کسی سیاسی جماعت یا امیدوار سے نہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات کے خواہاں ہیں، امریکا
امریکا نے کہا ہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کے ساتھ نہیں بلکہ ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کے ساتھ شراکت داری کا خواہاں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز واشنگٹن میں سہ پہر کی نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے موجودہ سیاسی بحران کے پاکستان کے جوہری اثاثوں کی حفاظت پر اثرات کے حوالے سے کوئی خدشات ظاہر کرنے سے بھی انکار کردیا۔
ویدانت پٹیل سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا کو پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے بارے میں کوئی تشویش ہے، جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اس پر قیاس آرائی نہیں کروں گا، یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
وائٹ ہاؤس، کانگریس، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور تھنک ٹینکس سمیت واشنگٹن میں ہونے والی مختلف بریفنگز میں پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اکثر زیر بحث آتی ہے۔
گزشتہ روز آئی ایم ایف کی ایک بریفنگ میں ترجمان جولی کوزیک سے بھی سوال کیا گیا کہ کیا آئی ایم ایف کو پاکستان کی پہلے سے تباہ حال معیشت پر حالیہ بحران کے اثرات کے حوالے سے تشویش ہے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی بریفنگ میں ودانٹ پٹیل سے رواں ہفتے پاکستان میں فوجی دفاتر اور گھروں پر حملوں کے حوالے سے سوال کیا گیا، انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم پاکستان کی صورت حال پر گہری نظر رکھتے ہیں اور جیسا کہ امریکا پہلے کہہ چکا ہے، ہمارا کسی ایک سیاسی جماعت یا رہنما کے مقابلے میں کسی دوسری سیاسی جماعت یا رہنما کی حمایت کے حوالے سے کوئی مؤقف نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مفاد صرف ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان ہے، جوکہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے مفاد میں ہے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کی بحالی کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے بھی ایک حالیہ بریفنگ میں اس معاملے پر بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے رکھنے، شعوری فیصلے کرنے، سرکاری عہدیداروں کو جوابدہ ٹھہرانے اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے ضروری ہے۔
ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا حکومتِ پاکستان اور عمران خان کے درمیان تنازع پر کوئی مؤقف اختیار کرنے سے گریزاں ہے، ودانٹ پٹیل نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کے سوال کے زاویےکو مسترد کروں گا، یہ سچ ہے، ہمارا کوئی پسندیدہ امیدوار یا پسندیدہ سیاسی جماعت نہیں ہے، یہ حکمت عملی صرف پاکستان نہیں بلکہ دنیا بھر کے کسی بھی حکومتی نظام سے متعلق ہے۔
وائٹ ہاؤس میں اسی طرح کی ایک بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ویدانت پٹیل نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں میرے کولیگز نے درست کہا کہ ایک خوشحال، مضبوط اور جمہوری پاکستان امریکی مفادات کے لیے اہم ہے، یہ مؤقف بدستور برقرار ہے، تاہم ان میں سے کچھ شعبوں، مثلاً میڈیا کی آزادی، انسانی حقوق وغیرہ جیسے مسائل کو ہم نے نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی اپنے ہم منصبوں کے سامنے ہمیشہ اٹھایا ہے۔
ویدانٹ پٹیل نے کہا کہ امریکا پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر کی تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دے کر دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا سلامتی، قابل تجدید توانائی، ماحولیاتی بحران اور زرعی تجارت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہے
افغانستان میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا کہ پاکستان خطے میں امریکا کا اہم پارٹنر، ایک اہم تجارتی و سیکیورٹی پارٹنر رہے گا۔