آئی ایم ایف ڈیل سے متعلق خدشات: کے ایس ای 100-انڈیکس میں 400 پوائنٹس کی کمی
کاروباری ہفتے کے پہلے روز اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان دکھا گیا جبکہ سیاسی بے یقینی، کشیدگی اور قیاس آرائیوں کے درمیان کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول کے لیے عملے کی سطح پر انتہائی اہم معاہدہ (ایس ایل اے) ہونا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) 100-انڈیکس مثبت نوٹ پر کھلا لیکن چند منٹ بعد ہی مندی کا شکار ہوگیا اور دن بھر مسلسل کمی برقرار رہی اور بالآخر 404 پوائنٹس یا 0.97 فیصد کمی کے بعد 41 ہزار 195 پوائنٹس پر بند ہوا۔
منیجر ایکویٹیز صدیق سنز لمیٹڈ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکس نافذ کیے جانے کے خدشات اور عمران خان کے اس بیان کے باعث کہ منگل کو ان کی گرفتاری کے 80 فیصد امکانات ہیں مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔
ابا علی حبیب سیکیورٹیز سے منسلک سلمان نقوی نے کہا کہ سیاسی تقسیم اور رواں ہفتے اہم عدالتی سماعتوں کے باعث مارکیٹ میں بے یقینی کی صورت حال ہے جس کی وجہ سے پرکشش نرخ کے باوجود کوئی خرید و فروخت نہیں ہو رہی اور ٹریڈنگ والیم بھی کم ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر 308 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے اور ساتھ ہی گزشتہ ہفتے بڑھتی مہنگائی کے اعداد و شمار تشویش ناک صورت حال پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے ان قیاس آرائیوں کا بھی ذکر کیا کہ آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ نے ایسی شرائط رکھ دی ہیں جو پوری نہیں کی جاسکتیں۔
سلمان نقوی نے کہا کہ اگر سیاسی صورت حال بہتر ہوجائے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوئے اور آئندہ آنے والی مانیٹری پالیسی مناسب ہو تو صورت حال مستحکم ہو سکتی ہے۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں ایکویٹی ہیڈ رضا جعفری نے کہا کہ بے یقینی معاشی اور سیاسی حالات سرمایہ کاروں کو پریشان کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان عوامل کے علاوہ آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے میں ناکامی کے خدشات نے ملک کے دیوالیہ ہونے کے خوف کو دوبارہ قابل توجہ بنا دیا ہے۔
رضا جعفری نے کہا کہ مبینہ طور پر یہ عوامل اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی کا باعث بن رہے ہیں اور اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان کی صورت میں بھی جھلک رہے ہیں جہاں آج ایک فیصد کی کمی دیکھی گئی۔