• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے ملک ریاض کے ساتھ ہوا تصفیہ سامنے لانے کا مطالبہ

شائع May 28, 2023
این سی اے کا 2019 میں ملک ریاض کے ساتھ تصفیہ ہوا تھا — فوٹو: رائٹرز
این سی اے کا 2019 میں ملک ریاض کے ساتھ تصفیہ ہوا تھا — فوٹو: رائٹرز

اینٹی کرپشن واچ ڈاگ، اسپاٹ لائٹ آن کرپشن نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین کے ساتھ 2019 میں عدالت سے باہر ہونے والے تصفیے کے بارے میں عوامی سطح پر بیان دے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپاٹ لائٹ آن کرپشن نے کہا کہ اسے تشویش ہے کہ یہ تصفیہ ’اب پاکستان میں سیاسی بحران اور بدعنوانی کے الزامات کا مرکز ہے‘۔

واچ ڈاگ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اس کیس کی وسیع تر غلط معلومات اور متعصبانہ رپورٹنگ کے پیش نظر جو کہ سنگین سماجی بدامنی کا باعث بن رہی ہے، یہ ضروری ہے کہ این سی اے تصفیے کے بارے میں ایک عوامی بیان دے اور بنیادی تصفیہ دستاویز جاری کرے‘۔

سال 2019 میں بھی واچ ڈاگ نے پاکستان کو فنڈز کی واپسی کے طریقے پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

اس نے کہا تھا کہ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کے واجبات میں کمی کر کے ملک ریاض این سی اے کے ساتھ ہوئے تصفیے کی مد میں ادا کردہ رقم سے بذات خود مستفید ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خیال یہ ہے کہ این سی اے کو کبھی بھی اپنے آپ کو کسی غیر ملکی ریاست سے متاثر ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ اس طرح سے اپنی تحقیقات کو دوبارہ کیسے انجام دیتا ہے‘۔

واچ ڈاگ نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ’روس سے آگے بھی کچھ دیکھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی بدعنوان اشرافیہ آسانی کے ساتھ کسی بھی پارٹی کے کسی بھی قابل اعتماد قانون نافذ کرنے والے یا سیاسی ردعمل کے بغیر برطانیہ میں آنے اور جانے، جائیداد خریدنے، یا سیاسی فنڈ ریزنگ کی تقریبات منعقد کرتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ایک چونکا دینے والا الزام ہے کہ ہم کس طرح پوری دنیا میں کلیپٹو کریسی کو فعال کرنے میں اپنے کردار سے آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔

ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ این سی اے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی درخواست پر عوامی بیان دینے سے گریز کر رہا ہے، جو پاکستان کی سیاسی صورتحال پر تشویش کا شکار ہے۔

تاہم، ایف سی ڈی او اور این سی اے دونوں نے تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024