• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

مریم نواز کا چیف جسٹس عمر بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ، موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دے دیا

شائع May 15, 2023
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے ملک میں موجودہ بحران کا ذمہ دار چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو قرار دیتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جب تک عمر عطا بندیال ملک کے اعلیٰ ترین جج رہیں گے، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔

انہوں نے چیف جسٹس سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کے مستعفی ہونے کے بعد الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج ملک کو جس انتشار اور بحران نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اس کا جنم زمان پارک سے اتنا نہیں ہوا جتنا عمر عطا بندیال کی کرسی سے ہوا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ کیا کوئی ایک بھی آمر ہے جس کو سپریم کورٹ نے گھر بھیجا ہو، ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ ضرورت کو زندہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس عمارت (سپریم کورٹ) کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم آئین بنانے والے لوگ ہیں، ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان کی بہتری بھی اسی عمارت سے ہوتی ہے اور پاکستان کی تباہی بھی ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ جب ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں حقیقی عوام نکلتا ہے تو پتا بھی نہیں ہلتا، کوئی پتھر نہیں برساتا۔

انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے جہاں سے آئین نے جنم لیا اس پارلیمان سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو پارلیمان نے قانون بنایا ہی نہیں تھا لیکن اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو، تمہارا کام آئین کی تشریح کرنا ہے اس کو روندنا تمہارا کام نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ ملک کو جب جب بھی خراب کیا گیا وہ یہاں (سپریم کورٹ) سے نظریہ ضرورت پیدا کرکے خراب کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی منتخب وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جاتا ہے، تو کسی کو پھانسی دی جاتی ہے، کسی کو جلاوطن کیا جاتا ہے تو کسی کو گولی ماری جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ملک میں چار مارشل لا لگے تو اس پر ٹھپا اس عمارت سے لگا تھا، پہلا مارشل لا اور پہلا آمر آیا تو ٹھپا اس عمارت سے لگا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا مارشل لا آیا تو بھی ٹھپا یہاں (سپریم کورٹ) سے لگا۔

مریم نواز نے کہا کہ آج جب ہماری فوج مارشل لا نافذ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، آئین و قانون کے ساتھ کھڑی ہے تو آج پاکستان میں پانچواں مارشل لا ’جوڈیشل مارشل لا‘ بھی یہاں سے لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کو دوبارہ لکھا گیا، آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کی گئی، آئین کہتا ہے کہ جب کوئی پارٹی رکن پارٹی لائن کے خلاف ووٹ ڈالتا ہے تو اسے ڈی سیٹ کیا جاتا ہے یہ نہیں کہ ان کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا، لیکن عمر عطا بندیال نے آئین کو دوبارہ لکھا اور فیصلہ لکھا کہ ایسے رکن کو ڈی سیٹ کر دیا جائے گا اور ان کے ووٹ کو بھی شمار نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 75 برس کے ہوگئے مگر 22 کروڑ عوام کی قسمت نہیں بدلی کیونکہ اس عمارت میں جو کچھ لوگ بیٹھے ہیں ان کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ تین دن قبل جو کچھ بھارت، دشمن ممالک، دہشت گرد تنظمیں نہ کر سکیں وہ ان کے پالتو عمران خان نے کرکے دکھایا جس میں دفاعی تنصیبات کو جلایا گیا، ریڈیو پاکستان کو آگ لگائی گئی، ہسپتالوں کو جلایا گیا، رینجرز اور پولیس کی گاڑیاں جلائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب 25 مئی 2022 کو لانگ مارچ ہوا تو پورے اسلام آباد کو آگ لگادی گئی تو جسٹس عمر عطا بندیال نے عدالت میں کہا کہ ہو سکتا ہے عمران خان نے آگ نہ لگائی ہو، شاید آنسو گیس کی وجہ سے آگ لگی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ملک جس انتشار اور فتنے کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے اس نے زمان پارک سے کم عمر عطا بندیال کی کرسی سے زیادہ جنم لیا ہے اور بحران کی یہ لہر اس وقت پیدا ہوئی تھی جب مقدمہ کوئی اور تھا مگر ازخود نوٹس کسی اور بات پر لیا گیا تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلا حملہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا اور دوسرا حملہ اس کے پالتو عمران خان نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران کی گرفتاری پر پاکستانی عوام نہیں نکلے بلکہ اس کے تربیتی یافتہ دہشت گرد نکلے، جو 6 ماہ سے ٹانگ پر پلستر لگا کر پولیس اور عدالت سے چھپ کر بیٹھا تھا، یہ اپنے ان کارکنان کو حملوں کی تربیت دے رہا تھا جن کو سرحد کھول کر پاکستان میں بلایا، جیلوں سے آزاد کروایا اور زمان پارک میں تربیتی یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے اپنے جتھوں کو ٹریننگ دی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024