سربیا میں دو روز میں فائرنگ کا دوسرا واقعہ، 8 افراد ہلاک، مشتبہ شخص گرفتار
سربیا میں مسلسل دوسرے روز فائرنگ کے واقعے میں 8 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے جبکہ مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ان واقعات کے بعد ملک میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔
حکام نے بتایا کہ حالیہ واقعہ بلغراد کے جنوب سے 24 کلومیٹر دور گاؤں ڈیوبنا میں جمعرات کی رات پیش آیا۔
سرکاری نشریاتی ادارے ’آر ٹی ایس‘ نے بتایا کہ مشتبہ نوجوان کا اسکول کے احاطے میں جھگڑا ہوا تھا، وہ وہاں سے چلا گیا تھا، اس کے بعد رائفل اور ہینڈگن لے کر واپس آیا اور چلتی کار سے اندھا دھند فائرنگ کردی۔
سربیا کی وزارت داخلہ نے بیان میں بتایا کہ مشتبہ شخص یو بی 2002 میں پیدا ہوا تھا، جسے کرگوجیویک شہر سے حراست میں لیا گیا ہے، اُس پر 8 افراد کو قتل اور 14 کو زخمی کرنے کا شبہ ہے۔
آر ٹی ایس نے رپورٹ کیا کہ ایک پولیس اہلکار اور ان کی ہمشیرہ بھی مرنے والوں شامل ہیں جو ڈیوٹی پر نہیں تھے۔
ڈیوبنا میں رہائش پذیر ایک خاتون نے بتایا کہ یہ افسوس ناک ہے، نوجوان پولیس اہلکار میری بیٹی کی عمر کا ہے، جو 1998 میں پیدا ہوئی تھی، ہم پوری رات سو نہیں سکے۔
پولیس نے ہیلی کاپٹر، ڈرونز اور متعدد بار گشت کے بعد مشتبہ شخص کو گرفتار کیا۔
’بڑی شکست‘
ڈیوبنا کے رہائشی آئیوین نے بتایا کہ یہ ملک کے لیے خوفناک ہے، یہ بہت بڑی شکست ہے، 2 دنوں میں بہت سے لوگ مارے گئے ہیں۔
بدھ کے روز سربیا کے باشندے اس وقت خوفزدہ ہوگئے تھے جب ایک 13 سالہ لڑکے نے بلغراد کے ایک اسکول میں فائرنگ کرکے 9 افراد کو ہلاک اور 7 کو زخمی کر دیا تھا۔
آر ٹی ایس نے رپورٹ کیا کہ سربین پولیس کے تقریباً 600 اہلکار بشمول ایلیٹ اسپیشل انسداد دہشت یونٹ (ایس اے جے) نے مشتبہ شخص کو تلاش کرنے کے آپریشن میں حصہ لیا۔
بھاری اسلحے سے لیس پولیس اہلکاروں نے گاؤں ڈیوبنا میں رات بھر ٹریفک کی تلاشی لی، جبکہ بکتر بند گاڑی اور ایس یو ویز اور کالی وینوں نے علاقے کے گرد گھیرا بنا لیا تھا۔
آر ٹی ایس نے رپورٹ کیا کہ زخمی افراد کو مقامی ہسپتال میں منتقل کیا گیا اور وزارت صحت نے لوگوں سے خون عطیہ کرنے کی اپیل کی۔
سربیا میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں بندوق کا کلچر ہے لیکن گن کنٹرول کے سخت قوانین بھی ہیں، خودکار اسلحہ رکھنا غیر قانونی ہے، حکومت گزشتہ کئی برسوں سے ہتھیار ڈالنے والوں کو ایمنسٹی کی پیشکش کرتی رہی ہے۔