مالیاتی بحران کے باوجود اراکین اسمبلی کو 20 ارب روپے جاری
مالی بحران اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتیوں کے باوجود موجودہ مالی سال کے اختتام سے چند ہفتے قبل سیاسی منصوبوں کے لیے صوابدیدی فنڈز کی کوئی کمی نظر نہیں آتی اور حکومت نے اراکین پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے مزید 20 ارب روپے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد جاری کیے گئے مجموعی فنڈز 111 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مسلح افواج کے لیے اضافی فنڈز میں 4 ارب روپے اور قومی حفاظتی ٹیکوں کے لیے 10 ارب 75 کروڑ روپے کی منظوری دی، اس کے علاوہ اجلاس میں پنجاب میں موجود 2 فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی فراہمی جاری رکھنے کی منظوری بھی دی گئی۔
ای سی سی نے اوچ پاور پروجیکٹ کے لیے تقریباً 34 ارب روپے کی ادائیگی کی بھی منظوری دے دی جب کہ منصوبہ نظر ثانی مذاکرات سے طے شدہ ٹیرف معاہدے کے تحت ہے جو فروری 2021 میں دیگر آئی پی پیز (آزاد پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ کیا گیا تھا۔
ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ ای سی سی نے سسٹینبل ڈیولپمنٹ گولز اچیومنٹ پروگرام (ایس اے پی) کے تحت کابینہ ڈویژن کے حق میں 20 ارب روپے کی منظوری دی، ان اضافی فنڈز کے حصول کے لیے پانچ وزارتوں کو اپنے فنڈز سرنڈر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جن میں وزارت مواصلات سے 10 ارب روپے، وزارت ریلوے کی جانب سے 5 ارب 66 کروڑ روپے، وزارت موسمیاتی تبدیلی سے 3 ارب 43 کروڑ روپے اور پلاننگ ڈویژن کے 86 کروڑ 10 لاکھ روپے شامل ہیں، یہ فیصلہ وزیر اعظم کی پیشگی منظوری سے کیا گیا تھا۔
اجلاس میں مسلح افواج کے لیے اضافی 4 ارب روپے، حفاظتی ٹیکوں کے لیے 10.75 ارب روپے بھی منظور کیے گئے۔
کابینہ ڈویژن نے ای سی سی کو ارسال اپنی سمری میں کہا کہ حکومت نے کمیونٹی بیسڈ ایس اے پی چلانے اور ملک بھر میں شہری و دیہی سماجی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے بجٹ 23-2022 میں 70 ارب روپے مختص کیے تھے۔
اس اسکیم کے فنڈز میں گزشتہ سال اکتوبر میں 17 ارب روپے کا اضافہ کرکے 87 ارب روپے کردیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ حکمران پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے تعلق رکھنے والے تمام 174 اراکین قومی اسمبلی کو 50 کروڑ روپے مالیت کی چھوٹی اسکیموں یعنی سیوریج لائنز، گیس، پانی، بجلی کنکشن اور پائیدار ترقی کے اہداف کے نام پر گلیوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے فنڈز فراہم کیے جاسکیں۔
بعد میں وزارت منصوبہ بندی اور ترقی نے آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبوں کے کچھ دیگر حصوں کے لیے بجٹ میں مختص کیے گئے فنڈز میں سے 17 ارب روپے سرنڈر کر دیے، بعد ازاں ان فنڈز میں مزید 3 ارب روپے کا اضافہ کر کے 90 ارب روپے کردیے گئے جو پہلے ہی متعلقہ وزارتوں، ڈویژنز اور صوبائی حکومتوں کو جاری کردیے گئے، تقسیم کیے گئے فنڈز میں سے سب سے بڑا حصہ پنجاب، اس کے بعد سندھ اور بالترتیب خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے حصے میں آیا۔
ای سی سی نے راشن، یوٹیلیٹیز، طبی خدمات اور پی او ایل سپلائیز جیسی اہم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دفاعی خدمات کے لیے 4 ارب روپے کی بڑی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی۔