9 مئی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کے سانحے کا ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے اور اپنے لوگوں کو اس کی تربیت دی تھی۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) علما و مشائخ ونگ سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں تمام مسالک کے علمائے سے گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ ملک کو اس وقت آپ کے فعال کردار اور ملک کو آگاہی دینے کے لیے آپ کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت ملک ایسے فتنے کی ذد میں ہے، جس کو پاکستان کی تباہی کے لیے لانچ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نے نہ صرف ملک اور ملک کی سالمیت پر حملہ کیا بلکہ ہمارے معاشرے اور معاشرتی اقدار پر حملہ کیا، یہ کام کوئی دشمن بھی نہیں کرسکتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ہمارے پاس پچھلے کئی برسوں میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں، جس میں فارن فنڈنگ سے شروع کریں، ایسے دشمن ممالک سے اس فنتے کو فنڈنگ ہوئی، سہولت کاری میسر کی گئی اور اس کی جڑوں کو مضبوط کیا گیا ہے، یہ اپنے آپ نہیں ہوا بلکہ یہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش ہے، جس کا نام عمران خان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہب کا نام استعمال کرکے کوئی سیاست کرے، سیاست کے لیے مذہب کا نام استعمال کرے تو اس سے بڑا کوئی جرم نہیں ہے، پچھلے کئی برسوں میں مذہب کو سیاسی مخالفین کے لیے ضرر پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ اپنی والدہ کلثوم نواز کی انتخابی مہم چلا رہی تھی تو اس وقت ہمارے اوپر دردناک اور تکلیف دہ الزام لگایا گیا جو مذہب کے حوالے سے تھا، جس کو نہیں دہرانا چاہتی لیکن اس وقت پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد مخالف امیدوار اور انہوں نے اس نعرے کا بھرپور استعمال کیا، اسی طرح جب ہم این اے-120 کی مہم کیا کرتی تھی تو مساجد سے ہمارے اوپر حملے ہوتے تھے، پورے حلقے میں بل بورڈ اور بینرز لگائے گئے اور وہاں سے عمران خان نے اس مہم کی قیادت کی اور مذہبی جماعت کا بھی ملایا۔
انہوں نے کہا کہ مذہب کو ٹچ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، جہاں مذہب کو ٹچ دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو تو اس کے پیچھے چھپے مقاصد خود قوم کے سامنے عیاں ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی پتا چلا ہے کہ جب زمان پارک میں جے آئی ٹی گئی تو اس کو کالے بکروں کے حصار میں بٹھایا گیا اور جب تک جے آئی ٹی موجود رہی کالے بکروں کو دائرے کے اندر گھماتے رہے‘۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عمران خان اپنے دور میں حضرت عمر فاروق کی مثالیں دیتے تھے، انہوں نے تو اپنی ایک چادر کا حساب دیا اور جب آپ سے آپ کی چوریوں کا حساب مانگا گیا تو آپ بپھر گئے اور پورے ملک کو آگ لگا دی، لوگوں کو کہتے رہے چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے تو لوگوں نے 3 نسلوں کی تلاشی دی اور صاف ہو کر باہر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نے نواز شریف اور دیگر پر الزام لگائے اس کا آج تک ثبوت پیش نہیں کرسکا لیکن جو الزامات لگائے گئے اس کا حساب کون دے گا، جیلوں کی ڈیتھ سیل، تضحیک اور تذلیل برداشت کی لیکن قدرت کا نظام جس کو مکافات عمل کہتے ہیں۔
عمران کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی لیکن آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے یہ کسی انتقام اور ظلم کا شکار نہیں ہوئے، کسی نے ان کے اوپر جھوٹے مقدمے نہیں بنائے، ان پر سب مقدمے سچ ہیں، اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب عدالت بلاتی ہے کہ اپنے الزامات کا ثبوت دو تو یہ بھاگ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بات مذہب تک رکی نہیں بلکہ اس نے خواتین اور نوجوان نسل کو اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کیا، لوگوں کے بچے شہید کروائے، اپنی بیوی کو گھر میں رکھا ہوا ہے اور بچے لندن میں ہیں لیکن باہر کھڑے ہو کر مار کھانے والے عام لوگوں کے بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن کے اوپر خصوصی عدالتوں یا فوجی عدالتوں کے مقدمے بن رہے ہیں، جن کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں وہ کون ہیں، ان میں سے کوئی ایک بھی عمران خان کا رشتہ دار ہے، یہ سب وہ لوگ ہیں، جن کو اس نے گمراہ کیا ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’خواتین کو ڈھال بنا کر استعمال کیا جا رہا جبکہ روز بات کر رہا ہوتا ہے کہ خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے، ظلم ہو رہا ہے اور خواتین کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے تو یہ بھی بتاؤ ان خواتین کو پچھلے 6 ماہ سے بنی