عمران خان نے اپنی رہائش گاہ زمان پارک پر عائد لگژری ہاؤس ٹیکس ادا کردیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بالآخر اپنی 7 کنال پر محیط زمان پارک رہائش گاہ کے لیے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو 14 لاکھ 40 ہزار روپے کا لگژری ٹیکس ادا کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں ایک دستیاب دستاویز کے حوالے سے بتایا گیا کہ 14 لاکھ 40 ہزار روپے کی رقم لگژری ہاؤس ٹیکس کے طور پر نیشنل بینک آف پاکستان میں ڈپارٹمنٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ پہلے محکمہ نے مئی کے پہلے ہفتے میں نوٹس جاری کیا تھا، جس میں جائیداد کے مالکان (محترمہ شوکت خانم کے نام پر درج) کو 12 مئی تک ٹیکس ادا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم انہوں نے ٹیکس ادا نہیں کیا تو 22 مئی تک ٹیکس ادا کرنے کی ہدایت کے ساتھ ایک اور نوٹس جاری کیا گیا، جس کے بعد آخر کار پیر کو ٹیکس ادا کر دیا گیا۔
یہ بات مدِ نظر رہے کہ محکمے نے 13 اپریل کو عمران خان کی لاہور میں زمان پارک رہائش گاہ پر نوٹس جاری کیا تھا اور لگژری ٹیکس کے حساب کے لیے جائیداد کے رقبے اور دیگر تفصیلات کے بارے میں معلومات طلب کی تھیں۔
اس نوٹس کے ذریعے محکمہ نے جائیداد کے مالکان (شوکت خانم کے نام سے رجسٹرڈ) کو آگاہ کیا تھا کہ صوبائی حکومت نے پنجاب فنانس ایکٹ 2014 کے سیکشن 8 کے تحت جولائی 2014 سے لگژری ٹیکس نافذ کر دیا ہے۔
نوٹس میں مالکان کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ خط کی وصولی کے 7 روز کے اندر اندر منسلک فارم میں معلومات فراہم کریں۔
مختصر خط عمران خان کی والدہ شوکت خانم کے نام تھا، ابتدائی نوٹس کا مقصد لگژری ہاؤس ٹیکس کا اندازہ لگانے اور لاگو کرنے سے پہلے رہائش گاہ کی موجودہ حیثیت کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا تھا۔
محکمہ کے مطابق 1970 میں پلاٹ پر تعمیر ہونے والا پرانا گھر 2018 میں گرا دیا گیا تھا اور نئے گھر کی تعمیر 2020 میں مکمل ہوئی جو کہ لگژری ہاؤس کے زمرے میں آتا ہے۔
پنجاب فنانس ایکٹ 2014 کے تحت دو کنال یا اس سے اوپر کا مکان جس کا رقبہ 6 ہزار مربع فٹ سے زیادہ ہو اور جس کی تعمیر یکم جنوری 2001 سے 30 جون 2022 کے درمیان مکمل ہوئی ہو اس پر اطراف کی آبادی کے لحاظ سے ایک سے 2 لاکھ روپے فی کنال ٹیکس لگے گا۔
اسی طرح 8 کنال یا اس سے اوپر کا گھر جس کا رقبہ 12 ہزار مربع فٹ سے زیادہ ہو اور اسی مدت کے دوران تعمیر کیا گیا ہو اس پر فی کنال 2 سے 3 لاکھ روپے (زیادہ سے زیادہ 24 لاکھ روپے سے 36 لاکھ روپے تک) ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
عہدے دار نے کہا کہ مالکان کی جانب سے ان کی جائیداد کے بارے میں فراہم کردہ معلومات کی وصولی کے بعد، محکمے نے ٹیکس کا حساب لگایا/اس کا اندازہ لگایا جو کہ 14 لاکھ 40 ہزار روپے تھا اور بعد میں دو نوٹس دینے کے بعد بالآخر 22 مئی کو عمران خان نے ٹیکس ادا کر دیا۔