خواتین کی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک کے سرغنہ کو پھانسی دے دی گئی، ایران
ایران میں خواتین کو جسم فروشی کے لیے پڑوسی ممالک میں اسمگل کرنے میں ملوث نیٹ ورک کے سرغنہ کو پھانسی دے دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی رپورٹ کے مطابق عدلیہ کی نیوز ایجنسی ’میزان‘ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ایلکس‘ کے نام سے معروف شخص شہروز سخنوری ایرانی خواتین اور لڑکیوں کو خطے کے متعدد ممالک میں اسمگل کرنے والے نیٹ ورک کا سرغنہ تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شہروز سخنوری کو ہفتے کی صبح جسم فروشی کے لیے انسانی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دی گئی۔
ایرانی میڈیا نے 2020 میں رپورٹ کیا تھا کہ ’ایلکس‘ کو انٹرپول کے تعاون سے ملائیشیا میں گرفتار کر کے ایران منتقل کیا گیا تھا۔
ملزم کو ستمبر 2021 میں ’فساد فی الارض‘ کے الزامات کے تحت موت کی سزا سنائی گئی تھی، ’فساد فی الارض‘کی اصطلاح ایرانی حکام مختلف نوعیت کے جرائم کے لیے استعمال کرتے ہیں جن میں اخلاقیات سے متعلق جرائم بھی شامل ہیں۔
دو برس قبل 2 خواتین کو بھی ’فساد فی الارض‘ اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات کے تحت موت کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم وکلا نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ خواتین ایل جی بی ٹی حقوق کی کارکنان اور بے قصور تھیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2017 میں ایران کو ان ممالک کی امریکی فہرست میں شامل کیا تھا جن پر انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن میں ناکامی کا الزام تھا۔
دو برس بعد امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر ایران کو نام نہاد ٹائر 3 ملک قرار دیا تھا، اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو جرائم سے نمٹنے کے لیے بد ترین کارکردگی کے حامل ہوتے ہیں۔
2000 کے امریکی قانون اسمگلنگ وکٹمز پروٹیکشن ایکٹ کے تحت امریکا کسی ایسے ملک کو غیر انسانی، غیر تجارتی غیر ملکی امداد فراہم نہیں کرتا جس کے بارے میں وہ سمجھتا ہو کہ وہ ملک اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے مقرر کم سے کم معیار پر پورا نہیں اترتا اور اس کے خلاف اقدامات نہیں کر رہا ہو۔
محکمہ خارجہ کی 2019 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومت ایران اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے مقرر کردہ کم از کم معیار پر پوری طرح پورا نہیں اترتی ہے اور اس کے لیے خاطر خواہ کوششیں بھی نہیں کر رہی ہے۔