گالا اور زمان پارک میں دہش گردی کی تربیت دے رہے تھے‘۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ لوگوں کو بتاؤ کہ جب تمہیں گرفتار کرنے کے لیے لایا جاتا تھا تو یہ منصوبہ بنایا تھا کہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بنانے کے لیے آگے کردو تاکہ گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی ہمت نہ ہو، جو بزدل شخص خواتین کو اپنے ڈھال اور سیاسی ایندھن کے لیے استعمال کرے، اس کی ذہنی حالت کے بارے میں کیا کہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے ان کو کہا 60 ارب کے چور آپ سے مل کر بڑی خوشی ہوئی، جن عدالتوں کو مجرموں کے لیے سزا پانے کی جگہ ہونی چاہیے تھی وہ مجرموں کی پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضمانتیں تھوک کے حساب سے دی گئیں اس کے باوجود عمران خان رات 12 بجے تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیٹھے رہے لیکن کسی جج کو توفیق نہیں ہوئی کہ آپ عدالت کو پناہ گاہ نہ بنائیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جو منصف جانتے ہیں کہ یہ (عمران خان) 60 ارب کا ڈاکا ڈال کر آیا ہے لیکن سپریم کورٹ نے ان سے کہا کہ آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی جب اس پر تنقید ہوئی تو وضاحت دی جو اس سے بھی مضحکہ خیز تھی کہ میری عدالت میں جو بھی آتا ہے اس کو کہتا ہوں آپ سے مل کر خوشی ہوئی لیکن کوئی قتل کا مجرم آئے تو اس کے لیے یہی کہا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے ایک دفعہ بھی نہیں پوچھا کہ پورا ملک جلا کر آئے تو آپ سے مل کر خوشی ہوئی، ایسے انسان کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے کہ 60 ارب کا غبن کیوں کیا، القادر ٹرسٹ کے بارے میں ایک سوال نہیں پوچھا، جس کے لیے انہوں نے اتنے جھوٹ بولے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی کرائم ایجنسی نے پاکستان کے 60 ارب روپے پکڑ کر پاکستان کو دیا اور وہ انہوں نے اپنے دوست کی جیب میں ڈال دیا، صرف دوست مراعات نہیں دی بلکہ پتا نہیں اس کے بدلے کیا کیا لیا، 450 کینال پر القادر ٹرسٹ کیسے بنا، رشوت میں لی، اسی آدمی سے لی جن سے پہلے ہیرے کی انگوٹھی لی تھی، یہ لوگوں کو نہیں بتاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بڑی بات ہو رہی ہے کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے تو میں بالکل اس کی حامی ہوں کہ کسی بھی ایسے شخص کو جو سویلین ہو اس کو سویلین عدالتوں میں جانا چاہیے لیکن سویلین عدالتیں دیکھیں کیا کر رہی ہیں، وہ تو منصف رہے نہیں چند جج متنازع اور ایک سیاسی جماعت کے سہولت کار بنے گئے ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب سویلین عدالتوں میں سہولت کاری ہو رہی ہوگی تو انصاف کا نظام کہاں جائے گا، جیسا جرم ہوگا ویسی سزا ہوگی، فوجی تنصیات پر حملہ پاکستان کی تاریخ میں سوائے کالعدم ٹی ٹی پی اور تخریب کار جماعتوں اور پی ٹی آئی کے کسی کے حصے میں نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو لاڈلے کی طرح ضمانتوں کی برسات ہو رہی ہے، دنیا کی تاریخ، عدالتی تاریخ میں، جہاں کہیں آئین اور قانون نافذ ہے وہاں کسی نے دیکھا کہ ایک ایسے شخص کو رہائی مل گئی ہو ریمانڈ میں تھا، ریمانڈ کا وقت ختم ہونے کے بعد ضمانت کا فیصلہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست پاکستان مظلوم ہے کیونکہ میرے ملک پر حملہ ہوگیا ہے، 9 مئی کو انہوں نے گھناؤنی حرکت کی گئی، شہدا کی یادگاریں جلائی گئیں، شہدا کسی فوج کے نہیں بلکہ قوم کے ہوتے ہیں، انہوں نے جان فوج کے لیے نہیں بلکہ قوم کے لیے دی ہوتی ہے۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 9 مئی کے سانحے کے ماسٹر مائنڈ عمران خان ہیں، 6 مہینے سے ان کو پتا تھا مقدمات بنیں گے تو وہ ٹانگ پر پلاسٹر لگا کر منصوبہ بندی کر رہا تھا کہ میں گرفتار ہوا تو کون کون سی فوجی تنصیبات ہیں جہاں کون حملہ کرے گا، اس کی فہرست بنی، خواتین کی دہشت گردوں والی تربیت کی، جس کے ثبوت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ عدالت میں بیٹھ کر کہہ رہا ہے مجھے کیا پتا کس نے حملہ کیا میں تو جیل میں تھا لیکن اگلی سانس میں کہتا ہے اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا تو پھر یہ ردعمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی خواتین کی بڑی مہارت سے پیٹرول بم بناتے ہوئے ویڈیوز ہیں، اس نے پچھلے 6 ماہ کے دوران تربیت دی ہے، یہ اپنے آپ نہیں ہوا، اگر اپنے آپ ہوتا تو صرف فوجی تنصیبات پر کیوں گئے، وزیراعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس اور پارلیمان بھی ہے وہاں کیوں نہیں گئے۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ دہشت گرد جماعت ہے، جس نے ہمیشہ دہشت گردی، تخریب کار اور سازش سے کام کیا لیکن سامنے ابھی آئی ہے، 2011 سے یہی کام کر رہی تھی۔