بھارت، روس کا طویل دفاعی شراکت داری کو مضبوط کرنے پر اتفاق
بھارت اور روس کے وزرائے دفاع نے دونوں ممالک کے درمیان طویل دفاعی شراکت داری کو مضبوط بنانے پر اتفاق کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں روس اور بھارت کے وزرائے دفاع کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دونوں ممالک نے دفاعی شراکت داری کو بڑھانے پر اتفاق کیا جہاں نئی دہلی میں اس بات پر تشویش پائی جا رہی تھی کہ یوکرین جنگ نے روس سے اس کی فوجی سپلائی کو بھی متاثر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور روسی وزیر دفاع سرجئی شوئگو کے درمیان وزرائے دفاع کے لیے منعقد شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر ملاقات ہوئی۔
بھارتی حکومت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے دفاع نے بھارت اور روس کے درمیان منفرد، دیرپا اور وقتی آزمائشی تعلقات پر بات چیت کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں وزرا نے روس اور بھارت کے درمیان مسلسل اعتماد، باہمی احترام اور بالخصوص دفاعی شراکت داری پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس شراکت داری کو مظبوط کرنے کے لیے اپنے عزائم کا اعادہ کیا۔
واضح رہے کہ دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک بھارت اپنی نصف فوجی سپلائی کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے جس سے اس نے کئی دہائیوں کے دوران جنگی طیارے، ٹینک، ایٹمی آبدوزیں اور ایک طیارہ بردار بحری جہاز خریدے ہیں۔
لیکن یوکرین جنگ کے بعد سے روسی جنگی مصنوعات کی سپلائی تعطل کا شکار ہے جو کہ بھارت کے ٹینک اور لڑاکا طیاروں کی مرمت کے لیے اہم ہے۔
بھارت نے عوامی سطح پر یوکرین جنگ کا الزام روس پر عائد کرنے سے گریز کیا ہے اور روس سے بڑے پیمانے پر اپنی تجارت کو بڑھا دیا ہے جس میں سب سے زیادہ روسی ایندھن کی سپلائی شامل ہے۔
ادھر روس سے بھارت کی قربت پر مغربی ممالک نے تنقید کی ہے کیونکہ وہ یوکرین جنگ کی وجہ سے روس کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
تاہم بھارت نے تنازع کا سفارتی حل نکالنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روسی تیل خرید کر اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔
ماسکو نے ایران، شام اور ترکیہ کے وزرائے دفاع کی میزبانی کی تھی اور روسی وزیر دفاع نے 18 اپریل کو چین کے وزیر دفاع کے ساتھ بھی بات چیت کی تھی۔
روسی وزیر دفاع نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں مغربی طاقتوں کا اصل مقصد روس کو حکمت عملی سے شکست دینا، چین کے لیے خطرہ قائم کرنا اور اپنی اجارہ داری برقرار رکھنا ہے۔