• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سوشل میڈیا پرزیرگردش خبر غلط ثابت، ’تالا لگی قبرپاکستان میں نہیں بھارت میں ہے‘

شائع May 1, 2023
تالا لگی قبر بھارت کے شہر حیدرآباد میں ہے—فوٹو: محمد زبیر ٹوئٹر
تالا لگی قبر بھارت کے شہر حیدرآباد میں ہے—فوٹو: محمد زبیر ٹوئٹر

بھارتی چینلز اور سوشل میڈیا پر پاکستان میں خاتون کی قبر کی حفاظت کے لیے تالا لگانے سے متعلق زیر گردش خبر جھوٹی ثابت ہوگئی، جو دراصل بھارت کے شہر حیدرآباد کے ایک قصبے میں ہے۔

بھارت کے فیکٹ چیک کے مشہور ادارے ’آلٹ‘ نے اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ دی اور اس کے بانی معروف صحافی محمد زبیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ساری تفصیلات سے آگاہ کیا۔

محمد زبیر نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ’خبرایجنسیوں اور نیوز پورٹل نے خبر دی تھی کہ پاکستانی والدین اپنی بچیوں کی قبریں ریپ سے بچانے کے لیے لاک کردیتے ہیں، یہ مضامین سابق مسلم ملحد حارث سلطان کے ٹوئٹ کی بنیاد پر پھیلیں، جو کرس آف گاڈ، وائی آئی لفٹ اسلام‘ نامی کتاب کے مصنف بھی ہیں’۔

انہوں نے بتایا کہ ’کیا خبرایجنسیوں اور نیوز چینلز نے جاننے کی کوشش کی کہ مقامی چینلز جو خبر دے رہے ہیں اس کے مصدقہ ذرائع ہیں، حقیقی واقعہ کیا ہے، کیا انہوں نے والدین سے بات کی؟ جواب نہیں‘۔

بھارتی میڈیا میں چلنے والی جھوٹی خبر پر انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کے مضامین حارث سلطان کے ان ٹوئٹس کی بنیاد پر تھے جو انہوں نے 26 اپریل کو کیے تھے‘۔

محمد زبیر نے بتایا کہ ’میں نے اردو میں کی ورڈ کے ساتھ تلاش کیا تو مجھے فیس بک پر 25 اپریل کی مزید پوسٹس ملیں، جس میں ریپ کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا، ریپ کا بیانیہ کافی دنوں بعد دیا گیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’مجھے جو اولین جو ٹوئٹر اور فیس بک پوسٹس ملیں وہ پیر 24 اور 25 اپریل کی علی الصبح کی تھیں، ان میں سے کسی میں بھی ریپ کے دعوے کا حوالہ نہیں دیا تھا جس کا چرچا نیوز چینلز نے کیا تھا‘۔

آلٹ کے بانی نے اپنی وٹس ایپ گفتگو کی تصویر جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے تصویر شیئر کرنے والے ایک آدمی سے پوچھا کہ میں کیا آپ نے خود خود اس تصویر کو کلک کیا‘۔

ٹوئٹر صارف کی جانب سے ان کو جواب دیا گیا کہ ’یہ ایک بابا جی کی قبر ہے جو کہ پاگل مجہول سا بندہ تھا، توہم پرست لوگوں نے اسے پیر بابا بنادیا، باقی سب بکواس ہے، یہ عمر ملنگ کی قبرہے‘۔

محمد زبیر نے کہا کہ ’سراغ لگانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ اس تصویر پر سب سے پہلے کس نے کلک کیا اور شیئر کیا جب مزید معلومات ملیں تو آگاہ کروں گا کہ کیوں بھارتی خبرایجنسیوں اور چینلز نے غیرمصدقہ دعوے پھیلائے صرف اس لیے وہ ٹوئٹر پر وائرل ہوئے تھے‘۔

