• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستان کو پیکیج کے کامیاب جائزے کیلئے مزید مالی امداد کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف

شائع May 11, 2023
آئی ایم ایف کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے—فائل/فوٹو: ڈان
آئی ایم ایف کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے—فائل/فوٹو: ڈان

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کو نویں جائزے کی کامیاب تکمیل کے لیے مزید اضافی مالی امداد کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کے ترجمان جولی کوزیک نے شیڈول پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو بیرونی شراکت داروں کی جانب سے فنڈز کے اجرا کے وعدوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری ٹیم حکام کے ساتھ مصروف ہے کیونکہ پاکستان کو انتہائی چیلنجنگ صورت حال کا سامنا ہے‘۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کو جمود کا سامنا ہے اور سیلاب سمیت دیگر مشکلات سے دوچار ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے طویل عرصے سے زیر التوا قسط کے اجرا سے قبل بیرونی فنڈنگ کے وعدے کیے گئے ہیں جو ملک کی توازن ادائیگی کے لیے اہم ہیں۔

آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان عملے کی سطح پر 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے معاہدے پر دستخط کے لیے مذاکرات گزشتہ برس نومبر سے جاری ہیں۔

پاکستان کو متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور چین کی جانب سے مارچ اور اپریل میں مالی تعاون مل گیا تھا، جس سے مالی خلا پر ہوگیا تھا۔

اس سے قبل وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان چاہے آئی ایم ایف سے قسط ملے یا نہ ملے، کسی صورت دیوالیہ نہیں ہوگا۔

اسی طرح اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی آئی ہے اور 4.38 ارب ڈالر ذخائر رہ گئے ہیں جو بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔

سبسڈی پروگرام میں کمی

آئی ایم ایف کے ترجمان نے بلومبرگ نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان نے وعدہ کیا ہے کہ براہ راست سبسڈیز نہیں دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس استثنیٰ کا نیا طریقہ کار متعارف کرائے گی اور روپے کی قدر کے تعین کے لیے مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ کا تعین کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے مارچ میں پیٹرول کی قیمت کے حوالے سے نئے طریقہ کار کی تجویز دی تھی، جس کے تحت پیٹرول زیادہ استعمال کرنے والوں کے لیے مہنگا کردیا جائے گا اور غریبوں کے لیے سبسڈی دی جائے گی جو مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

بعد ازاں اس تجویز کو آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پکیج میں تاخیر کی ایک وجہ قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان کے عوام کو جہاں بدترین مہنگائی کا سامنا ہے وہی روپے کی قدر میں بھی ریکارڈ تنزلی ہوئی ہے اور ڈالر کی قیمت پہلی مرتبہ 298 روپے 93 پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024