مالی تنگ دستی کے باعث والد کا گھر بیچنا پڑا، بیٹا جنید جمشید
معروف مذہبی اسکالر، میزبان اور سابق موسیقار مرحوم جنید جمشید کے صاحبزادے بابر جنید نے انکشاف کیا ہےکہ والد کی وفات کے بعد ان کا گھرانہ سخت مالی مشکلات کا شکار بن گیا تھا، جس کے بعد انہیں مجبوراً آبائی گھر فروخت کرنا پڑا تھا۔
بابر جنید کے پرانے انٹرویو کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ والد کی وفات کے بعد خاندان پر آئی سخت مشکلات کا ذکر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
مذکورہ کلپ ان کی جانب سے چار ماہ قبل دیے گئے انٹرویو کا ہے، جس میں انہوں نے والد کی وفات سے قبل اور بعد کی زندگی پر کھل کر بات کی تھی اور بتایا تھا کہ کس طرح وہ عیش و آرام کی زندگی گزار رہے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہوگیا اور پھر انہیں آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا۔
وائرل ہونے والی کلپ میں بابر جنید نے اعتراف کیا کہ والد کی وفات کے فوری بعد ان سمیت ان کے بہن، بھائیوں اور والدہ کو سمجھ نہیں آیا کہ اب وہ زندگی کو کیسے آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ والد ان کے گھر کے واحد کفیل تھے اور جس وقت ان کے والد کا انتقال ہوا تب تک تمام بہن بھائی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
بابر جنید کے مطابق وہ چار بہن بھائی ہیں اور وہ دوسرے نمبر پر ہیں لیکن والد کی وفات کے وقت ان میں سے کوئی بھی برسر روزگار نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ سمیت انہیں بھی اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ ان کے والد نے کہاں کہاں اور کیا کیا کاروبار کر رکھے ہیں، انہیں صرف والد کے کپڑوں کے کاروبار کا علم تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی والد کا انتقال ہوا تو کچھ ہی عرصے بعد ان کا خاندان مالی مشکلات کا شکار ہوگیا، یہاں تک کہ وہ اس گھر کے اخراجات برداشت کرنے کے قابل بھی نہیں تھے، جہاں وہ زندگی گزار رہے تھے، اس لیے انہوں نے وہ گھر فروخت کردیا۔
بابر جنید نے یہ انکشاف بھی کیا کہ والد کے انتقال کے بعد ان کے پاس بہت سارے لوگ آئے، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ جنید جمشید نے ان سے 5 لاکھ روپے قرض لیا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی اور ان کے پاس ایسے افراد کو دینے کے لیے کوئی پیسے نہیں تھے اور نہ ہی انہیں والد کے کاروبار اور سرمایہ کاری سے متعلق کوئی معلومات تھی۔
انہوں نے انٹرویو میں بتایا کہ والد کے انتقال کے کافی عرصے بعد انہوں نے والد کے پرانے دوستوں اور خصوصی طور پر سابق کرکٹر سعید انور سے رابطہ کیا، جنہوں نے انہیں اللہ کی راہ میں زندگی وقف کرنے کا مشورہ دیا اور پھر ان کے لیے آسانیاں پیدا ہونا شروع ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ والد کے انتقال کے کئی سال بعد انہیں زندگی کا مقصد سمجھ میں آیا اور آہستہ آہستہ ان کے خاندان کی مشکلات ختم ہوئیں۔
خیال رہے کہ جنید جمشید دسمبر 2016 میں گلگت سے اسلام آباد آنے والی پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز تباہ ہونے کے دوران چل بسے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی دوسری اہلیہ نازیہا جمشید بھی تھیں۔
مذکورہ طیارے حادثے میں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت مجموعی طور پر 48 افراد سوار تھے۔
جنید جمشید نے اپنی زندگی میں کبھی دوسری اہلیہ کا ذکر نہیں کیا تھا جب کہ ان کے بچوں اور پہلی بیوہ نے بھی کبھی شوہر کی دوسری شادی پر کھل کر کوئی بات نہیں کی۔
علاوہ ازیں جنید جمشید کے انتقال کے چند سال بعد 2020 میں اسلام آباد کی رہائشی خاتون بھی سامنے آئی تھیں، جنہوں نے نعت خواں کی تیسری بیوی ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں بھی جائیداد سے حصہ دلوایا جائے۔
خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ جنید جمشید نے 2009 میں ان سے شادی کی تھی اور وہ اسلام آباد میں ہی رہائش پذیر ہیں، تاہم نعت خواں کے بچوں اور پہلی بیوہ نے واضح طور پر کبھی مذکورہ معاملے پر بھی بات نہیں کی۔
والد کی وفات کے بعد اب جنید جمشید کے بیٹے ہی ان کے تمام کاروبار اور اداروں کے وارث ہیں۔
ان کے کپڑوں اور خوشبو کے برانڈ ’جے ڈاٹ کام‘ کو ملک کا معیاری برانڈ مانا جاتا ہے جب کہ انہوں نے جنید جمشید اور جے ڈاٹ کے نام سے دیگر کاروبار بھی متعارف کرا رکھے ہیں۔
جنید جمشید کے بیٹے بابر جنید نے ایک ماہ قبل ہی اپنی ایک یوٹیوب ویڈیو میں بتایا تھا کہ انہوں نے شادی اور دو بچے ہونے کے بعد اپنا نیا ذاتی گھر خرید لیا، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ ان کے دیگر بہن بھائی اور والدہ کہاں اور کس گھر میں رہتے ہیں؟