• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm

عمران خان چیخ و پکار کرکے امریکی رکن کانگریس کے آگے مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں، رہنما مسلم لیگ (ن)

شائع May 20, 2023 اپ ڈیٹ May 21, 2023
ملک احمد خان نے کہا کہ عمران خان  آپ سامنے آئیں، آگے آکر بات کریں—فوٹو:پی ٹی وی
ملک احمد خان نے کہا کہ عمران خان آپ سامنے آئیں، آگے آکر بات کریں—فوٹو:پی ٹی وی
ملک احمد خان نے کہا کہ عمران خان  آپ سامنے آئیں، آگے آکر بات کریں—فوٹو:پی ٹی وی
ملک احمد خان نے کہا کہ عمران خان آپ سامنے آئیں، آگے آکر بات کریں—فوٹو:پی ٹی وی

وزیراعظم کے معاونیں خصوصی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان آج چیخ و پکار کرکے امریکی رکن کانگریس کے آگے مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

لاہور میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے ملک احمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح سابق وزیراعطم عمران خان کی ایک امریکی خاتون رکن کانگریس کے ساتھ زوم میٹنگ میں کی گئی گفتگو لیک ہوئی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ یہاں بہت برے حالات ہیں، ہماری مدد کرو، ہماری مدد کرو، انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا عمران خان جن سے آج مدد مانگ رہے ہیں، ان کے خلاف تو اپنی حکومت ختم کرنے کی سازش کا الزام لگاتے تھے، آج سامنے آنے والی آڈیو میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا سیاسی انتقام نہیں ہوا، انہوں نے دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا، غیر قانونی کام کیا، اب آپ کیا چاہتے ہیں کہ لوگوں کو پکڑا نہ جائے، ان کو مادر پدر آزاد چھوڑ دیا جائے تاکہ کل کو پاکستان کا دشمن بھی یہ حرکت کردے جو آپ نے کیا ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کر دے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے اب ہاتھ جوڑ کر کہا جا رہا ہے کہ ہماری مدد کریں، آپ بیان دیں، آواز اٹھائیں، ان کو شرم آنی چاہیے کہ وہ امریکا کو فون کرکے کہہ رہے ہیں کہ میری مدد کریں، مجھے بچاؤ، مجھ پر ظلم کیا جا رہا ہے، پاکستان کی دفاعی تنصیبات پر حملہ کرکے باہر سے مدد مانگنا، اس پر میں عمران خان کو ابسولوٹلی ناٹ کہتا ہوں، میں ان کو کہتا ہوں کہ عمران خان صاحب اب آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ اب عمران خان کو گھبرا کر زوم میٹنگز اور فون کالز نہیں کرنی، آپ کی باری آئی ہے، آپ نے بڑے ظلم کیے ہیں، یہ کسی صورت برداشت نہیں ہے، جتنے ظلم کیے ہیں، اس کی قرار واقعی سزا دی جائے گی، کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

آڈیو لیک بھی باعث تشویش ہے، ملک احمد خان

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا کہ پہلے 9 مئی کے واقعات ہوئے اور پھر اسی تناظر میں آڈیو لیک سامنے آئی وہ بھی باعث تشویش بات ہے، پہلے آپ ملک کی دفاعی تنصیبات اور املاک پر حملہ آور ہوتے ہیں، پھر جب ان کے خلاف قانون حرکت میں آتا ہے تو آپ نے امریکی خاتون رکن کانگریس کو فون کیا اور ان سے تین باتیں کیں، آپ نے کہا کہ پاکستان کی بڑی جموری پارٹی کے کارکنان کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ جمہوری رویے رکھنے والے لوگوں کو گرفتار نہیں کیا جا رہا، عمران خان کی جماعت بلاشبہ ایک سیاسی حیثیت رکھتی تھی، جن سیاسی رہنماؤں کا ان واقعات سے تعلق نہیں تھا، وہ گرفتار نہیں ہوئے لیکن جن رہنماؤں اور اراکین کا کوئی تعلق تھا، جن کے خلاف کوئی ثبوت سامنے آرہا تھا تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین لوگوں کو اکسا رہی تھیں، اسی طرح وہ لوگ جنہیں حراست میں رکھا گیا ہے، یہ تمام وہ لوگ ہیں جو کسی نہ کسی طرح سے ان واقعات میں ملوث تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کو ریلیف عدالتوں سے ملنے لگا، یہاں لاہور ہائی کورٹ میں یہ جو بھٹی کورٹ ہے، اس بھٹی کورٹ نے بے شمار ریلیف دیا، جیسے جسٹس گورال کا پرویز الہیٰ کے مقدمے میں، عمران خان کے اپنے مقدمات میں جن میں فارن فنڈنگ تھی، توشہ خانہ، آپ نے اپنے مقدمات کو مخصوص مائنڈ سیٹ کے ججز کے سامنے لگوایا‘۔

ملک احمد خان نے کہا کہ یہ بد قسمتی ہے کہ آج ہماری عدلیہ کے اندر تقسیم اس طرح سے سرایت کرگئی کہ انہوں نے اپنی سائیڈز لینی شروع کر دیں اور ایسے مقدمے جن کی بڑی دلیل موجود تھی کہ ان کے اوپر یہ مقدمات قائم ہونے چاہئیں، ان میں بھی آپ کو بلینکٹ ریلیف ملے ہیں جو کہ باعث تشویش ہے۔

