یاسمین لاری کو تعمیرات پر برطانیہ میں رائل گولڈ میڈل دینے کا اعلان
پاکستان کی عالمی شہرت یافتہ پہلی خاتون آرکیٹکٹ پروفیسر یاسمین لاری کو برطانوی شاہ چارلس سے منسوب پہلا رائل گولڈ میڈل 2023 دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 82 سالہ یاسمین لاری کو انسانی ہمدری اور بے گھر افراد کے لیے آلودگی (کاربن) سے پاک مکانات تعمیر کرنے کے اعتراف میں یہ اعزاز رواں سال جون میں پیش کیا جائے گا۔
یہ دنیا کا اعلیٰ ترین اعزاز ہے جو رائل انسٹی ٹیوٹ آف برٹش آرکیٹیکس (ریبا) کی جانب سے دیا جاتا ہے، یاسمین لاری کے لیے اس اعزاز کی شاہ چارلس نے ذاتی طور پر منظوری دی ہے۔
یاسمین لاری نے ڈان کو بتایا کہ یقیناً یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں رائل انسٹی ٹیوٹ آف برٹش آرکیٹیکس کی معترف ہوں کہ انہوں نے پسماندہ اور بے گھر افراد کو خدمات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی۔‘
عالمی ایوارڈ یافتہ ماہرِ تعمیرات یاسمین لاری نے ملک میں تعمیرات اور انسانیت کے لیے کاموں میں ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے ہیں، 2000 میں ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے قابل دسترس ماحول دوست عمارتوں کی تعمیرپر توجہ مرکوز کرلی تھی۔
یاسمین لاری کو دیا جانے والا یہ اعزاز سندھ کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہےجہاں 2022 کے سیلاب سے متاثر دیہی علاقوں کے کچے مکانات کو دوبارہ تعمیر کیا جارہا ہے۔
یاسمین لاری لاہور کے شاہی قلعے کے تحفظ کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے سائنس، تعلیم اور ثقافت (یونیسکو) کی مشیر رہی ہیں۔
گزشتہ 6 ماہ سے یاسمین لاری ایک کمرے کے 4 ہزار 500 ماحول دوست گھر بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں، اور فی گھر کی قیمت صرف 25 ہزار روپے ہے۔
گھر بنانے کی یہ تعداد شاید سمندر میں پانی کے ایک قطرے کی مانند ہو جہاں اب بھی سندھ میں سیلاب سے 20 لاکھ مکانات (جن میں سے 75 فیصد مٹی کے بنے تھے) تباہ ہونے سے لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے اور اب انہیں دوبارہ آباد کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم اگر اس کا موازنہ حکومت سے کریں (جنہوں نے اب تک کوئی گھر تعمیر نہیں کیا) تو یاسمین لاری کی عوام کے لیے خدمت قابل ذکر ہے۔
یاسمین لاری گھر تعمیر کرنے کے علاوہ اگر سولر پینل تنصیب کرتیں، جس کی مدد سے درجن گھروں میں ایک انرجی سیور بلب لگایا جاسکتا ہے یا 8 گھرانوں کے لیے ایک ہینڈ پمپ، اور مٹی کا چولہا بنایا جاتا تو فی گھر کی قیمت 43 ہزار روپے تک پہنچ جاتی۔
دوسری جانب اگر بات کی جائے دیگر تنظیموں کی تو وہ گھروں کی تعمیر نو کے پہلے مرحلے میں اینٹوں، سیمنٹ کی بوریوں اور سریے کا تخمینہ لگا کر ایک کمرے کے گھر کی قیمت 3 لاکھ روپے رکھتے ہیں۔
یاسمین لاری اپنے ڈیزائن کی مہارت اور مقامی بلڈنگ ٹیکنالوجیز کے علم کو استعمال کرتے ہوئے نئے ماحول دوست گھر بنانے کا ہنر دوسروں کو سکھا رہی ہیں، دیہاتی افراد اس ہنر کو سیکھ کر کبھی دوسروں پر انحصار نہیں کریں گے۔
اس حقیقت کے برعکس کہ یاسمین لاری جس صنعت سے وابستہ ہیں وہ صنعت تقریباً 40 فیصد عالمی آب و ہوا کے اخراج کے ذمہ دار ہے۔
عالمی ایوارڈ یافتہ ماہرِ تعمیرات یاسمین لاری نے لوگوں کو کم قیمت اور آسانی سے دستیاب تعمیراتی مواد سے ماحول دوست گھروں کی تعمیر کا ہنر سکھانے کے مشن کا آغاز کیا تھا تاکہ وہ اگلے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرسکیں۔