بھارتی چینلز اور ویب سائٹس کی جھوٹی خبر کی تصاویر کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’تقریباً تمام چینلز پر غیرمصدقہ خبریں ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر تھیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ قبر بھارت میں ہے جو مسجد سالار ملک کے سامنے ہے، یہ مسجد داراب جنگ کالونی مدناپت حیدر آباد ریاست تیلنگانا میں واقع ہے‘۔

بعد ازاں تفصلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’آلٹ نے عبدالجلیل نامی سماجی کارکن سے رابطہ کیا جو حیدرآباد کا شہری ہے، ہماری درخواست پر انہوں نے قبرستان کا دورہ کیا اور زیر بحث قبر کی تصاویر فراہم کیں‘۔

بھارتی صحافی نے سماجی کارکن کو مسجد کے مؤذن مختار کی جانب سے قبرستان میں تفصیلات بتاتے ہوئے ویڈیو بھی جاری کی جس میں مؤذن نے بتایا کہ ’تالا لگی قبر ڈیڑھ سے 2 سال پرانی ہے جو مرکزی دروازے کے بالکل سامنے ہے اور راستہ روک رہی ہے‘۔

مؤذن نے قبر پر لگی جالی سے متعلق بتایا کہ مسجد کمیٹی سے اس حوالے سے 8 دن تک تبادلہ خیال کیا گیا، ’بہت سارے لوگ یہاں آتے ہیں اور بغیر اجازت کے پرانے قبرستان میں میتوں کی تدفین کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جن لوگوں کے پیارے پہلے سے ہی یہاں دفن ہیں اور فاتحہ کے لیے آتے ہیں، ان کو شکایات ہیں، قبر میں دوسروں کو تدفین سے روکنے کے لیے لواحقین وہاں جالی لگاتے ہیں‘۔

محمد زیبر نے بتایا کہ ’جب مختار صاحب سے پوچھا گیا کہ خبریں چل رہی ہیں کہ یہ قبر پاکستان میں ہے تو انہوں نے اس کو رد کیا اور کہا کہ جالی لگانے کا ایک مقصد لوگوں کو قبر سے راستہ بنانے سے روکنا ہے کیونکہ یہ وروازے کے پاس ہے‘۔

صحافی نے بتایا کہ ’ان کی ٹیم نے مسجد کے قریب رہائش مقامی افراد سے بھی رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ قبر ایک بزرگ خاتون کی ہے جو عمر کی 70 سے زائد بہاریں گزار کر فوت ہوئی تھیں‘۔

مقامی افراد نے انہیں بتایا کہ ’خاتون کے بیٹے نے ان کی تدفین کے تقریباً 40 روز بعد قبر کے گرد جالی لگا دی تھی‘۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ’اے این آئی سمیت میڈیا اداروں نے تالا لگی قبر کی تصویر اس دعوے کے ساتھ جاری کی تھی کہ پاکستان میں والدین اپنی بیٹیوں کی قبریں ریپ سے محفوظ رکھنے کے لیے لاک کرتے ہیں‘۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’مذکورہ قبربھارت کے شہر حیدر آباد میں ہے اور اطلاع کے مطابق بزرگ خاتون کی قبر ہے‘۔

دوسری جانب پاکستان میں بھی کئی افراد نے ٹوئٹر پر یہ خبر چلائی اور شدید تنقید کی، جبکہ خبر کی حقیقت سامنے آنے پر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر پر نوشین عرفان خان نے اسلام آباد پولیس سے خبر دینے والی خاتون کا حوالے دیتےہوئے ان کے خلاف کارروائی مطالبہ کیا کہ انہوں حیدرآباد بھارت میں تالا لگی قبر کی تصویرجھوٹی خبر کے ساتھ شیئر کی کہ پاکستان میں ریپ سے بچانے کے لیے قبر پر تالا لگایا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ خبر انہوں نے بھارتی نیوز چینلز اور انسٹاگرام سے اٹھائی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024