• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پاکستان روایتی حریف بھارت سے آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کھیل سکتا ہے، نجم سیٹھی

شائع May 17, 2023
نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر ہمیں آسٹریلین میدان شائقین سے کھچا کھچ بھرے ملتے ہیں تو بھارت سے ٹیسٹ سیریز کے لیے وہ بھی بہترین مقام رہے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر ہمیں آسٹریلین میدان شائقین سے کھچا کھچ بھرے ملتے ہیں تو بھارت سے ٹیسٹ سیریز کے لیے وہ بھی بہترین مقام رہے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان آسٹریلیا میں دوطرفہ سیریز کے انعقاد کے لیے گرین سگنل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسٹیڈیم بھر سکتے ہیں تو دونوں روایتی حریفوں کے درمیان دوطرفہ سیریز کا آسٹریلین سرزمین پر انعقاد ہو سکتا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے سبب 2007 کے بعد سے کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں کھیلی گئی اور نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے تعلقات مزید ابتر شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان آئی سی سی یا اس سے منظور شدہ ایونٹس کے علاوہ میچز نہیں کھیلے جاتے اور اس وقت ایشیا کپ کے انعقاد کے حوالے سے بیان بازی جاری ہے جہاں بھارتی ٹیم ایونٹ کھیلنے کے لیے پاکستان آنے سے انکاری ہے اور پاکستان ایونٹ اپنی سرزمین پر منعقد کرانے کے لیے مصر ہے۔

آسٹریلین اخبار ’سڈنی مارننگ ہیرالڈ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں نجم سیٹھی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ٹیسٹ میچز آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ میں کھیلے جا سکتے ہیں لیکن میرے خیال میں انگلینڈ سب سے بہتر رہے گا اور اگر ہمیں آسٹریلین میدان شائقین سے کھچا کھچ بھرے ملتے ہیں تو وہ بھی بہترین مقام رہے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ کپ میں کھیلے گئے میچ میں 90 ہزار سے زائد شائقین میلبرن کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ سے لطف اندوز ہوئے تھے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارت سے دبئی میں کھیلنے والے میچ میں انتہائی کم خرچہ ہو گا لیکن ایک آپشن کے طور پر آسٹریلیا بھی موجود ہے۔

ایشیا کپ میں شرکت کے لیے بھارت کی جانب سے ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کے حوالے سے پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر بھارت ایشیا کپ کھیلنے کے لیے پاکستان نہیں آتا تو میری حکومت مجھ سے کہے گی کہ ہمیں بھی بھارت میں اسی قسم کے سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں تو آپ ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پھر ورلڈ کپ کے بعد چیمپینز ٹرافی ہوگی جس کی میزبانی پاکستان نے کرنی ہے، تو پھر اس وقت بھی بھارت یہی کہے گا کہ ہم چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان نہیں آئیں گے تو آکر نہ کھیلنے کے اس معاملے کا کوئی اختتام نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیمپیئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھارت کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے کہ انہیں پاکستان جاکر لازمی کھیلنا چاہیے یا پھر وہ ہمارے ساتھ ہائبرڈ ماڈل پر کام کرے تاکہ میچز اور ان ٹورنامنٹس کا انعقاد خطرے سے دوچار نہ ہو۔

پاکستان نے ایشیا کپ کے انعقاد اور بھارت کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائبرڈ ماڈل تجویز کیا ہے جس کے تحت بھارت کو ایشیا کپ کے میچز متحدہ عرب امارات کے نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی تجویز دی ہے لیکن تاحال بھارت، پاکستان کی یہ تجویز ماننے سے انکاری ہے جس سے ایشیا کپ کے انعقاد کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ورلڈ کپ میں شرکت پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024