بھارت کے 8 شہری قطر میں اسرائیل کیلئے جاسوسی پر قید
قطر میں بھارت کے 8 شہریوں کو آبدوز پروگرام پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر قید کرلیا گیا ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق سزائے موت دی جاسکتی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق زیر حراست 8 افراد بھارتی بحریہ کے سابق عہدیدار ہیں اور گزشتہ برس اگست کے اواخر میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بھارتی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نئی دہلی کو 8 قیدیوں تک قونصلر رسائی حاصل ہے اور ان کی رہائی کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن دوحہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ثبوت سے واضح ہوتا ہے کہ سابق افسران نے اسرائیل کو معلومات فراہم کردی ہیں۔
بھارتی شہریوں کے خلاف پہلی دفعہ ٹرائل مارچ کے آخر میں ہوا تھا اور دوسری سماعت رپورٹس کے مطابق رواں ماہ متوقع ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ قید افراد داہراہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنگ سروسز کے سینئر ملازمین تھے، مذکورہ کمپنی قطر کی اعلیٰ معیار کی اطالوی آبدوز کے حصول کے پروگرام کے لیے تجاویز دیتی ہے اور یہ جدید آبدوز ریڈار کو بچ سکتی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قطر کی جانب سے مذکورہ کمپنی اب بند کی جا رہی ہے اور بحریہ کے سابق اہلکاروں کی اکثریت کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ انہیں مئی کے آخر تک فارغ کردیا جائے گا۔
آبدوز کے حصول کےحوالے سے بتایا گیا کہ قطر نے 2020 میں اٹلی کی جہاز بنانے والی کمپنی فنکینٹیئری ایس پی اے سے مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے تھے، جو نیول بیس کی تعمیر اور اس کے فوجی دستے کے انتظام کے وسیع منصوبے کا حصہ تھا۔
اطلاعات ہیں کہ مفاہمتی یاد داشت پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
یو212 نیئر فیوچر سبمرین
قطر جس آبدوز کے حصول کا خواہاں تھا وہ یو212 نیئر فیوچر سبمرین کی ایک چھوٹی قسم ہے، آبدوز کا یہ منصوبہ اٹلی میں جرمن کمپنی کے تعاون سے بنایا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے اس معاملے پر سرکاری سطح پر ردعمل نہیں دیا لیکن مشرق وسطیٰ میں ملٹری ٹیکنالوجی کا فروغ روکنا اس کے مفاد میں ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس صورت میں امریکی مدد سے ان کو خطے میں حاصل فوجی برتری پر اثر پڑسکتا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اٹلی سے مذکورہ آبدوز پاکستان حاصل کرچکا ہے اور اس کے قطرکے ساتھ گہرے تعلقات ہیں جبکہ بھارت کو پاکستان کے جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے حوالے سے تشویش ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے جب گزشتہ برس جب 8 افسران کو حراست میں لیا گیا تھا تو بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزامات عائد کیا تھا اور بتایا تھا پاکستان بے بنیاد خبروں کے ذریعے کیچڑ اچھال رہا ہے حالانکہ اس وقت تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں۔