آٹا اسکیم میں 20 ارب روپے کی کرپشن کا اندازہ درحقیقت کم ہے، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے مفت آٹے کی تقسیم کے پروگرام میں کرپشن سے متعلق اپنے الزامات کو دوگنا کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 ارب روپے تک کی خرد برد کا ان کا ابتدائی تخمینہ درحقیقت کم ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ وہ اس مبینہ بدعنوانی کا ذمہ دار کسی خاص حکومت کو نہیں بلکہ اس ’نظام‘ کو ٹھہراتے ہیں۔
آج ڈان نیوز کے شو ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کے بیان کا مطلب کرپشن کو ’سسٹم‘ سے منسوب کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں گورننگ سسٹم کے بارے میں بات کر رہا تھا جو بہت کرپٹ ہو گیا ہے، میں وہ بات کسی خاص حکومت کے بارے میں نہیں کر تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نظام اتنا کرپٹ ہو چکا ہے کہ وزیر اعظم کے نیک نیتی پر مبنی اقدام کو بھی نہیں بخشا گیا۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک پنجاب میں 30 فیصد سے زائد کرپشن ہے، یہ کرپشن صرف آج کی بات نہیں ہے بلکہ جب سے یہ محکمہ قائم ہوا ہے تب سے اس میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مشاہدے کی بنیاد پر میں نے کہا تھا کہ آٹے کی تقسیم کے پروگرام کے لیے مختص کیے گئے فنڈز کا تقریباً 25 فیصد کرپشن کی نذر ہوگیا۔
وزیراعظم نے اس اسکیم کے لیے 84 ارب روپے کی منظوری دی تھی اور میں نے اندازہ لگایا کہ 20 ارب روپے کرپشن کی نذر ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں آپ کو ایمانداری سے بتا رہا ہوں کہ 25 فیصد کرپشن کے اعداد و شمار بھی کم ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات اس مسئلے کا حل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات کا معاملہ نہیں ہے کہ کون اقتدار یا حکومت میں ہے بلکہ نظام کی خرابی ہے، انہوں نے کہا اگر مسلم لیگ (ن) آئندہ الیکشن جیت کر اکیلے حکومت میں آجائےتو بھی کچھ نہیں کر سکتی، جب تک اس نظام کو جڑ سے اٹھا کر نہیں پھینکیں گے کوئی جماعت اکیلے کچھ نہیں کر سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات پارٹی پالیسی ہے اور نواز شریف کا فیصلہ ہے،سینئیر وزرا کے اختلافی بیانات ان کی ذاتی رائے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ یہ بات ذہن میں رکھ لیں کہ یہ نظام کچھ نہیں کر سکتا، ابھی 84 ارب روپے کی لاگت سے آٹے کی تقسیم ہوئی ہے، میں معذرت سے کہوں گا کہ اس میں 20 ارب سے زائد کی چوری ہوئی ہے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ 10 برس میں تمام جماعتیں حکومت میں رہی ہیں، کیا وہ مسائل حل کر سکی ہیں، یہ کہنا کافی نہیں کہ مجھے منتخب کرا دیں پھر دیکھیں میں کیا کرتا ہوں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ اس وقت پارلیمان میں 40 فیصد اراکین وہ لوگ ہیں جن کی سیاسی جماعت کسی کو بھی ان سیٹوں پر لا سکتی ہے، آج یہ 10 رکنی کابینہ نہیں بنا سکتے جو ملکی معاملات کو سمجھ سکتے ہوں۔
شاہد عباسی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر نے کہا تھا کہ آٹا اسکیم کو پارٹی کی اندرونی سیاست کی بھینٹ چڑھانا سراسر زیادتی ہے، سابق وزیر اعظم معذرت کریں یا ثبوت مہیا کریں، یہ الزامات جھوٹے اور من گھڑت ہیں، حکومت پنجاب نے مفت آٹا اسکیم کے تحت پنجاب کے کروڑوں مستحقین کو بڑا ریلیف دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مفت آٹا اسکیم میں ایک پائی کی بھی کرپشن نہیں ہوئی، الزام لگانے والوں کی اپنی ساکھ مجروح ہوئی، آٹا اسکیم پنجاب کی تاریخ کی کامیاب ترین اسکیم رہی۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ اسکیم سے پنجاب کے 3 کروڑ مستحق لوگوں نے فائدہ اٹھایا، آٹا اسکیم کو وفاقی اور پنجاب حکومت نے مل کر فنڈ کیا، پنجاب حکومت پر کوئی کرپشن کا الزام نہیں لگا سکتا، پنجاب حکومت ایک ایک پائی کا حساب دے سکتی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ رات وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ رمضان میں پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اور اسلام آباد میں کروڑوں غریبوں کو اس مہنگائی میں پوری شفافیت اور ایمان داری سے مفت آٹا فراہم ہوا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خود نگرانی کی، شہروں کے دورے کرکے جائزہ لیا۔
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ تاریخی اسکیم کی کامیابی میں انتظامی افسران اور عملے نے دن رات محنت کی جو قابلِ ستائش ہے۔