• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

آڈیو کلپ سے سابق چیف جسٹس کے ساتھ پی ٹی آئی قیادت بھی بے نقاب ہوئی ہے، خواجہ آصف

شائع April 30, 2023
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت بھی بے نقاب ہوئی ہے کہ وہ ٹکٹیں بیچ رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت بھی بے نقاب ہوئی ہے کہ وہ ٹکٹیں بیچ رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی آڈیو کلپ پر انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ نجانے انہوں نے کتنی دولت اکٹھی کرنی ہے، ٹکٹیں بیچتے ہیں اور اس سے ناصرف ثاقب نثار اور ان کا خاندان بے نقاب ہوا ہے بلکہ ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی قیادت بھی بے نقاب ہوئی ہے کہ وہ ٹکٹیں بیچ رہے ہیں۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جب نواز شریف کے سامنے سازش بے نقاب ہوئی تو اس وقت ثابت ہو گیا کہ یہ لوگ عزت آبرو کے ساتھ جس کے ساتھ وقت گزارا ہو، اسے یاد نہیں رکھتے، ان کا اول اور آخر ذاتی مفاد ہوتا ہے۔

انہوں نے ثاقب نثار کے بیٹے کی لیک ہونے والی آڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نجانے انہوں نے کتنی دولت اکٹھی کرنی ہے، ٹکٹیں بیچتے ہیں اور اس سے ناصرف ثاقب نثار اور ان کا خاندان بے نقاب ہوا ہے بلکہ ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی قیادت بھی بے نقاب ہوئی ہے کہ وہ ٹکٹیں بیچ رہے ہیں، آپ سیالکوٹ میں دیکھ لیں کہ جن لوگوں کو ٹکٹ نہیں ملا، آپ ان سے خود جا کر پوچھ لیں کہ انہوں نے کتنے کتنے پیسے دیے ہیں اور وہ اپنی پارٹی کے متعلق کس قسم کی گفتگو کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ دیکھ لیں کہ عدلیہ نے 2016، 2017 اور 2018 میں کیا کیا اور اس کے بعد لوگوں کی ضمانتیں نہ ہوئیں، سپریم کورٹ میں 51 ہزار کیسز زیر التوا ہیں، سالوں سے لوگوں کی ضمانتوں کی درخواستیں پڑی ہوئی ہیں اور نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ درخواست دے دی ہے کہ وہ اسمبلیاں بحال کی جائیں جو انہوں نے تحلیل کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے انہوں نے قومی اسمبلی سے استعفے دیے، جب استعفے منظور نہیں ہو رہے تھے تو عدالت میں گئے کہ ہمارے استعفے منظور کیے جائیں، جب استعفے منظور ہوگئے تو عدالت میں گئے کہ ہمارے استعفوں کی منظوری ریورس کی جائے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک سال میں عمران خان کیا سوچتا ہے، کیا کہتا ہے کسی کو سمجھ نہیں آسکی اور آپ دیکھ لیں کہ عدلیہ اور انتظامیہ کے گٹھ جوڑ نے پاکستان کو کیا دیا ہے، صرف افراتفری دی ہے، اس وقت عدم استحکام کی وجہ سے عدالت براہ راست متاثر ہو رہی ہے، اقتدار سے دوری عمران خان کو کھا رہی ہے تو اقتدار میں نہ ہونے کی وجہ سے یہ اور بربادی کر رہا ہے، اس میں اضافہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عدلیہ میں جاری عدالتی جنگ پر بھی پارلیمنٹ نے واضح مؤقف دے دیا ہے، پارلیمنٹ نے ایک دفعہ نہیں، دو دفعہ نہیں بلکہ بیشتر اوقات میں اپنا مؤقف بیان کیا ہے اور شہباز شریف پر 180 اراکین اسمبلی نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا عدلیہ کہہ رہی ہے کہ مذاکرات کریں، عدلیہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دیتی ہے، پنچایت نہیں لگاتی، یہ ان کا کام نہیں ہے، یہ ہم سیاستدانوں کا کام ہے، آئین میں کہاں لکھا ہے کہ عدلیہ پنچایت لگائے گی یا وہ مذاکرات کروائے گی، ویسے قانون اور آئین کی بات کرتے ہیں لیکن مذاکرات ہو جائیں گے تو کس قانون اور آئین کے تحت اس پر عملدرآمد ہو گا یا ان فیصلوں پر کس آئین کے مطابق عملدرآمد ہو گا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عدلیہ کن ہاتھوں میں کھیلی تو لوگ انہیں یاد کریں جنہوں نے نواز شریف کو سسیلین مافیا کہا تھا، اب بتائیں کہ مافیا تو یہ ہے جو ایک کروڑ 20 لاکھ پکڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے عمران خان کو اسپانسر کیا تھا، عمران خان انہی لوگوں کو گالیاں دے رہا ہے، جب اقتدار میں تھا تو ان کو مائی باپ بنایا ہوا تھا، آج اقتدار ختم ہو گیا ہے تو کس قسم کی گفتگو کرتا ہے اور بھول جاتا ہے کہ ایک سال پہلے میں نے کیا بات کی تھی، پوری عمر ملازمت کی مدت میں توسیع کی پیشکش کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کل تک جن کو ڈاکو کہتا تھا، آج ان کے گھر پولیس جانے پر رونا پیٹنا ڈالا ہوا ہے، پرویز الہٰی نے اس وقت فوج کی قیادت یعنی جنرل باجوہ کے متعلق کہا تھا کہ یہ روزانہ عمران خان کی نیپیاں بدلتے ہیں، ساری دنیا کے ڈاکو پی ٹی آئی کے پرچم تلے جمع ہو رہے ہیں لیکن سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی کے گھر آپریشن پنجاب حکومت نے کیا ہے اور وہ اس آپریشن کے ساتھ کھڑی ہے، کوئی چھپ کر تو آپریشن نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کو ایک منصوبے کے تحت تباہ کیا گیا، اگر سی پیک پر اسی رفتار سے کام چلتا رہتا جس رفتار سے نواز شریف نے کام شروع کیا تھا تو آج ہماری معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جاتی بلکہ عمران خان کے وزرا نے باقاعدہ بیان دیا کہ ہمیں سی پیک کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے گیم چینجر متعارف کرایا تھا، 2017 میں لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی تھی لیکن آج پھر لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، ابھی گرمیاں آ رہی ہیں تو پھر لوڈشیڈنگ ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا کوئی کارکن پرویز الہٰی کے لیے باہر نہیں نکلے گا، وہ عمران خان کے لیے باہر نکل نہیں نکلتے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ آپ کی بات درست ہے کہ معیشت اور ملک کے حالات ہمارے آنے کے بعد مزید ابتر ہوئے ہیں، میں نے میڈیا کے سامنے کہا تھا کہ جس طرح کے حالات ہیں، ہمیں فوری الیکشن میں چلے جانا چاہیے تھا لیکن سارے ساتھیوں نے فیصلہ کیا کہ ہمیں حکومت میں رہنا چاہیے اور سال گزارنا چاہیے، ہم نے حالات کو قابو میں کرنے کی پوری کوشش کی ہے لیکن حالات قابو میں نہیں آسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جون میں جو بجٹ آ رہا ہے اس میں چاہے کچھ بھی ہو عوام کو ریلیف دیں گے، یہ عوام دوست بجٹ ہو گا، عوام سکھ کا سانس لیں گے، ہمیں دوست ممالک سے بھی مدد کی توقع ہے، آئی ایم ایف کی ہم نے تمام تر شرائط پوری کردی ہیں، اب دیکھنا ہے کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں یا نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024