• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

عدالتوں کو مجرموں کی پناہ گاہ بنایا جائے گا تو مجرم عدالت کے احاطے سے گرفتار ہوگا، مریم اورنگزیب

شائع May 11, 2023
مریم اورنگزیب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز
مریم اورنگزیب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب عدالتیں مجرموں، دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی پناہ گاہیں بنا دی جائیں تو مجرم عدالت کے احاطے سے گرفتار ہوگا۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کا ایک مجرم جس نے قومی خزانے سے 60 ارب کی چوری کی ہے، اس پر الزام ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق قانونی طریقے سے نیب نے اس کو گرفتار کیا ہے، اس کے بعد احتساب کی عدالت نے بھی قانونی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’تاریخ میں پہلی دفعہ جسمانی ریمانڈ پر 48 گھنٹے کے اندر ایک مجرم، ایک دہشت گرد، مسلح جتھوں کے گینگسٹر کو ریلیف دینے کا سپریم کورٹ کا جو تاثر ہے وہ ایک دہشت گرد کی پشت پناہی ہے‘۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ’تاریخ کا پہلا تیز ترین جسمانی ریمانڈ آپ کو یاد ہوگا کہ اس ملک کے ہی تین دفعہ کے منتخب وزیراعطم نواز شریف، مریم نواز، صدر آصف علی زرداری اور اس ملک کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، رانا ثنااللہ پر 15 کلو ہیروئن اور چاردیواری میں گھس کر ان کی بہنوں بیٹیوں اور لوگوں کے گھروں پر حملہ آور ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سلمان شہباز، حمزہ شہباز، مفتاح اسمٰعیل، سعد رفیق، سلمان رفیق اور تمام فہرستیں ہیں، لوگوں کی بیٹیوں کو گھسیٹ کر جیلوں میں ڈالا جاتا تھا، لوگوں کے گھروں پر ریڈ ہوتے تھے اور یہ اس وقت ہوتے تھے جب نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہوتے تھے۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ’اس وقت نہ کوئی کھڑکی بجتی ہے اور نہ کوئی دروازہ بجتا ہے اور اس وقت عدالت کی بے توقیری ہوتی ہے، جس وقت گرفتار کرکے جاؤ تو نوکری نہیں بچتی، یہ کیوں اتنی مجبوری اور محبت ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر عدالتیں، انصاف اور ملک کا قانون دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی جنہوں نے میرے ملک کو جلایا ہے، ان کی پشت پناہی ہوگی اور حوصلہ افزائی ہوگی تو تمام لوگ اس ریلیف کے مستحق ہوں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ بتائیں کہ جو ریاست کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو سرحدوں اور عوام کی حفاظت کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو شہید ہوتے ہیں، جو غازی بنتے ہیں، ان کی بے توقیری کا انصاف کون دے گا، ان کی یادگاروں کو جلایا گیا‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’جناح ہاؤس جو اب کور کمانڈر ہاؤس ہے، اندر ان کے بچوں کے ہوتے ہوئے ان کا گھر جلایا گیا، مریضوں کا نکال کر ایمبولینسز جلائی گئیں، اسکول، میٹرو اور دیگر عوامی مقامات جلائے گئے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر 25 مئی کو اس دہشت گرد کو سزا مل جاتی تو آج میرا ملک جل نہ رہا ہوتا، جس شخص نے ان مسلح جتھوں کو لانچ کیا، جو اس کی قیادت کر رہا ہے وہ دہشت گرد، اگر اس مجرم کو انصاف کو ملے گا تو پھر ان پاکستان کے عوام اور پولیس کے اہلکاروں کو جو حفاظت کی خاطر جاں بحق ہوتے ہیں، ان فوجی افسران کو جو ریاست، ملک، سرحدوں اور عوام کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں اس کے خلاف جو آج بندوق اٹھا کر کھڑا ہے، اگر اس کو ریلیف ملے گا تو یہ ملک صرف جلے گا اور کچھ نہیں‘۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’آپ نے وہ فوٹیجز دیکھی ہوں گی چیف جسٹس صاحب، جس میں لوگوں کے گھر جل رہے ہیں، ایمبولینسز، ہسپتال، ریڈیو پاکستان جل رہا ہے، تو پھر بتائیں کل کو ججوں کے گھروں میں گھس کر کوئی شخص آگ لگائے گا، میں پیش گوئی کر رہی ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ اس کے خلاف فیصلہ کریں، کسی کا گھر نہیں بچے گا، سیاست دانوں کے گھر، رانا ثنااللہ کا گھر جلایا گیا، آپ نے نوٹس کیوں نہیں لیا، وہ اس ملک کا شہری نہیں ہے، وہ کور کمانڈر اور پولیس اہلکار اس ملک کا شہری نہیں ہے، جو ایمبولینس جلی ہے وہ اس ملک کی نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا آپ کی تصویر پر جوتیاں برسانے والا، اس ملک کو جلانے والا، ریاست پر حملہ آور دہشت گرد، مسلح جتھے، کس بات پر کرپشن کے کیس پر 60 ارب کا جواب دینا ہے، جو پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آیا ہے، جواب کیوں نہیں دیتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ عدالتوں کو مجرموں، دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی پناہ گاہ بنائیں گے تو وہ مجرم عدالتوں کے احاطے سے ہی گرفتار ہوں گے‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’جب پولیس آپ کا وارنٹ لے کر زمان پارک گئی تھی تو پولیس کے سر پھاڑے تھے، آپ نے کیوں نوٹس نہیں لیا، اس لاڈلے کو سزا کیوں نہیں دی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جس وقت اس نے آئین شکنی کی، اس نے عدم اعتماد پر ووٹنگ کے وقت آئین توڑا اسی وقت اگر اپ نے اس کو سزا دی ہوتی تو آج میرا ملک جل نہ رہا ہوتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ ریلیف اور جس کی دہشت گردی پر، جس کی ملک دشمنی، جس کی شہدا کی یادگاریں جلانے پر آج بھارت میں شادیانے بج رہے ہیں، 75 سال میں بدترین دشمن وہ نہیں کرسکا جو عمران خان نے کیا اور آج عدالت اس کو ریلیف دے گی، پھر یہ ملک کہاں جائے گا، اس ملک کو کون بچائے گا‘۔

’پی ٹی آئی کی قیادت نے عمران خان کے حکم پر حملہ آور ہونے کے احکامات دیے‘

وفاقی وزیر اطلاعات نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک، ریاست، حساس اداروں کے املاک، عمارتوں، مساجد، ہسپتالوں اور اسکولوں پر حملہ آور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ میں کرپشن کیس پر نیب نے تفتیش کے لیے گرفتار کیا ہے، گرفتاری کے بعد ملک کے اندر دہشت گردی اور ملک دشمنی کا ماحول بنایا گیا، چند سو جتھوں کے ساتھ مل کر سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت ان جگہوں پر ان جتھوں کو بھیج دیا گیا اور جس وقت گرفتاری کی خبر آئی اس وقت ان کو لانچ کیا گیا اور اس کی منصوبہ بندی سب نے دیکھی ہے۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ سب نے سنا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے کس طرح کشیدگی کو ہوا دی اور پی ٹی آئی کی قیادت نے عمران خان کے حکم پر حملہ آور ہونے کے احکامات جاری کیے اور نگرانی کی جا رہی تھی کہ جن 2 سے 6 جگہوں پر ان جتھوں کو پہنچایا گیا تھا وہاں سے کس طرح کا ردعمل آرہا ہے، کتنے لوگ پہنچے ہیں اور کس طرح حملہ کرنا ہے، وہ سب ان آڈیوز میں سنی گئیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024