رشوت لینے کا الزام، یوکرین کے چیف جسٹس عہدے سے برطرف
یوکرین کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سپریم کورٹ کے سربراہ کو 27 لاکھ ڈالر کی رشوت کی انکوائری کے معاملے میں حراست میں لیے جانے کے بعد عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ویسوولود نیازیف کی نظر بندی کے بعد 142 میں سے 140 ججوں نے سپریم کورٹ کے اجلاس میں انہیں عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کی حمایت کی۔
یوکرین کی سپریم کورٹ کے سربراہ کو رشوت ستانی کی تحقیقات میں حراست میں لیے جانے کے بعد منگل کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا جسے اینٹی کرپشن حکام نے اپنا اب تک کا سب سے بڑا کیس قرار دیا ہے۔
اسپیشلائزڈ اینٹی کرپشن پراسیکیوٹر آفس کے پراسیکیوٹر اولاکسینڈر اومل چینکو نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو رشوت ستانی کی مشتبہ اسکیم کے حصے کے طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔
اسپیشلائزڈ اینٹی کرپشن پراسیکیوٹر آفس کے پراسیکیوٹر کی بریفنگ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے سربراہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر دیگر افراد کی جانچ پڑتال کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے ایک ہنگامی اجلاس کے چند گھنٹے بعد ویسوولود نیازیف کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ دیتے ہوئے عدالت کے سربراہ کے طور پر ان کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا۔
اسپیشلائزڈ اینٹی کرپشن پراسیکیوٹر آفس نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ انسداد بدعنوانی ایجنسیاں سپریم کورٹ کے نظام میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
ایجنسی کے سربراہ سیمین کریوونوس نے منگل کی بریفنگ میں بتایا کہ سپریم کورٹ کے سربراہ پر 27 لاکھ ڈالر رشوت لینے کا شبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حقیقی مقدمات اور اقدامات کے ذریعے دکھا رہے ہیں کہ ہماری ترجیح کیا ہے، یہ اعلیٰ مرتبے پر فائز لوگوں کی کرپشن ہے، یہ طاقت کی اعلیٰ سطح پر مجرمانہ اقدامات ہیں۔
کریوونوس نے کہا کہ یہ رشوت، فنانس اینڈ کریڈٹ فنانشل گروپ کے حق میں فیصلہ دینے کے لیے دی گئی تھی جو ممتاز بزنس مین کونسٹینٹین زیواگو کی زیر ملکیت ہے اور یہ عدالت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک وسیع تر اسکیم کا حصہ ہو سکتی ہے۔