لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ کی بندش پر حکومت سے جواب طلب کرلیا
لاہور ہائی کورٹ نے ملک میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز تک رسائی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے جواب طلب کر لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار ایڈووکیٹ ابوذر سلمان نیازی نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو غیر معینہ مدت کے لیے بلاک کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کی جانب سے موبائل فونز پر انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا فورمز تک رسائی کو روکنا ملکی قوانین اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جن کی آئین نے ضمانت دی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ اگرچہ پی ٹی اے کی جانب سے کوئی حکم نامہ ریکارڈ پر موجود نہیں ہے تاہم تمام اخبارات میں یہ بات شائع ہوئی تھی کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لے اور جواب دہندگان کو فوری طور پر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے شہریوں کے بنیادی حقوق کو نافذ کرے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
جج نے اٹارنی جنرل پاکستان کو متعلقہ قوانین اور آئین کی مختلف شقوں کی تشریح میں معاونت کے لیے نوٹس بھی جاری کیا۔