’لوگ سمجھتے ہیں کہ اپنا خیال رکھنا خود غرضی ہے‘
اکثر لوگ اسی گمان میں رہتے ہیں کہ اپنا خیال رکھنا ’خود غرضی‘ ہے لیکن ماہرین صحت کہتے ہیں کہ اپنے لیے وقت نہ نکالنا دراصل خود پرستی ہے کیونکہ دوسروں کا خیال رکھنے کے لیے پہلے اپنا خیال رکھنا ضروری ہے۔
سیلف کیئر (self-care) کا مطلب ہے خود کا خیال رکھنا یا یوں کہہ لیں کہ ’24 گھنٹوں میں اپنے لیے کچھ وقت نکالنا‘ ہے۔
طبی لحاظ سے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے لیے ایسے کام کے لیے وقت نکالنا جو آپ کی جسمانی اور دماغی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرے جس سے تناؤ میں قابو پانا، توانائی میں بہتری اور بیماری کے خطرات میں کمی شامل ہے۔
دن بھر کام کاج کے دوران وقتاًفوقتاً خود کا خیال رکھنے سے صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔
ماہرین کے مطابق سیلف کیئر ایک ایسی اصطلاح ہے جس سے متعلق لوگ غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں۔
طبی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کے مطابق امریکی ماہر صحت اور فیملی فزیشن ڈاکٹر وین جوناس کہتی ہیں لوگ سمجھتے ہیں کہ خود کی دیکھ بھال میں صحت مند خوراک لینا، نیند پوری کرنا، ورزش کرنا شامل ہے۔
’پیسہ اور فارغ وقت ہو تو خود کا خیال رکھنا آسان ہوجاتا ہے‘
امریکی ریسیرچ کمپنی ہیرس پول (جو 1963 سے امریکی شہریوں کے جذبات، طرز عمل اور محرکات کا جائزہ لے رہی ہے) کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر لوگ خود کا خیال رکھنے کو ترجیح نہیں دیتے کیونکہ 44 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ اپنی دیکھ بھال صرف ان لوگوں کے لیے ممکن ہے جن کے پاس بہت وقت ہے جبکہ 35 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ اپنی دیکھ بھال صرف ان لوگوں کے لیے ممکن ہے جن کے پاس بہت پیسہ ہے۔
ڈاکٹر وین جوناس کہتی ہیں کہ کچھ لوگ سیلف کیئر کے لیے وقت نکالتے ہیں لیکن اس دوران وہ جن سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہیں وہ ان کی اچھی صحت کے لیے کافی نہیں ہے’۔
رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خود کا خیال رکھنے کے لیے وقت نکالنا خود غرضی ہے۔
امریکی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لوگ بالخصوص خواتین کہتی ہیں کہ انہیں سکھایا گیا ہے کہ پہلے دوسروں کا خیال رکھیں، ہمیں اپنا خیال کیسے رکھنا ہے، یہ نہیں بتایا گیا، خواتین کو بتایا جاتا ہے کہ دن بھر کا کام مکمل کرنے، گھر کی صفائی کرنے کے بعد اور جب رات کو بچے سو جائیں تب ہی ہم خود کے لیے کچھ کرسکتے ہیں لیکن دن بھر کی تھکاوٹ کے بعد توانائی باقی نہیں رہتی’۔
ماہرین کے مطابق خود کے لیے وقت نہ نکالنا دراصل خود غرضی ہے کیونکہ دوسروں کا خیال رکھنے کے لیے پہلے اپنا خیال رکھنا ضروری ہے’۔
ماہرین صحت کا مزید کہنا تھا کہ انسان اپنے کاموں میں جتنا بھی مصروف ہو، اسے دوسروں کے لیے خود کے لیے لازمی وقت نکالنا چاہیے، اپنا خیال رکھنا چاہیے، ایسی سرگرمی میں مصروف رہنا چاہیے جس سے ان کی دماغی، ذہنی اور جسمانی نشوونما میں اضافہ ہو’۔
جہاں تک ’پیسہ‘ ہونے کی بات ہے تو ڈاکٹر وین جوناس کہتی ہیں خود کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ہمیں مہنگی غذائیں اور پھل لینے کی ضرورت نہیں ہے، آپ روز مرہ کے معمول میں بہت سے ایسے کام کرسکتے ہیں جو تناؤ میں کمی کا سبب بن سکتے ہیں’۔
خود کا خیال کیسے رکھنا شروع کریں؟
ابتدائی طور پر اپنے لیے وقت نکالنا تھوڑا مشکل ہوسکتا ہے، اس دوران سستی اور کاہلی بھی آڑے آسکتی ہے لیکن اگر آپ واقعی اپنی صحت کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو مثبت سوچ کے ساتھ اس کام کا آغاز کریں۔
باقاعدگی سے ورزش کریں۔
روزانہ صرف 30 منٹ کی چہل قدمی آپ کے موڈ کو خوشگوار اور آپ کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔
ابتدائی طور پر تھوڑے وقت کے لیے ورزش کریں اور پھر وقت میں آہستہ آہستہ اضافہ کرتے جائیں، اگر آپ ایک وقت میں 30 منٹ تک ورزش نہیں کرسکتے تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
ابتدائی طور پر آپ 10 منٹ کی ہلکی پھلکی ورزش کریں اور 20 منٹ تک چہل قدمی کریں۔
صحت بخش کھانا کھائیں اور ہائیڈریٹ رہیں۔
متوازن غذا اور وافر مقدار میں پانی دن بھر آپ کی توانائی اور توجہ کو بہتر بنا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ کیفین والے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس یا کافی کو محدود کریں۔
نیند کو ترجیح دیں۔
اپنے شیڈول پر سختی سے قائم رہیں اور یقینی بنائیں کہ آپ نیند پوری کررہے ہیں۔
موبائل اور اسکرین ٹائم نیند میں مشکل پیدا کرسکتے ہیں، لہذا سونے سے پہلے اپنے فون یا کمپیوٹر کو دور رکھیں۔
اہداف اور ترجیحات طے کریں۔
روزانہ کے کاموں کا شیڈول بنائیں اور فیصلہ کریں کونسا کام کرنا چاہیے اور کونسا نہیں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ بہت زیادہ کام کر رہے ہیں تو کچھ کاموں کو کچھ وقت کے لیے ترک کرلیں۔
دن کے آخر میں خود سے سوال کریں کہ آج آپ نے خود کے لیے کیا حاصل کیا؟ کیا آپ کے خود کو ترجیح دی؟
شکر گزار رہیں۔
اپنے آپ کو روزانہ ان چیزوں کی یاد دلائیں جن کے آپ شکر گزار ہیں۔
ان چیزوں کو ایک ڈائری میں لکھیں، یا انہیں اپنے ذہن میں یاد کریں۔ مثبت چیزوں پر توجہ دیں۔ منفی خیالات کو پہچانیں اور اسے چیلنج کے طور پر قبول کریں۔