’عمران خان امریکا میں لابنگ کے لیے مدد مانگ رہے ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ آج سامنے آنے والی آڈیو میں عمران خان امریکی خاتون رکن کانگریس سے کہہ رہے ہیں کہ ان کی مدد کے لیے امریکا میں لابنگ کی جائے، وہ خاتون امریکا میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، وہ خطوط لکھیں، وہ باقی لوگوں کو اس سلسلے میں اعتماد میں لیں اور اعتماد میں لینے کے بعد امریکی حکومت کے ذریعے پاکستان کے ساتھ کوئی مراسلہ کریں یا کوئی بات کریں۔

ملک احمد خان نے کہا کہ جب سائفر کا معاملہ سامنے آیا تھا تو جو لوگ سائفر کو جانتے ہیں، انہوں نے بڑا شور مچایا تھا کہ یہ بالکل غلط بات کر رہے ہیں، سائفر معمول کے مطابق ایک سفارتی عمل ہے جس کے ذریعے سفارت خانے پیغام رسائی کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعد میں سائفر کا معاملہ کھلا کہ عمران خان کے سیکریٹری اعظم خان، پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی اور دو تین لوگ دیگر بھی اس اجلاس میں شامل تھے اور اجلاس میں انہوں نے کہا کہ اس کو فیبریکیٹ کردیں اور منٹس میں یہ تحریر کردیں کہ سائفر کا مطلب یہ ہے جبکہ سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ سائفر کا مطلب یہ نہیں ہے جو وزیراعظم کہہ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ چھوڑو چھوڑو، یہ بات نہیں کرتے، اس میں یہ بات لکھ دو کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈونلڈ لو نے یہ کہا اور ہمارے لوگوں کو دھمکایا کہ وہاں پر تحریک عدم اعتماد آئی ہوئی ہے اور تمہاری حکومت گرا دیں گے اور اس کے نتیجے میں آپ یہ نتیجہ اخذ کرلیں کہ یہ حکومت کو گرانے کی سازش تھی۔

ملک احمد خان نے کہا کہ جب آپ کا یہ فراڈ کھلا جو آپ نے سائفر پر کیا تھا، اس کے بعد عمران خان نے کسی جگہ پر سائفر کا ذکر نہیں کیا، بیانیہ بنانا عمران خان کا حق تھا لیکن سرعام جھوٹ بولنا، پاکستان کے سفارتی تعلقات خراب کرنا، ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات خراب کرنا، سفارتی اہلکاروں کے حوالے سے بات کرنا ان کا حق نہیں تھا، ان کے خلاف عمران خان نے بے بنیاد کہانی گھڑی، پھر آپ نے اس کو فوج کے ساتھ منسلک کیا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ عمران خان نے ایک جلسے میں کہا کہ آپ سراج الدولہ کو جانتے ہیں، ان کے ساتھ ان کے میر جعفر کو جانتے ہیں، میر جعفر کون تھا، آپ کو پتا ہے وہ سپہ سالار تھا، اس وقت سے آپ نے ذہن سازی کرنی شروع کی، عمران خان کے ساتھ فوج کا جھگڑا کیا تھا، عمران خان نے صرف یہ جھگڑا ڈالا کہ آپ میری حمایت کریں، آپ نیو ٹرل نہ ہوں، نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، انہوں نے قرآن کی ایک آیت کو اپنے ساتھ منسوب کیا، کہا کہ میں امر بالمعروف ہوں، باقی لوگوں کو برائی سے تشبیہ دی، غیر جانب دار ہونا بھی جرم ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میری افواج میری محافظ ہے، مجھے فوج کی سیاسی مداخلت پر اعتراض ہو سکتا ہے، عمران خان میں جرات تھی تو جب وہ وزیراعظم تھے تو اس وقت وہ سی سیکریٹریٹ آئی ڈبلیو ونگ ختم کردیتے، ڈی جی سی کا محکمہ ختم کر دیتے، اس وقت تو جنرل (ر) فیض حمید آپ کی حکومت کے گرینٹور تھے۔

’عمران خان نے پاکستان کی سیاست اور معیشت برباد کردی‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کی سیاست اور معیشت برباد کر دی، انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کرکے لینڈ مائنز بچھا دیں، معاہدے کیے، ان پر عمل نہیں کیا، اصلاحات کے نام پر مہنگی بجلی، مہنگی گیس کے معاہدے کر دیے، تین چار جادوگر اپنے ساتھ بٹھائے، پہلا جادوگر جو رسی پھینک کر سانپ بناتا تھا اسد عمر وہ غائب ہے، وہ بتائے، دوسرا جادوگر حفیظ شیخ، پھر شوکت ترین آئے، کیا کیا ہے ان لوگوں نے، پاکستان کے ساتھ یہ تماشا کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مشکلات کا اندازہ تھا کہ ہم نے ملک کو اس دلدل سے نکالنا ہے، اس کے لیے ہم نے اپنے سیاسی سرمایہ داؤ پر لگایا لیکن جو کچھ 9 مئی کو ہوا، اس کا کیا کبھی تصور بھی کیا جاسکتا تھا، آج آپ چیخ و پکار کرکے کانگریس ویمن کے آگے بھیک مانگ رہے ہیں، آپ سامنے آئیں، آگے آکر بات کریں۔

ملک احمد خان نے کہا کہ آج عمران خان نے جو خاتون رکن کانگریس سے مدد کی بھیک مانگی ہے، میرا خیال ہے اس سے قبیح، گھناؤنا کردار اور اس سے دہرا کردار ہم نے آج تک کسی سیاست دان کا نہیں دیکھا۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024