، عمومی نظریہ اضافت کی توثیق اور زندگی کی ابتدا کی تحقیق میں بڑے پیمانے پر تجربات کرے گا‘.
گوئی ہیکاؤ نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ ’میں نے ہمیشہ یہ خواب دیکھا ہے‘، ان کی یونیورسٹی نے کہا کہ ان کا تعلق جنوب مغربی صوبے یونان کے ایک ’عام خاندان‘ سے ہے۔
ادارے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس نے 2003 میں کیمپس ریڈیو پر خلا میں چین کے پہلے آدمی یانگ لیوی کی خبریں سن کر ’پہلی بار ایرو اسپیس کی کشش محسوس کی‘۔
آزاد تجزیہ کار چن لین نے کہا کہ گوئی ہیکاؤ کا اضافہ ’خاص طور پر اہم‘ہے، گزشتہ مشنوں کے پیش نظر کہ جن میں ماہر سائنس دانوں کے بجائے صرف تربیت یافتہ خلا بازوں کو پائلٹ کے طور پر زیادہ تکنیکی کاموں کے لیے ذمہ دار بنایا گیا تھا۔