امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کے سیاسی بحران کی بازگشت
امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کے سیاسی بحران کی بازگشت اس وقت سنائی دی جب خارجہ امور کی کمیٹی کے سینیئر رکن بریڈ شرمین نے تجویز دی کہ امریکا کو اپنے حامی سیاسی رہنماؤں کے بجائے جمہوریت کا ساتھ دینا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانگریس مین بریڈ شرمین کیلیفورنیا سے ریکارڈ 13 بار ایوان کے رکن منتخب ہوچکے ہیں اور حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک بااثر رکن ہیں، انہوں نے گزشتہ روز اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی اپنی تقریر شیئر کی۔
انہوں نے ایوان کے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’میں پاکستان میں حالیہ واقعات کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں، ان واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے کچھ لوگ کہیں گے کہ ہمیں پاکستان میں پرو امریکن لیڈرز کو ترجیح دینی چاہیے جن کے ساتھ دو طرفہ امور طے کرنے کے لیے ڈیل کرنا آسان ہو مگر میں سمجھتا ہوں کہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت ہماری ترجیح ہونی چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان سے ڈیل کرنا ہمارے لیے مشکل تھا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف سے ڈیل کرنا کسی حد تک آسان ہے لیکن سوال جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ہے‘۔
اپریل کے اوائل میں بریڈ شرمین نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ ’تمام سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے پاکستانی حکام پر زور دیا جائے کہ وہ مبینہ بدسلوکی کی تحقیقات کریں اور ذمہ داران کو جوابدہ ٹھہرائیں‘۔
2 ہفتے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ فون پر بات چیت کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ امریکا کے خلاف نہیں ہیں۔
بریڈ شرمین نے اس تاثر کو بھی دور کیا کہ وہ امریکا میں عمران خان کے لیے مہم چلا رہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف جمہوریت کی حمایت کر رہے ہیں۔
بریڈ شرمین کے پاکستانی امریکن کمیونٹی میں پی ٹی آئی کے حامیوں کے ساتھ قریبی رابطے ہیں جنہوں نے گزشتہ ہفتے انٹونی بلنکن کو ایک اور خط کے لیے 92 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط جمع کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اس خط میں پاکستان میں جمہوری قوتوں کی حمایت کی ضرورت کا اعادہ کیا گیا تھا۔
طالبان کے ساتھ امریکی معاہدے پر بات چیت کرنے والے سفیر زلمے خلیل زاد بھی ان لوگوں میں نمایاں ہیں جو پنجاب میں انتخابات کرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے حکومتِ پاکستان پر زور دیتے ہیں۔
اس حوالے سے بریڈ شرمین نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ دیا ہے کہ پہلے پنجاب میں اور اس کے بعد کسی اور صوبے میں انتخابات ہونے چاہئیں، یہی قانون کی حکمرانی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ اس کا فیصلہ حتمی اور ناقابل اپیل ہے اور عدالت نے حکم دیا ہے کہ ان صوبائی انتخابات کے انعقاد کے لیے درکار فنڈز جاری کیے جائیں۔
بریڈ شرمین نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ہے جس نے مجھے پاکستان میں جمہوریت کے لیے ایسی پرجوش اپیل کرنے کی ترغیب دی، امریکا کسی مخصوص پالیسی یا حکومت کے ساتھ نہیں کھڑا جو ہم سے اتفاق کرے، امریکا محض جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اکتوبر میں انتخابات ہونے والے ہیں اور پاکستان کے لیے اس سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں کہ یہ انتخابات بروقت، جائز اور منصفانہ ہوں اور جو بھی انتخابات جیتے اسے حکومت کرنے کی اجازت دی جائے۔