• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمران خان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی خارج از امکان نہیں، وزیر دفاع

شائع May 29, 2023 اپ ڈیٹ May 30, 2023
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ تین چار روز میں جو صلح یا پشیمانی کے چند الفاظ ادا کیے،ان میں کوئی خلوص نہیں ہے— فوٹو : نیو ٹی وی یوٹیوب
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ تین چار روز میں جو صلح یا پشیمانی کے چند الفاظ ادا کیے،ان میں کوئی خلوص نہیں ہے— فوٹو : نیو ٹی وی یوٹیوب

وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی خارج از امکان نہیں ہے۔

نجی نیوز چینل جیو کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ آج عمران خان مذاکرات کی پیش کر رہے ہیں جب کہ ماضی میں وہ ہم سے بات تک کرنے کے لیے تیار نہیں تھے، وہ اسمبلی میں بھی نہیں آتے تھے، جہاں مشترکہ اجلاس میں اہم بریفنگز ہوتی تھیں وہ وہاں بھی نہیں آتے تھے، جب ہم اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے ہمارا مکمل بائیکاٹ کیا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا اس وقت رویہ جمہوری تھا، شہباز شریف سمیت ہم نے انہیں مذاکرات اور بات چیت کی پیش کی، میثاق معیشت کرنے کی پیش کش کی، معیشت ایک ایسا موضوع ہے جو مشترکہ تھا، انہوں نے ہماری تجاویز کو حقارت کے ساتھ ہمارا ہاتھ جھٹک دیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے ہمارے خلاف ہر حربہ استعمال کیا، میرے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلایا، اب گزشتہ ایک سال سے انہوں نے اپنا مخالف اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیا ہے، انہوں نے حکومت اور پی ڈی ایم کو کہا کہ یہ بے وقعت ہیں، میں ان سے بات کرنے کو تیار نہیں ہوں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ تین چار روز قبل تک بھی عمران خان یہ بیانات دیتے رہے ہیں کہ میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار ہوں، میں وضاحت دینے کو تیار ہوں، میں ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں، رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، جواب نہیں آرہا، گزشتہ دو، تین روز میں انہوں نے اپنا یہ مؤقف تبدیل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں بابائے آدم کے زمانے سے کہہ رہا ہوں کہ تمام ادارے مل کر بیٹھیں گے تو ہی ملک کے مسائل حل ہوں گے یا کوئی نیا سماجی معاہدہ کرسکیں گے ، یہ بات میں گزشتہ کئی برسوں سے کر رہا ہوں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کو اب مذاکرات کی ضرورت پیش آئی ہے، 9 مئی کا واقعہ اتنا ہولناک واقعہ ہے کہ انہوں نے شہدا کی توہین کی، ان کی تصاویر پر کالک بھینکی، شہدا کے مجسموں کو مسمار کیا، ان کی توہین کی، آپ کہاں تک چلے گئے، یہ وہ کام ہے جو دشمن بھی ہمارے ساتھ نہ کرے، جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ جس طرح سے کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کیا، وہاں توڑ پھوڑ کی، میں وہاں گیا، ایک انچ جگہ بھی سفید نہیں ہے وہاں، سارا کا سارا خاک ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم شہدا کے ناموس ان کی عزت کی حفاظت کریں، ان کی عزت پر ہاتھ ڈالنے والوں کو جواب دیں ، ان کے خلاف کارروائی کریں، دفاع تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات حکومت اور فوج کے لیے مشترکہ دکھ ہیں، جس پر ہم قانون و آئین کے مطابق رد عمل دے رہے ہیں، ہم کوئی ڈنڈا یا بندوق لے کر ان کے خلاف نہیں چل پڑے، ملزمان کو آرمی چیف کے پاس اپیل کرنے کا حق ہوگا، اس کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار بھی ہے جہاں فیصلے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا عمران خان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، میں اسے خارج از امکان نہیں کہہ رہا، وہ منصوبہ ساز تھے، انہیں سب کچھ پتا تھا، انہوں نے گیارہ، بارہ دن لگائے، یہ سپریم کورٹ کے جج نے کہا ہے کہ آپ کو اتنے روز بعد مذمت کیوں یاد آئی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے واقعات کی مذمت نہیں کی، پہلے انہوں نے الزام لگایا کہ اسٹیبلشمنٹ کے بندوں نے یہ سب کیا ہے، انہوں نے تمام حربے استعمال کیے اور جب دیکھا کہ اب میں بند گلی میں آگیا تو اسٹیبلشمنٹ کو آوازیں دے رہے ہیں کہ میرے ساتھ مذاکرات کرو۔

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کوئی تبصرہ مناسب نہیں ہے، اس فیصلے کے اونچ نیچ دیکھی جا سکتی ہے، ماضی میں اہم رہنماؤں کو ہدف بنایا گیا ہے، اس کی مثالیں ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ میں راستے بند کرنا نہیں چاہتے، ہم راستے بنانا چاہتے ہیں، ہم عمران خان کی طرح بند گلی میں نہیں جانا چاہتے، بند گلی میں جاتے ہیں تو پھر دھماکا ہی ہوتا ہے جسطرح کے ہوا ہے، ہم ایک فیصد بھی عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے، ان کا جو کچھ بھی بگڑا ہے، انہوں نے خود ہی بگاڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے گزشتہ تین چار روز میں جو صلح یا پشیمانی کے چند الفاظ ادا کیے ہیں، ان میں کوئی خلوص یا سچائی نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024