پاکستانیوں کو پُرتشدد افعال میں شامل ہوئے بغیر احتجاج کا حق حاصل ہے، امریکا
امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں لوگوں کو اپنے اظہار کا حق ہے لیکن انہیں پُرتشدد افعال میں حصہ لیے بغیر یہ کرنا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک نیوز بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی گرفتاری کے دوران ملکی قوانین کا احترام کیا جانا چاہیے۔
بریفنگ میں ترجمان سے خصوصی طور پر سابق وزیر اعظم کی اسلام آباد کی عدالت سے گرفتاری کے بعد ہونے والے پُرتشدد واقعات کے بارے میں پوچھا گیا۔
ویدانت پٹیل نے جواب دیا کہ ’سب سے پہلے اور سب سے اہم بات، ہمارا ماننا ہے کہ افراد کو اپنے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے لیکن کسی بھی پُر تشدد فعل میں حصہ لیے بغیر ایسا کرنا چاہیے، ایسا پر تشدد فعل جس سے سرکاری ملازمین اور سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچے۔
تاہم جب عمران خان کی گرفتاری پر تبصرے کے لیے کہا گیا تو ترجمان نے کہا کہ ’امریکا، کسی سیاسی جماعت یا ایک امیدوار کے مقابلے دوسرے کی حمایت نہیں کرتا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ ایک مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان، امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے لیے انتہائی اہم ہے اور یہ کہ کسی بھی گرفتاری کے لیے کہ ایسے فرد کو ان کے قوانین کے مطابق بنیادی انسانی حقوق (فراہم کیے گئے) ہیں۔
جب ویدانت پٹیل سے عمران خان کے اس بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا کہ پاکستان میں صحافیوں کو کہانی کا دوسرا رخ بتانے کی اجازت نہیں ہے تو انہوں نے خاصہ محتاط جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں موجودہ صورتحال کے بارے میں امکان کی بات نہیں کر رہا، اس وقت میرے پاس آپ کو بتانے کے لیے کوئی تشخیص نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں کا نوٹس لیا تھا اور تمام فریقین پر تشدد سے باز رہنے کے لیے زور دیا تھا۔
انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ سابق وزیر اعظم کے خلاف لائی جانے والی کارروائی میں مناسب عمل اور قانون کی حکمرانی کا احترام کریں اور پرامن مظاہروں کے حق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