قدیم مصری اپنی لاشوں کو کہاں حنوط کیا کرتے تھے؟
مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے قریب سقارہ قریہ کے قدیم علاقے میں قدیم مقبرے اور ورکشاف دریافت ہوئی ہے جہاں انسان اور جانوروں کی حنوط کاری ہوتی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ دریافت ایک قدیم تدفین گاہ میں ہوئی ہے جو قدیم مصر کے دارالحکومت میمفس کے لیے قبرستان کے طور پر 2 ہزار سال سے زائد عرصے تک استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
یہ تدفین گاہ یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے جہاں ایک درجن سے زیادہ اہرام، جانوروں کی قبریں اور پرانی قبطی عیسائی خانقاہیں موجود ہیں۔
مصر کی قدیم نوادرات کی سپریم کونسل کے سربراہ مصطفیٰ وزیری نےصحافیوں کو بتایا کہ ایسی قدیم ورکشاپس میں انسانوں اور خاص اہمیت کے حامل جانوروں کی ممی بنائی جاتی تھیں۔
مصطفیٰ وزیری نے مزید وضاحت کی کہ ان نوادرات کا تعلق 30 ویں فرعونی خاندان کے زمانے سے ہے۔
مصر کی وزارت سیاحت اور نوادرات نے کہا کہ محققین کو معلوم ہوا ہے کہ کچھ کمروں میں پتھر سے بنے بستر موجود ہیں جو بظاہر ممی بنانے میں استعمال ہوتی رہے ہیں۔
دوسری ورکشاپ کے ابتدائی مطالعے سے معلوم ہوا کہ اسے خاص اہمیت کے حامل جانوروں کی ممی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، اس دریافت میں دو پادریوں کے مقبرے بھی شامل ہیں جو بالترتیب 24ویں اور 14ویں صدی قبل مسیح کے ہیں۔
سقرہ آثار قدیمہ کے سائٹ کے ڈائریکٹر محمد یوسف نے کہا کہ مقبرے کی دیواروں کو روز مرہ زندگی، زراعت اور شکار سے تشبیہ دیتے ہوئے مزین کیا گیا ہے۔
مصر نے حالیہ برسوں میں اہم آثار قدیمہ سے دریافت ہونے والی ورکشاپ اور قدیم مقبروں کی نقاب کشائی کی ہے۔
دریافت ہونے والی ایسی قدیم باقیات سے شدید اقتصادی بحران کے درمیان مصر کی سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔
سیاحت اور نوادرات کے وزیر احمد عیسیٰ نے بتایا کہ حکومت نے حال ہی میں ایک حکمت عملی کا آغاز کیا جس کا مقصد ایک سال کے دوران 25 سے 30 فیصد شرح تک ملکی سیاحت میں اضافہ کرنا ہے۔
مصر کا مقصد 2028 تک ایک سال کے دوران 30 لاکھ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے، جن کی تعداد کووڈ-19 سے قبل 13 لاکھ سے زیادہ تھی۔