• KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:33am
  • ISB: Fajr 5:16am Sunrise 6:43am
  • KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:33am
  • ISB: Fajr 5:16am Sunrise 6:43am

نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں وزیراعظم شہباز شریف کو کلین چٹ دے دی

شائع May 20, 2023
نیب نے استدعا کی کہ احتساب عدالت لاہور قانون کے مطابق شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کر دے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب نے استدعا کی کہ احتساب عدالت لاہور قانون کے مطابق شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کر دے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں وزیر اعظم شہباز شریف کو بےگناہ قرار دے دیا۔

نیب نے شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر جواب میں لاہور کی احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کرا دی۔

رپورٹ کے مطابق آشیانہ ہاؤسنگ کے ٹھیکے دینے کے عمل میں بدعنوانی کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ آشیانہ پراجیکٹ شروع کرتے وقت سرکاری خزانے کوکوئی نقصان نہیں پہنچا، شہباز شریف نے کوئی فوائد حاصل نہیں کیے اور نہ ہی ان کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے کوئی ثبوت ملے۔

نیب کی جانب سے رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آشیانہ سکینڈل میں شہباز شریف کے خلاف بدنیتی کا کوئی پہلو بھی ثابت نہیں ہوتا، ریکارڈ اور شواہد سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کسی پبلک آفس ہولڈر نے کسی قسم کے کوئی فوائد حاصل نہیں کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی شکوک و شبہات کے بغیر یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ سرکاری خزانے کو نقصان نہیں ہوا، کامران کیانی نے بھی سرکاری خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا، نہ فواد حسن فواد نے ٹھیکہ دلوانے کے لیے کوئی رشوت لی، شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لطیف اینڈ سنز کو دینے کا معاملہ قانون کے مطابق اینٹی کرپشن کو بھجوایا تھا۔

نیب نے رپورٹ میں استدعا کی کہ احتساب عدالت لاہور قانون کے مطابق شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کر دے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 8 اپریل کو آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور احد چیمہ نے احتساب عدالت میں بریت کی درخواستیں دائر کردی تھیں۔

درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ آشیانہ ریفرنس کے وعدہ معاف گواہ منحرف ہو چکے ہیں، اس ریفرنس میں سزا کا کوئی امکان نہیں ہے، عدالت بریت کی درخواستیں منظور کر کے آشیانہ کیس سے بری کرنے کا حکم دے۔

عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔

قبل ازیں 4 مارچ کو شہباز شریف اور دیگر کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے دائر قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس میں گواہ سابق رکن پنجاب اسمبلی عبدالرؤف مغل نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا تھا۔

واضح رہے کہ 14 فروری کو وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کے ریفرنس میں نیب کے وعدہ معاف گواہ اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق چیف انجینیئر اسرار سعید اپنے بیان سے منحرف ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرار سعید نے احتساب عدالت کے روبرو جرح کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل کے استفسار پر جواب دیا تھا کہ ’میں نے پچھلا بیان دباؤ میں آکر دیا تھا‘۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ نیب لاہور کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم، ڈائریکٹر محمد رفیع اور کیس افسر آفتاب احمد نے انہیں شہباز شریف کے خلاف جعلی بیان ریکارڈ کرانے کی دھمکیاں دی تھیں۔

اسرار سعید نے کہا کہ ’مجھے نیب کی پیش کش مسترد کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، نیب حکام شہباز شریف کی ضمانت منسوخ کرانے کے لیے میرے جھوٹے بیان کو استعمال کرنا چاہتے تھے‘۔

خیال رہے کہ اس ریفرنس میں نیب کا الزام تھا کہ شہباز شریف اور دیگر ملزمان نے بغیر بولی کے ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکا ایک کمپنی کو دے کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔

ریفرنس میں ایل ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد خان چیمہ اور وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی نامزد ہیں۔

نیب نے احد چیمہ کو 21 فروری 2018 کو مجرمانہ ارادے سے اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور آشیانہ اسکیم کے 14 ارب روپے کے ٹھیکے دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

یاد رہے کہ پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکا لینے کے الزام میں 24 فروری 2018 کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

نیب کا الزام تھا کہ احد چیمہ نے 32 کنال کی زمین کے عوض اس کمپنی کو ٹھیکا دیا، جبکہ یہ زمین ان کے رشتہ داروں میں تقسیم کی گئی اور اس کی مکمل ادائیگی پیراگون کے اکاؤنٹ سے ہوئی۔

سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی اور پیراگون سٹی کے مالک ندیم ضیا بھی اس ریفرنس میں نامزد ہیں، وہ حال ہی میں نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کے بعد تحقیقات میں شامل تفتیش ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024