بلوچستان: ژوب میں امیر جماعت اسلامی کے قافلے پر’خودکش’ حملہ، 6 کارکن زخمی
بلوچستان کے علاقے ژوب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے پر ’خودکش حملہ‘ ہوا تاہم وہ محفوظ رہے جبکہ 6 افراد زخمی ہوئے۔
تھانہ سٹی کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) شیر علی مندوخیل نے بتایا کہ تمام زخمیوں کو سول ہسپتال ژوب میں طبی امداد دی جا رہی ہے، جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سراج الحق کی گاڑی کو واقعے میں جزوی نقصان پہنچا ہے تاہم وہ خود محفوظ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع پر پڑی لاش ’خودکش حملہ آور‘ کی ہے۔
ایس ایچ او شیر علی مندوخیل کا کہنا تھا کہ سراج الحق نے دھماکے کے بعد اصرار کیا کہ وہ جلسے کے مقام کی طرف جائیں گے تاہم انہیں اضافی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعیناتی کے بعد اجازت دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ژوب کے اسسٹنٹ کمشنر حافظ طارق کو امیر جماعت اسلامی کی سیکیورٹی پر مامور کیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان کے مطابق سراج الحق نے کہا کہ ’زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، خوف ہمارے خون میں نہیں جلسہ ہوگا اور میں شریک ہوں گا‘۔
اس سے قبل جماعت اسلامی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے پر ژوب بلوچستان میں خودکش حملہ ہوا اور حملہ آور مارا گیا‘۔
بیان میں کہا گیا کہ حملے میں’سراج الحق محفوظ رہے، وہ جلسہ عام سے خطاب کے لیے ژوب میں موجود تھے’۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’امیر جماعت کو قافلے کی صورت میں لے جایا جا رہا تھا، خودکش حملہ آور نے اس دوران دھماکا کیا، جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے 7 کارکنان زخمی ہوئے، جن میں سے 4 کی حالت نازک ہے‘۔
جماعت اسلامی نے بتایا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق شیڈول کے مطابق جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے ترجمان قیصر شریف نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’امیر جماعت اسلامی سراج الحق آج کوئٹہ پہنچے تھے اور ژوب میں جلسے میں شرکت کے لیے ژوب جا رہے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جب وہ ژوب میں داخل ہو رہے تھے اور ان کا استقبال کیا جا رہا تھا، اسی دوران ایک آدمی نے خود کو اڑایا‘۔
قیصر شریف نے کہا کہ ’خودکش حملے میں تمام لوگ محفوظ رہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ابتدائی اطلاع کے مطابق چند گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے اور متعدد کارکن زخمی ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جماعت اسلامی کی قیادت محفوظ ہے‘۔
وزیراعظم سمیت دیگر شخصیات کا اظہار مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی کے وفد پر ’خود کش حملے‘ کی مذمت کی۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ژوب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، قیمتی جانوں کے ضیاع پر دل رنجیدہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے بلوچستان حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ حملے کی تمام زاویوں سے تحقیقات کرے اور اس خوف ناک حملے میں ملوث کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘۔
وزیراعظم شہباز شریف نے زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعا کی۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے ژوب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے پر دھماکے پر اظہار مذمت کیا اور دہشت گردی کے واقعے میں امیر جماعت اسلامی کے محفوظ رہنے پر اظہار اطمینان کیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے میں 5 افراد کے زخمی ہونے پر دلی افسوس ہے، دہشت گرد بدامنی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کا حصول چاہتے ہیں لیکن دہشت گرد عناصر اور ان کے سرپرستوں کو ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے دھماکے کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے پر خود کش حملہ کی مذمت کی۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ سراج الحق کے قافلے پر خودکش حملے کے منصوبہ سازوں کو گرفتار کیا جائے۔
سابق صدر نے امیرجماعت اسلامی سراج الحق کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