• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

علی اکبر احمدیان ایران کے نئے سیکیورٹی چیف مقرر

شائع May 22, 2023
علی اکبر احمدیان اس سے قبل اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
علی اکبر احمدیان اس سے قبل اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے خطے میں بڑی سفارتی پیش رفت کے بعد ملک کے سیکیورٹی چیف علی شامخانی کی جگہ علی اکبر احمدیان کو نیا سربراہ مقرر کردیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی نے ملک کے اعلیٰ سیکیورٹی کا عہدہ پاسداران انقلاب کا جنرل مقرر کردیا ہے جبکہ علی شامخانی کو تقریباً ایک دہائی بعد خلیجی ممالک کے ساتھ سفارتی پیش رفت کے بعد تبدیل کردیا گیا ہے۔

ایران کی صدارتی آفیشل ویب سائٹ میں رپورٹ کیا گیا کہ ’علی اکبر احمدیان کو صدارتی فرمان کے ذریعے سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا سیکریٹری تعینات کردیا گیا ہے‘۔

ایران کی اعلیٰ سیکیورٹی کا ادارہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو رپورٹ کرتا ہے، جو تمام اہم فیصلوں کی حتمی منظوری دینے والی شخصیت ہیں۔

صدارتی فرمان میں کہا گیا ہے کہ علی اکبر احمدیان نئی عہدے سے قبل نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں اور اس وقت پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کے اسٹریٹجک سینٹر کے انچارج تھے۔

علی اکبر احمدیان اس سے قبل سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشاورتی بورڈ میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

ایران کی سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے والے جنرل ماضی میں پاسداران انقلاب نیوی فورسز اور اس کے چیف آف جوائنٹ اسٹاف بھی رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2007 میں طاقت ور سیکیورٹی فورسز کے جوائنٹ اسٹاف کے سربراہ کی حیثیت سے علی اکبر احمدیان کو امریکا نے بلیک لسٹ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ 67 سالہ علی شامخانی نے 2013 میں ایران کے سیکیورٹی چیف کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی تھیں، اس سے قبل سعید جلیلی اس عہدے پر فرائض انجام دے رہے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عرب نژاد علی شامخانی کو خلیجی ممالک کے ساتھ برسوں سے جاری کشیدگی ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ علی شامخانی نے مارچ میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحالی کے لیے ہونے والے تاریخی معاہدے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان 7 سال سے تعلقات کشیدگی کا شکار تھے۔

رپورٹ کے مطابق ایران اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ برسوں میں رہنے والی کشیدگی سے قبل سعودی عرب نے 2000 میں علی شمخانی کو ملک کا سب سے بڑا ایوارڈ عبدالعزیز السعود میڈل سے نوازا تھا۔

علی شامخانی کو وزیردفاع کی حیثیت سے دونوں ممالک کو قریب لانے کے لیے کردار ادا کرنے کے اعتراف میں سعودی عرب نے یہ ایوارڈ دیا تھا۔

قبل ازیں سبکدوش ہونے والے سیکیورٹی چیف 2015 میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے تاریخی معاہدے کے لیے مذاکرات میں شامل رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024